کراچی کے جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی نے قیوم آباد میں کمسن بچوں اور بچیوں سے زیادتی کے کیس کی سماعت کی، اس سلسلے میں پولیس نے ملزم کو عدالت میں پیش کیا۔شربت فروش شبیر تنولی نے کمرہ عدالت میں بھی بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے کا اعترافی بیان ریکارڈ کرا دیا۔
ملزم شبیر تنولی کا 6 مقدمات میں بیان ریکارڈ کیا گیاملزم نے 5 بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے کا اعتراف کر لیا۔
مجسٹریٹ نے استفسار کیا کہ پولیس کی جانب سے تمھیں تشدد کا نشانہ تو نہیں بنایا گیا یا مارا تو نہیں؟ ملزم نے جواب دیا نہیں مجھے تشدد کا نشانہ نہیں بنایا گیا۔ مجسٹریٹ نے استفسار کیا کہ کسی دباؤ میں تو بیان نہیں دے رہے؟ ملزم نے جواب دیا میں کسی کے دباؤ میں بیان نہیں دے رہا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کوئی اور جرم میں شریک تو نہیں جس پر ملزم نے کہا نہیں میرے ساتھ کوئی دوسراشریک جرم نہیں ہے۔
کمرہ عدالت میں 6 مقدمات میں ملزم کا الگ الگ اقبالی بیان ریکارڈ کیا گیا۔ ملزم کو اقبالی بیان ریکارڈ کرنے کے بعد پڑھ کر سنایا بھی گیا عدالت نے کہا ملزم نے اپنا جرم قبول کیا ہے اور ملزم کا زیر دفعہ 164 کے تحت بیان ریکارڈ پر رکھ لیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ایبٹ آباد کا رہائشی ملزم شبیر کراچی کے علاقے قیوم آباد میں شربت کا اسٹال لگاتا تھا اور وہاں آنے والے معصوم بچوں کو اپنی ہوس کا نشانہ بناتا تھا۔کمسن بچوں اور بچیوں سے زیادتی کے کیس میں ملزم شبیر تنولی کو 11 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا متاثرہ بچیوں نے جج کے روبرو پیش ہوکر ملزم کو شناخت کر لیا تھا۔متاثرہ بچیوں نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ شبیر احمد تنولی نے ہمارے ساتھ زیادتی کی تھی۔