بحری جہاز پر دُنیا کا ’سب سے خوبصورت‘ سفر جسے ٹک ٹاکرز نے ’ریئلٹی شو‘ بنا دیا

بی بی سی اردو  |  Feb 01, 2024

Getty Imagesاس بحری جہاز کے مسافرنو ماہ میں دنیا 60 ممالک کا سفر کر رہے ہیں

سوچیے کہ آپ ایک بڑے سے بحری جہاز میں سفر کر رہے ہیں اور اسی دوران آپ کے ٹِک ٹاک پر نئے فالوورز کی تعداد میں بے پناہ اضافہ ہوتا چلا جائے۔

اگر آپ ٹِک ٹاک کے 'فور یو' پیچ پر جائیں تو ہوسکتا ہے کہ آپ ان میں کچھ لوگوں کو پہچان لیں جو کہ ایک بحری جہاز میں نو مہینوں کی مدت پر محیط دُنیا کے سفر پر نکلے ہیں۔

اس کی تشہیر ’بحری جہاز پر کیے گئے اب تک کے سب سے خوبصورت‘ سفر کے طور پر کی گئی جو کہ دنیا کے سات براعظموں میں واقع 60 ممالک پر محیط ہے۔

ٹِک ٹاک پر ہیش ٹیگ 'الٹی میٹ ورلڈ کروز' کے ساتھ شیئر کی گئیں ویڈیوز کو اب تک کروڑوں مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔

برینڈی لیک بھی اپنے والدین اور بہن کے ساتھ اس بحری جہاز پر موجود ہیں۔

انھوں نے بی بی سی کی ریلائبل ساس پوڈکاسٹ کو بتایا کہ ’یہ میرے لیے حیران کُن ہے کہ لوگوں کو ہماری زندگیاں اتنی دلچسپ لگتی ہیں کیونکہ ہم بس ابھی ہی چھٹیوں پر آئے ہیں۔'

لیکن دُنیا کے اتنے سارے ممالک کا سفر اتنا سستا نہیں بلکہ بہت زیادہ مہنگا ہے۔ اس بحری جہاز کے سب سے سستے ترین ٹکٹ کی قیمت 59 ہزار ڈالر یا 46 ہزار پاؤنڈز فی کس ہے۔

لاس اینجلس سے تعلق رکھنے والی برینڈی کا کہنا ہے کہ وہ اس طرح کی چھٹیوں کا خرچہ صرف اس لیے اُٹھا پا رہی ہیں کیونکہ انھیں یہ سب والدین کی طرف سے ’وراثت‘ میں ملا۔

سفر مہنگا ہونے کے باوجود یہ جہاز مسافروں سے بھرا ہوا ہے اور اس پر موجود لوگ اپنے سفر کو سوشل میڈیا پر شیئر کر رہے ہیں۔ برینڈی خود اس سفر کے دوران ایک لاکھ 83 ہزار سے زائد فالوورز حاصل کر چکی ہیں۔

اس سفر کے دوران سامنے آنے والی ویڈیوز مزید اس وقت پھیلیں جب دیگر لوگوں نے بھی اس میں ایک 'ڈرامے' کے طور پر دلچسپی لینا شروع کی اور یہ سفر 'ریئلٹی شو' کا درجہ اختیار کر گیا۔

اس بحری جہاز پر موجود ایک اور مسافر انجیلا لینڈرمین کہتی ہیں کہ 'جب لوگوں نے ہمارے متعلق ویڈیوز بنانا شروع کیں اس وقت یہ تمام معاملہ بہت عجیب ہوگیا۔'

ٹِک ٹاک پر ایک لاکھ 82 ہزار فالوورز رکھنے والی انجیلا کہتی ہیں کہ 'میرے خیال میں ہمیں یہ سب مزید کچھ ہفتے ہضم کرنا ہوگا، یہ سب ابھی بھی عجیب لگتا ہے جب آپ اس بارے میں زیادہ سوچتے ہیں۔'

پورٹ لینڈ سے تعلق رکھنے والی سیاح اس بات کا بھی اعتراف کرتی ہیں کہ سفر کی شروعات میں انھیں اپنے بارے میں ویڈیوز دیکھنا اچھا لگتا تھا۔

اس سفر کے حوالے سے پائی جانے والی آن لائن دلچپسی کا اثر اس بحری جہاز پر بھی پڑا جس کے متعلق برینڈی کا کہنا ہے کہ وہاں پہلے کوئی ایسا شخص موجود نہیں تھا جو اُن کے بال سنوار سکے لیکن آن لائن فالوورز کے کمنٹس کی وجہ سے جہاز پر ایک ایسا شخص میسر آگیا جو بال سنوارنے کا ماہر ہے۔

برینڈی کا مزید کہنا تھا کہ 'میں اس کا کریڈٹ سوشل میڈیا پر موجود لوگوں کو دوں گی جو ہمیں دیکھ رہے ہیں اور جنھوں نے کمنٹس کیے اور جہاز کے عملے کو بتایا کہ کچھ مزید ایسی چیزیں ہیں جس کی انھیں اگلے نو مہینوں کے لیے پیشکش کرنی چاہیے۔'

اس بحری جہاز کو بنانے والی کمپنی رائل کریبیئن نے اس خبر کے حوالے سے بی بی سی کی طرف سے بھیجے گئے سوالات کا جواب نہیں دیا۔

کیا سچ ہے اور کیا نہیں؟

سوشل میڈیا پر اس سفر سے متعلق کافی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں۔ ایک افواہ یہ بھی سامنے آئی کہ مشرقِ وسطیٰ میں پیدا پونے والی کشیدگی کے سبب سفر روک دیا گیا ہے۔

برینڈی کا کہنا ہے کہ 'دنیا بھر میں جاری کشیدگی کے سبب جہاز کا راستہ دو سے تین مرتبہ تبدیل کیا گیا ہے۔ لیکن ان کا کہنا ہے کہ یہ سفر فی الحال ختم نہیں ہو رہا بس اس کا راستہ تبدیل کیا گیا ہے۔

برینڈی نے مزید بتایا کہ 'پہلے ہمیں روس اور یوکرین جانا تھا لیکن ظاہر ہے ہم اب وہاں نہیں جا رہے۔ اور پھر ہمیں اسرائیل جانا تھا لیکن ہم اب وہاں بھی نہیں جا رہے۔'

یہ بات بھی سننے میں آئی تھی کہ جہاز کے سفر کے دوران کوئی خاتون حاملہ ہوگئی ہیں لیکن برینڈی کا کہنا ہے کہ وہ خاتون 'پہلے سے ہی حاملہ تھیں' اور 'انھوں نے اس سفر کی منصوبہ بندی اسی دوران کی تھی۔‘

شاید آپ سوچ رہے ہوں کہ اس جہاز پر کھانے کو کیا میسر ہے؟ برینڈی کا کہنا ہے کہ کھانا 'مزیدار' ہے اور کافی مقدار میں موجود ہے۔

انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ 'اتنے سارے لوگوں کو لیے کھانا تیار کرنا ایک مشکل کام ہے۔ لیکن ہمیں ہر دن کچھ نہ کچھ ملتا ہی رہتا ہے۔'

اس جہاز کے مسافروں کے سوشل میڈیا پر فالوورز کی بڑھتی ہوئی تعداد کا اثر باقی لوگوں پر بھی پڑ رہا ہے اور اب انفلوئنسرز بھِی مختصر دورانیے کے سفر کے لیے اس جہاز پر سوار ہو رہے ہیں۔

انجیلا اس حوالے سے کہتی ہیں کہ 'یہ بالکل اس طرح ہے جیسے آپ اپنے ایڈونچر کا انتخاب خود کر رہے ہیں اور کسی کتاب کا حصہ ہیں اور لوگ انتخاب کر رہے ہوں کہ وہ پیراشوٹ کے ذریعے چھوٹے سیگمنٹس کے لیے جہاز پر سوار ہو جائیں۔'

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More