غزہ جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی ڈرون حملہ

ہماری ویب  |  Sep 24, 2025

غزہ کے محاصرے کو توڑنے کے لیے روانہ گلوبل صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملوں کا سلسلہ تیز ہوگیا ہے۔ فلوٹیلا میں شامل جہازوں پر ڈرونز سے حملے، دھماکے اور مشتبہ کیمیکلز کے اسپرے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جبکہ مواصلاتی نظام کو بھی جام کیا جا رہا ہے۔

برازیلی کارکن تھییاگو ایویلا نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ ہم نے ابھی دسویں دھماکے کی آواز سنی ہے، ڈرونز ہماری چھوٹی کشتیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں سیلز تباہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور ایسے آلات استعمال کیے جا رہے ہیں جو کشتیوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ ہمارے اس امن مشن، جو بین الاقوامی قانون کے تحت محفوظ ہے، پر ہونے والے حملوں کو فوری طور پر نوٹس میں لیا جائے۔

اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ برائے فلسطین فرانچسکا البانیزے نے بھی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صمود فلوٹیلا پر مختصر وقت میں کم از کم سات بار حملے کیے گئے ہیں۔ ان کے مطابق کشتیوں پر ساؤنڈ بم، دھماکہ خیز فلیئرز، مشتبہ کیمیکلز پھینکے گئے اور ریڈیو و مدد کی کالز کو بلاک کیا گیا۔

پاکستان کے سابق سینیٹر مشتاق احمد خان جو فلوٹیلا میں شریک ہیں انہوں نے سوشل میڈیا پر ویڈیو پیغام میں کہا کہ رات کے وقت 10 ڈرون حملے کیے گئے، بارودی مواد اور آگ کے گولے پھینکے گئے مگر ہمارا عزم پختہ ہے۔ ہم ان شاء اللہ غزہ پہنچ کر رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی ریاست نفسیاتی جنگ کے ذریعے ہمیں ڈرانا چاہتی ہے مگر ہم رکیں گے نہیں۔ ان کا مطالبہ تھا کہ حکومت پاکستان اور عالمی برادری اس معاملے کو اقوام متحدہ اور او آئی سی سمیت تمام بین الاقوامی فورمز پر اٹھائے۔

گلوبل صمود فلوٹیلا میں 44 ممالک کے انسانی حقوق کے کارکنان، سیاستدان اور امدادی رضاکار شامل ہیں۔ ان کا مقصد غزہ کے محاصرے کو توڑ کر مظلوم فلسطینیوں تک خوراک، ادویات اور دیگر ضروری سامان پہنچانا ہے۔ اس قافلے میں پاکستان، برازیل، امریکا، قطر اور کئی دیگر ممالک کے نمائندے شامل ہیں۔

قطری نشریاتی ادارے کے مطابق فلوٹیلا کے منتظمین نے کہا کہ متعدد ڈرونز جہازوں پر گرائے گئے اور دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں تاہم تاحال کسی جانی نقصان کی تصدیق نہیں ہوئی۔ امریکی کارکن گریگ سٹوکر نے بھی تصدیق کی کہ ان کی کشتی کریٹ کے ساحل کے قریب نشانہ بنی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More