​’خواتین جنگل میں بھی کام کر سکتی ہیں‘، پاکستان کے پہلے ویمنز برڈ واچنگ کلب کا قیام

اردو نیوز  |  May 15, 2025

پاکستان میں خواتین کے پہلے برڈ واچنگ کلب کا باضابطہ افتتاح پاکستان کے زیرِانتظام کشمیر میں ایک تقریب کے دوران ہوا۔

یہ تقریب وائلڈ لائف پارک پٹہکہ، مظفرآباد میں واقع انفارمیشن سینٹر میں منعقد کی گئی جس میں ملک بھر سے آئی خواتین نے حصہ لیا۔

یہ وہ خواتین تھیں جو فطرت سے لگاؤ رکھتی ہیں، پرندوں کی دنیا میں جھانکنا چاہتی ہیں، ان کی زبان سمجھنا چاہتی ہیں اور ان کی بقاء کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہتی ہیں۔

پاکستان کے پہلے ویمنز برڈ واچنگ کلب کے قیام کا مقصد پرندوں کے تحفظ میں دلچسپی رکھنے والی خواتین کو ایک پلیٹ فارم مہیا کرنا ہے تاکہ خواتین براہ راست پرندوں سے متعلق علم اور جنگلی حیات کے تحفظ میں کردار ادا کر سکیں۔

افتتاحی تقریب میں کشمیر وائلڈ لائف کی رینج آفیسر جاذبہ شفیع نے شرکت کی اور شرکا کو خواتین کی فیلڈ میں شمولیت، تربیت، تحقیق اور پرندوں کے تحفظ سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔

تقریب میں ماحولیاتی سائنس دان ڈاکٹر محمد نعیم اعوان اور خواتین برڈ واچنگ کلب کی پروجیکٹ ڈائریکٹر فراح بھی موجود تھیں جنہوں نے کلب کے قیام میں کلیدی کردار ادا کیا۔

ڈاکٹر محمد نعیم اعوان گزشتہ 25 برس سے جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے کام کر رہے ہیں اور اس وقت ورلڈ فیزنٹ ایسوسی ایشن پاکستان میں ڈائریکٹر ریسرچ اینڈ کنزرویشن کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔

وائلڈ لائف پارک پٹہکہ میں پرندوں کی لاتعداد اقسام موجود ہیں (فوٹو: ویمنز برڈ واچنگ کلب)ڈاکٹر نعیم اعوان نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام کا مقصد خواتین کو برڈ واچنگ، تحقیق اور تحفظ کے شعبے میں بااختیار بنانا ہے۔

ان کے بقول ’ہم نے ہمیشہ یہی کوشش کی ہے کہ پرندوں اور جانوروں کے تحفظ میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو شامل کیا جائے اور اس میں خواتین کا کردار سب سے اہم ہے۔‘

پاکستان میں اپنی نوعیت کے اس پہلے کلب میں پاکستان کے مختلف شہروں لاہور، کراچی، مظفرآباد اور ایبٹ آباد سے خواتین شامل ہیں۔

یہ سب خواتین نہ صرف برڈ واچنگ کی شوقین ہیں بلکہ تحقیق، تربیت اور عوامی شعور اجاگر کرنے جیسے اہم مراحل کا حصہ بھی بن رہی ہیں۔

ڈاکٹر نعیم اعوان اس حوالے سے بتاتے ہیں کہ ’ہمارے ہاں خواتین کو مردوں کے ساتھ فیلڈ میں جانے کی آزادی کم ہی ہوتی ہے مگر وہ صلاحیتوں میں کسی سے کم نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے ایک ایسا نیٹ ورک بنایا ہے جہاں خواتین خود ٹوورز کا انتظام کریں، پرندے دیکھیں، تحقیق کریں اور آگاہی پھیلائیں۔‘

ان کے مطابق یہ پہلا موقع ہے جب خواتین کو یہ شعور دیا جا رہا ہے کہ وہ ایسی سرگرمیوں اور تحریکوں کا حصہ بن سکتی ہیں اور پرندوں کے تحفظ کے لیے اپنا کردار ادا کر سکتی ہیں۔

Caاس کلب کا مقصد صرف پرندوں کا مشاہدہ نہیں بلکہ خواتین کو فطرت اور تحقیق سے جوڑنا بھی ہے (فوٹو: ویمنز برڈ واچنگ کلب)انہوں نے کہا کہ ’یہ خواتین جنگلوں میں جائیں، پارکس میں ہوں یا اپنے گھر کی بالکونی میں، یہ کہیں بھی ہوں ان کے لیے پرندوں کی بقا کے لیے کام کرنا آسان ہو گا۔‘

وائلڈ لائف پارک پٹہکہ میں پرندوں کی لاتعداد اقسام موجود ہیں۔ یہی وہ مقام ہے جہاں جاذبہ شفیع گزشتہ 10 برس سے بطور رینج افیسر وائلڈ لائف خدمات انجام دے رہی ہیں۔

انہوں نے اردو نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’ہم یہاں صرف پرندوں کی صحت اور تحفظ کا خیال نہیں رکھتے بلکہ مقامی کمیونٹی کو بھی آگاہ کرتے ہیں، ریسرچرز کو سہولت اور خواتین کو انسپائریشن فراہم کرتے ہیں کہ وہ بھی اس فیلڈ میں کچھ کر سکتی ہیں۔‘

جاذبہ شفیع کے مطابق یہ کلب نہ صرف خواتین کو قدرتی ماحول میں پرندوں کے مشاہدے کی تربیت دے گا بلکہ انہیں فیلڈ ورک، برڈ کالنگ ٹیکنیکس، فوٹوگرافی اور سائنسی تحقیق جیسے عملی مراحل سے بھی گزارا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان میں اس نوعیت کا پہلا کلب ہے، جس کے ذریعے خواتین گھر سے نکل کر جنگلات اور پارکس میں پرندوں کی بقا اور ماحولیات کی بہتری کے لیے کام کر سکیں گی۔

ڈاکٹر نعیم اعوان نھے بتایا کہ اس اقدام کا مقصد خواتین کو برڈ واچنگ، تحقیق اور تحفظ کے شعبے میں بااختیار بنانا ہے (فوٹو: ویمنز برڈ واچنگ کلب)’اس معاشرے میں یہ منوانا کہ ہم اس  فیلڈ کے لیے بہتر ہیں، کسی چیلنج سے کم نہیں۔ حقیقت تو یہ ہے کہ کوئی ایسا کام نہیں ہے جو خواتین نہ کر سکیں۔ ہم یہ قدم اٹھا کر دنیا کو یہ بھی دکھا رہے ہیں کہ خواتین جنگلات میں بھی کام کر سکتی ہیں۔‘

ماہرین کے مطابق اس اقدام سے پاکستان میں پرندوں کے حوالے سے تحقیق کا رجحان بڑھے گا اور ممکنہ طور پر ان اقسام کی بھی شناخت ہو سکے گی جو معدوم تصور کی جاتی تھیں۔

جاذبہ شفیع بتاتی ہیں کہ ’یہ کلب شاید آنے والے دنوں میں پاکستان میں پرندوں کی ایسی اقسام کی دریافت کا ذریعہ بنے جو آج تک غیر دریافت یا معدوم سمجھی جاتی تھیں۔‘

جاذبہ شفیع کا کہنا ہے کہ اس کلب کا مقصد خواتین کو فطرت اور تحقیق سے جوڑنا ہے (فوٹو: ویمنز برڈ واچنگ کلب)ان کے مطابق خواتین برڈ واچنگ کلب کے تحت صرف فیلڈ وزٹس ہی نہیں ہوں گے بلکہ سکول کے بچوں کو بھی تربیت فراہم کی جائے گی، برڈ کالنگ ٹیکنیکس سکھائی جائیں گی، اور مکمل سائنسی بنیاد پر تربیت فراہم کی جائے گی۔

جاذبہ شفیع کا کہنا ہے کہ اس کلب کا مقصد صرف پرندوں کا مشاہدہ نہیں بلکہ خواتین کو فطرت اور تحقیق سے جوڑنا بھی ہے۔

’یہ خواتین گھریلو ہوں یا کسی اور پیشے سے منسلک، وہ اب برڈ کالنگ تکنیک سے لے کر فیلڈ سروے تک سیکھ سکیں گی، تربیت حاصل کریں گی اور پرندوں کے سائنسی مطالعے میں اپنا کردار ادا کریں گی۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More