شہری دوران سفر موٹروے پر اپنی کھو جانے والی قیمتی اشیا کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟

اردو نیوز  |  May 15, 2025

عمر حیات (فرضی نام) گذشتہ ہفتے اسلام آباد سے لاہور جا رہے تھے۔ کلر کہار سروس ایریا میں قیام کے دوران ان کی ایپل الٹرا واچ، جس کی مالیت دو لاکھ پچیس ہزار روپے تھی، کہیں گم ہو گئی۔انہیں سمارٹ واچ کے گم ہونے کا علم اس وقت ہوا جب وہ سروس ایریا سے آگے آچکے تھے۔انہوں نے فوری طور پر موٹروے پولیس کی ہیلپ لائن 130 پر اطلاع دی۔ موٹروے پولیس نے فی الفور کارروائی کرتے ہوئے شہری کی گم شدہ سمارٹ واچ تلاش کر کے اُن کے حوالے کر دی۔

نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس کو روزانہ کی بنیاد پر موٹرویز پر شہریوں کی قیمتی اشیا کھو جانے کی شکایات موصول ہوتی ہیں۔ان میں سے کئی اشیا برآمد کر کے اصل مالکان کو واپس کر دی جاتی ہیں۔ اردو نیوز نے اس حوالے سے حالیہ چند واقعات کی تفصیل جمع کی ہے، جن میں موٹروے پولیس نے اپنی مستعدی سے قیمتی اشیا ڈھونڈ کر شہریوں کو واپس کیں۔گذشتہ دنوں ایم 14 موٹروے پر داؤد خیل کے مقام پر شہری تناول حسین (فرضی نام) کا آئی فون 15 پرو میکس، جس کی مالیت ساڑھے چار لاکھ روپے بتائی گئی، گم ہو گیا۔ اطلاع ملنے پر موٹروے پولیس کے پیٹرولنگ افسر موقعے پر پہنچے اور چند گھنٹوں کی کوشش کے بعد فون برآمد کر کے اس کے مالک کو واپس کر دیا۔موٹروے پر قیمتی اشیا کھو جانے کا ایک اور واقعہ ایم ٹو موٹروے کے چکری انٹرچینج کے قریب پیش آیا جہاں ایک شہری کی کم عمر بیٹی نے چلتی گاڑی سے موبائل فون باہر پھینک دیا۔شہری نے خود تلاش کی کوشش کی مگر ناکام رہا۔ موٹروے پولیس کو اطلاع دی گئی جس کے بعد پیٹرولنگ ٹیم نے موبائل فون تلاش کر کے شہری کو واپس کر دیا۔اب ذکر کرتے ہیں ایم فائیو موٹروے کا جہاں رحیم یار خان کے قریب ایک شہری کا بٹوہ، جس میں 25 ہزار روپے نقد اور غیرملکی کرنسی موجود تھی، گُم ہو گیا۔ پولیس نے اطلاع ملنے پر بٹوہ تلاش کر کے شہری کے حوالے کر دیا۔اسی طرح کا ایک اور واقعہ ہزارہ موٹروے پر حویلیاں کے مقام پر پیش آیا جہاں ایک شہری کا قیمتی موبائل، جس کی مالیت ایک لاکھ روپے تھی، گم ہو گیا۔ پولیس نے شکایت پر فوری کارروائی کرتے ہوئے موبائل تلاش کر کے واپس کر دیا۔

ترجمان موٹروے پولیس کے مطابق ’ہم شہریوں کو ان کے کروڑوں روپے واپس لوٹا چکے ہیں‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

موٹروے پر قیمتی اشیا گُم ہونے کا ایک اور تازہ ترین واقعہ ایک گذشتہ منگل کو پیش آیا جب ایک ٹرک ڈرائیور کی ڈیڑھ لاکھ روپے مالیت کی جی پی ایس ٹریکر ڈیوائس گم ہو گئی۔ موٹروے پولیس نے ڈیوائس تلاش کر کے ان کے حوالے کر دی۔تاہم موٹروے پر سب کچھ مثالی نہیں کیوں کہ سفر کرنے والے شہریوں کو بعض اوقات سروس ایریاز میں اضافی قیمتوں اور دیگر مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔اسلام آباد میں مقیم سرکاری ادارے سے وابستہ صحافی زاہد بلوچ بتاتے ہیں کہ ’وہ چھوٹی عید پر اسلام آباد سے گاؤں جانے کے لیے روانہ ہوئے۔ موٹروے پر سیال ریسٹ ایریا میں نمازِ عصر کے لیے گاڑی روکی۔‘’نماز کی ادائیگی کے بعد جب واپس آئے تو ایک نوجوان یہ اطلاع دینے کے لیے موجود تھا کہ گاڑی کا ٹائر پنکچر ہو گیا ہے۔میرے اگلے سوال کا اسے پہلے سے ہی اندازہ تھا۔ میں نے پوچھا تو فوراً کہنے لگا کہ وہ سامنے ہی ٹائر شاپ ہے۔‘زاہد بلوچ کہتے ہیں کہ مجھے حیرت ہوئی کہ ٹائر اچانک کیسے پنکچر ہو گیا؟ اگر واقعی پنکچر ہوتا تو ہوا آہستہ آہستہ کم ہوتی۔’بہرحال میں ٹائر شاپ پر پہنچا تو وہاں موجود شخص نے ایک نظر ڈال کر فوراً کہہ دیا کہ ٹائر بالکل ختم ہے، نیا ڈالنا پڑے گا۔ مجھے تب اندازہ ہوا کہ معاملہ کچھ گڑبڑ ہے۔‘زاہد بلوچ کے مطابق ’میں نے کہا کہ سٹپنی لگا دیں اور پنکچر شدہ ٹائر ڈِگی میں رکھ دیا۔ جب ٹائر نکالا تو اس میں ایک نیا کیل اس مہارت سے پیوست کیا گیا تھا کہ اندازہ ہو گیا کہ یہ کام جان بوجھ کر کیا گیا ہے۔‘

موٹروے پر اکثر گاڑیوں کے ٹائر پنکچر کیے جانے کے واقعات دیکھنے میں آتے ہیں (فائل فوٹو: آئی سٹاک)

’ایسی وارداتوں کا اندازہ پہلے سے تھا کیوں کہ متعدد بار سوشل میڈیا پر اس حوالے سے پڑھا تھا۔ پنکچر شاپ والے نے بھی مجھے خُوب ڈرایا کہ سٹپنی ٹائر بہت سخت ہے، پھٹ سکتا ہے، بہتر ہے نیا ٹائر ڈلوا لیں۔‘اُن کا کہنا تھا کہ موٹرویز کے سروسز ایریاز میں شہریوں کے ساتھ اس نوعیت کے واقعات عام ہیں جن میں زیادہ قیمت وصول کی جاتی ہے اور بعض اوقات راستے میں کیل وغیرہ رکھ کر گاڑیوں کے ٹائر پنکچر کر دیے جاتے ہیں۔‘‘موٹروے پولیس نے کروڑوں روپے بھی شہریوں کو واپس لوٹائے ہیں‘اُردو نیوز نے اس بارے میں موقف جاننے کے لیے موٹروے پولیس کے ترجمان یاسر محمود سے رابطہ کیا۔انہوں نے بتایا کہ ’کسی شہری کو اگر موٹروے یا نیشنل ہائی وے پر کسی بھی قسم کی مدد کی ضرورت ہو، یا وہ کوئی قیمتی چیز بھول جائے تو وہ 130 پر کال کر سکتا ہے۔‘’یہ کال براہِ راست موٹروے پولیس کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر (جی الیون اسلام آباد) میں موصول ہوتی ہے۔ وہاں موجود ایجنٹس مکمل معلومات لیتے ہیں، جیسے کہ واقعہ کہاں پیش آیا؟ گاڑی کا مقام کیا ہے؟ اور شہری کون سی چیز بھولا ہے؟‘’اس کے بعد ایجنٹ متعلقہ علاقے کی پیٹرولنگ موبائل سے کانفرنس کال کے ذریعے متاثرہ شہری کو جوڑتے ہیں۔ اس موبائل ٹیم کو فوری طور پر مطلع کیا جاتا ہے، اور وہ چند منٹوں میں موقعے پر پہنچ جاتی ہے۔‘

موٹروے پولیس کو روزانہ کی بنیاد پر شہریوں کی قیمتی اشیا کھو جانے کی شکایات موصول ہوتی ہیں (فائل فوٹو: وِکی پیڈیا)

ترجمان کے مطابق ’شہری نے اگر واش روم، ریستوران یا بس میں کوئی چیز بھولی ہو، تو ٹیمیں اس مخصوص مقام یا گاڑی کو ٹریس کرتی ہیں۔‘’موٹروے پولیس اس چیز کو اپنی تحویل میں لے کر متاثرہ شخص سے براہِ راست رابطہ کرتی ہے اور ایک طے شدہ مقام پر اسے واپس کر دی جاتی ہے۔‘انہوں نے مزید بتایا کہ یہ ایک مکمل اور منظم میکنزم ہے جو کال سینٹر کے ایجنٹ سے شروع ہو کر پیٹرولنگ موبائل تک پہنچتا ہے۔’موٹروے پولیس کی جانب سے شہری کو فوری مدد فراہم کی جاتی ہے۔ ہم نے اس سسٹم کے ذریعے اب تک بیسیوں شہریوں کو ان کی قیمتی اشیا واپس کی ہیں۔‘یاسر محمود نے ایک اور اہم بات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ کوئی گاڑی حادثے کا شکار ہو جاتی ہے، اور پھر اس میں موجود افراد بے ہوش جاتے ہیں یا انہیں ہسپتال منتقل کردیا جاتا ہے تو موٹروے پولیس اس موقعے پر بھی اپنی ذمہ داری ادا کرتی ہے۔’بعض اوقات ان گاڑیوں میں لاکھوں یا کروڑوں روپے کی نقدی موجود ہوتی ہے۔ ایسے میں ہمارے افسر وہ اشیا حفاظت سے رکھ لیتے ہیں، اور جب متاثرہ افراد ہوش میں آتے ہیں یا ان کے عزیز آتے ہیں، تو انہیں وہ اشیا یا مکمل رقم واپس کردی جاتی ہے۔‘انہوں نے موٹروے کے سروس ایریاز میں زیادہ قیمتیں وصول کرنے اور شہریوں کو درپیش دیگر مسائل کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ موٹروے پولیس نے گذشتہ دو سے تین برسوں میں ان مسائل کے تدارک کے لیے خاطر خواہ اقدامات کیے ہیں۔‘’تاہم یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ سروس ایریاز میں ایسی سہولیات کی فراہمی نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس کے دائرہ اختیار میں نہیں آتی۔‘

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More