خیبر پختونخوا : اسپتال اور زرعی تحقیقاتی ادارے کے تعمیراتی کام میں بے قاعدگیاں ثابت

ہماری ویب  |  Aug 05, 2025

پشاور میں اسپتال اور زرعی تحقیقاتی ادارے کی اپگریڈیشن کے تعمیراتی منصوبوں میں بے قاعدگیاں ثابت ہونے پر سب ڈویژنل آفیسر اور سب انجینئر سی اینڈ ڈبلیو کے خلاف سخت کارروائی کی سفارش کردی گئی ہے۔

صوبائی انسپکشن ٹیم نے سی اینڈ ڈبلیو ڈیپارٹمنٹ کے افسران، کنسلٹنٹ اور کنٹریکٹرز پر زرعی تحقیقاتی ادارہ " تارناب " اور بنیادی مرکز صحت کی کیٹیگری ڈی اسپتال میں اپگریڈیشن کے منصوبوں میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی اور قواعد و ضوابط کی خلاف ورزیوں کی تصدیق کردی ہے۔

رپورٹ کے مطابق منصوبے کی ناقص منصوبہ بندی، غیر قانونی ٹینڈرنگ اور مالی بے ضابطگیوں کے باعث سرکاری خزانے کو بھاری نقصان جبکہ منصوبوں کے معیار کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ خیبر پختونخوا حکومت نے 98 کروڑ روپے کی لاگت سے تحقیقی اداروں کی اپگریڈیشن کا منصوبہ منظور کیا تھا اس میں زرعی تحقیقاتی ادارہ ترناب بھی شامل ہے، اسی طرح چمکنی میں بنیادی مرکز صحت کی کیٹگری ڈی اسپتال میں اپگریڈیشن کا 43 کروڑ روپے کا منصوبہ منظور کیا تھا۔

دونوں منصوبوں سے متعلق سنگین شکایات کی چھان بین کے لیے صوبائی انسپکشن ٹیم نے انکوائری رپورٹ مکمل کرکے صوبائی حکومت کو جمع کرادی ہے، رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ زرعی تحقیقاتی ادارے کی اپگریڈیشن اسکیم میں ٹینڈر کے قواعد کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے کنسلٹنٹ کو اخبار میں اشتہار دیے بغیر براہ راست نوٹس جاری کیے گئے جبکہ صوبائی حکومت کے منظور شدہ معاہدے میں غیر قانونی طور پر تبدیلیاں کرکے کنسلٹنٹ کے دائرہ کار کو حذف کر دیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق ڈیزائن کنسلٹنٹ کی خدمات حاصل کیے بغیر تعمیراتی کام کا ٹینڈر دے دیا گیا جس کی وجہ سے منصوبے کی پلاننگ میں خامیاں رہ گئیں۔ مزید یہ کہ کنسلٹنٹ کو ایسے ڈیزائنز کے لیے ادائیگی کی گئی جو کبھی تیار ہی نہیں کیے گئے تھے۔

رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ انشورنس گارنٹی صرف 2 سال کی جاری کی گئی جبکہ معاہدے میں 3 سال کی شرط تھی جس کی وجہ سے حکومتی مفادات کو نقصان پہنچا۔ مالی بدعنوانی کے ایک اور پہلو میں کنٹریکٹرز کو ایک کروڑ سے زائد کی غیرقانونی پیشگی ادائیگی کی گئی جو بعد میں سکیورٹی ڈپازٹ سے کاٹ لی گئیں۔

رپورٹ میں غیر معیاری تعمیراتی کاموں کا بھی ذکر کیا گیا ہے جن میں عمارتوں میں قدرتی روشنی اور ہوا کے انتظامات تک کی کمی شامل ہے۔ صوبائی انسپکشن ٹیم نے سفارش کی ہے کہ سابق ایگزیکٹو انجینئر سمیت متعدد افسران کو فوری طور پر عہدوں سے ہٹایا جائے اور ان پر 5 سال تک فیلڈ پوسٹنگ پر پابندی لگائی جائے۔

رپورٹ میں غلط ادائیگیوں کی وصولی اور ناقص کاموں کی مرمت کے لیے 2 ماہ کی ڈیڈ لائن مقرر کی گئی ہے جبکہ تمام ترقیاتی محکموں میں ایس ڈی اوز اور ایکسیئن کے عہدوں پر باقاعدہ افسران تعینات کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More