’کئی ایسے مواقع بھی آئے جب میں اپنی فیملی کے ساتھ وقت گزارنا چاہتا تھا لیکن گیم کی پریکٹس میں مشغول رہتا، یہ میری محنت کا صلہ ہے اور میں بہت خوش ہوں۔‘
گذشتہ روز دنیا میں ای سپورٹس کے سب سے بڑے مقابلے ایوو 2025 میں ٹیکن کا مقابلہ ایک بار پھر ارسلان صدیقی نے جیت لیا اور یوں وہ چھ ایوو ٹائٹلز کے ساتھ دنیا میں ٹیکن کے سب سے کامیاب کھلاڑی بھی بن گئے تھے۔
فائنل میں ان کے حریف پاکستان سے ہی تعلق رکھنے والے عاطف بٹ تھے اور ارسلان کے مطابق اس سال کے ایوو کی خاص بات یہ تھی کہ اس میں پانچ پاکستانی نوجوانوں نے شرکت کی تھی۔
ایوو کے پلیٹ فارم پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے ارسلان کا کہنا تھا کہ ’میں آج جہاں ہوں پاکستانی ٹیکن کمیونٹی کی وجہ سے ہوں کیونکہ اگر پاکستان میں ٹیکن کے اچھے کھلاڑی ہیں تو ان کی وجہ سے مجھے بھی مہارت ملتی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’میری ہر فتح کے باعث پاکستان میں ٹیکن کی صورتحال بہتر ہوتی ہے، انھیں مزید مواقع ملتے ہیں۔ سنہ 2019 میں میں اکیلا پاکستانی ایوو مقابلوں میں شرکت کر رہا تھا اور اس سال یہاں پانچ پاکستانی کھلاڑی موجود ہیں۔‘
ٹورنامنٹ جیتنے پر ارسلان کو 12 ہزار ڈالر جبکہ عاطف بٹ کو چھ ہزار ڈالر کی انعامی رقم دی گئی۔
ٹورنامنٹ کے اختتام پر ایک پریس کانفرنس کے دوران عاطف اور ارسلان نے شرکت کی۔ یہ پریس کانفرنس اس لیے بھی خاصی دلچسپ تھی کیونکہ عاطف سے پوچھے گئے سوالات کا ترجمہ ارسلان کر رہے تھے اور پھر ان کی جانب سے دیے گئے جوابات کو ترجمہ کر کے رپورٹر کو بتا رہے تھے۔
جب ایک رپورٹر نے پریس کانفرنس کے دوران سوال کیا کہ عاطف اور ارسلان آپ دونوں گذشتہ سال بھی اس ٹورنامنٹ کے فائنل میں تھے، تو یہ تجربہ کیسا تھا؟
عاطف کا کہنا تھا کہ ’میں دوسری مرتبہ (ایوو کے لیے) امریکہ آ رہا ہوں۔ پچھلی مرتبہ ہارنے کے بعد میں نے بہت محنت کی تھی اور میری خواہش تھی کہ میں یہ مقابلہ جیتوں لیکن میں بہت خوش ہوں کہ یہاں تک بھی پہنچ پایا ہوں۔‘
ارسلان نے اسی سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’میرے لیے عاطف انتہائی مشکل حریف ہیں اور میں ان کا سامنا کسی بھی ٹورنامنٹ میں نہیں کرنا چاہتا لیکن ظاہر ہے یہ بھی بہت محنت کر رہا ہے اور میں بھی اس لیے ہمیں ایک دوسرے کے خلاف مقابلہ کرنا پڑتا ہے۔ مجھے معلوم ہے کہ یہ بہت مضبوط حریف ہیں۔‘
’ہم ایک دوسرے کے خلاف ہر روز کھیلتے ہیں۔ ہمیں ایک دوسرے کی کمزوریاں بھی پتا ہیں جنھیں ہم چھپا نہیں سکتے۔ تو ہمارے مقابلے میں کچھ بھی ہو سکتا ہے۔‘
ارسلان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں صرف یہ سوچ رہا تھا کہ میں نے ایک میچ جیتنا، جس کے بعد میں متعدد میچ جیت سکتا ہوں۔‘
ارسلان نے اس میچ میں اپنی حکمتِ عملی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’عاطف نے میچ میں اپنی سٹک (کنسول) چھپائی ہوئی تھی لیکن میں ایسا نہیں کر سکتا تھا۔ اس لیے میں نے نینا (ٹیکن کردار) سے کھیلنے کا فیصلہ کیا۔‘
ارسلان صدیقی اور عاطف بٹ کون ہیں؟
خیال رہے کہ ارسلان اور عاطف دونوں ہی بی بی سی سے اپنے کریئر کے بارے میں گفتگو کر چکے ہیں۔
لاہور کے علاقے داروغے والے سے تعلق رکھنے والے ارسلان نے کہا تھا کہ ’بہت خوشی ہوتی ہے کہ میری بدولت بہت سے پاکستانی اس شعبے میں ترقی کر رہے ہیں۔‘
ارسلان نے مداحوں اور دیگر کھلاڑیوں سے ملنے والی پذیرائی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’بہت فخر محسوس ہوتا ہے، گلی محلوں میں جاتا ہوں یا کسی شاپنگ مال میں تو وہاں بچے تصویریں لیتے ہیں اور وہ مجھے جانتے ہیں۔‘
ادھر گجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے عاطف بٹ نے سنہ 2009 میں گیمنگ شروع کی۔ بی بی سی سے گفتگو میں عاطف نے بتایا کہ دیگر گیمز میں سے انھوں نے فائٹنگ گیم کا انتخاب کیا جس میں ٹیکن تھری اور ٹیکن فائیو شامل ہیں۔
عاطف بٹ کا کہنا تھا کہ ’جب ارسلان نے سنہ 2018 میں پاکستان کا نام روشن کیا تو میں نے بھی سوچا کہ اب میرا بھی وقت آئے گا۔‘
پاکستان میں گیمنگ کے شوقین ہر اُس نوجوان کی طرح عاطف بٹ نے بھی گیمنگ کا آغاز ٹوکن والی ویڈیو گیمز کی دکانوں سے کیا مگر رواں برس ٹوکیو ٹیکن ماسٹرز میں کامیابی تک کا ان کا سفر اتنا آسان نہ تھا۔
آٹھویں جماعت میں سکول چھوڑنے والے عاطف بٹ کا کہنا تھا کہ ’سکول سے دو بجے چھٹی ہوتی تھی اور اس کے بعد سے ہی میں گیم کھیلنے لگ جاتا تھا، سمجھو نشہ تھا گیم کا۔‘
عمومی طور پر والدین بچوں کو گیمنگ جیسے مشاغل سے دور رہنے اور پڑھائی کو ترجیح دینے پر زور دیتے ہیں اور ایسے ہی دباؤ کا سامنا عاطف کو بھی کرنا پڑا۔
’والدین تو اس گیمنگ کو برا بھلا کہیں گے، ہمیشہ ایسے لوگ ہوں گے جو کہیں گے کہ اس میں فائدہ نہیں مگر اس کو آپ نوکری ہی سمجھیں اب اس کا ایک مستقبل ہے جو پہلے نہیں تھا۔‘
دروغے والا کا ارسلان صدیقی، جو ٹوکن والی ویڈیو گیم کھیلتے کھیلتے ’ٹیکن کا پاکستانی بادشاہ‘ بن گیادروغے والا کا ارسلان ایک بار پھر ’ٹیکن کا بادشاہ‘ٹیکن پر پاکستانی کھلاڑیوں کا راج جس پر گیم بنانے والے بھی حیران ہیں: ’نہیں معلوم پاکستانی کھلاڑی اس مقام تک کیسے پہنچے‘پاکستانی نوجوان ای سپورٹس سے لاکھوں کیسے کما رہے ہیں؟
عاطف کا کہنا تھا کہ اب اس شعبے میں محنت کی جائے تو نہ صرف نام بنتا ہے بلکہ سپانسرز کی بدولت گیمنگ ذریعہ معاش بھی بن سکتا ہے۔
عاطف بٹ سے جب یہ پوچھا گیا کہ پاکستانی کھلاڑیوں میں ایسی کیا خصوصیت ہے کہ وہ اتنی کامیابیاں سمیٹ رہے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے محنت ہی اتنی کی کہ ہمارا حق بنتا ہے جیتنا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم نے اتنی پریکٹیس کی کہ ہماری خواہش تھی کہ ہم باہر کے کھلاڑیوں کے ساتھ کھیلیں مگر پاکستان میں ایسا کوئی نہیں ملا جو ہماری مالی معاونت کرے۔‘
دوسری جانب ارسلان نے بچپن میں اپنے ساتھیوں کی طرح اپنے محلے میں ’ٹوکن والی گیم‘ کھیلی اور پھر مختلف شہروں میں جا کر ٹورنامنٹ بھی جیتے۔
لیکن ای سپورٹس پاکستان کے بانی حسنین کہتے ہیں کہ ارسلان کی کامیابیوں کی وجہ ان کی انتھک محنت ہے۔
حسنین نے کہا کہ ’اگر آپ ان کو کبھی کھیلتے دیکھیں تو آپ کو اندازہ ہو گا کہ وہ اتنے کامیاب کیوں ہیں۔ ارسلان کو میں نے 16 گھنٹے لگاتار کھیلتے دیکھا، یہ لڑکا تھکتا نہیں۔‘
حالانکہ والدین عام طور پر وہاں کے ماحول کی وجہ سے ٹیکن سینٹرز پر نہیں بھیجتے لیکن ارسلان کے والدین نے مشکلات میں بھی ان کا بہت ساتھ دیا۔ شاید یہی وجہ ہے کہ ارسلان نے اپنے پہلا ایوو ٹائٹل جیتنے کا سہرا ’اپنی ماں کی دعاؤں کے سر رکھا۔‘
https://twitter.com/_hysenberg/status/1952228830401466747
’ارسلان ٹیکن کی تاریخ کے سب سے بڑے کھلاڑی ہیں‘
ارسلان ایش نے اپنا چھٹا ایوو ٹائٹل جیتنے کے موقع پر ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ’ہر اس کوائن کے لیے جسے خریدنے کی استطاعت مجھ میں نہیں تھی۔۔۔ نے اس ایوو کو چھ مرتبہ جیتنے کے لمحے کو مزید خوبصورت بنا دیا۔‘
واضح رہے کہ ارسلان صدیقی کا ٹیکن پر نام ارسلان ایش ہے۔
ڈیکسیرٹو نامی پلیٹ فارم نے ٹویٹ کی کہ ارسلان ٹیکن کی تاریخ کے سب سے بڑے کھلاڑی ہیں، ان کے مقابلے میں ہولی نی اب تک چھ ٹائٹل ہی جیت سکے ہیں۔
رنگچو نامی اکاؤنٹ کی جانب سے پوسٹ کیا گیا کہ ’اکثر افراد کا یہ ماننا تھا کہ ان کی کارکردگی میں کمی آئے گی، لیکن انھوں نے ایک ماہ کے اندر ہی واپسی کی۔ وہ ہمیشہ سے ہی مضبوط کھلاڑی ہیں، لیکن ایوو میں آ کر ان کی مہارت بڑھ جاتی ہے۔‘
ایک صارف نے لکھا کہ ’ارسلان صرف چھ سال سے ایوو کھیل رہے ہیں اور ان کے مقابلے میں نی 13 سال سے ٹیکن کے کھلاڑی ہیں لیکن ارسلان نے ان سے بہت زیادہ فتوحات حاصل کر لی ہیں۔‘
پاکستانی نوجوان ای سپورٹس سے لاکھوں کیسے کما رہے ہیں؟دروغے والا کا ارسلان ایک بار پھر ’ٹیکن کا بادشاہ‘ٹیکن پر پاکستانی کھلاڑیوں کا راج جس پر گیم بنانے والے بھی حیران ہیں: ’نہیں معلوم پاکستانی کھلاڑی اس مقام تک کیسے پہنچے‘دروغے والا کا ارسلان صدیقی، جو ٹوکن والی ویڈیو گیم کھیلتے کھیلتے ’ٹیکن کا پاکستانی بادشاہ‘ بن گیاپب جی میں لاکھوں ڈالر کمانے والے 23 سالہ ’پرنس‘ جنھوں نے ای سپورٹس کو بطور کریئر اپنایاالیکٹرانک آرٹس کا آخری فیفا ایڈیشن جو غلطی سے تقریباً مفت ہی بِک گیا