خود اعتمادی کیسے انسانی جسم کو بیماری سے لڑنے میں مدد کر سکتی ہے؟

بی بی سی اردو  |  Jan 23, 2024

Getty Images

بہت سے ماہرین کا یہ ماننا ہے کہ اگر آپ اپنے آپ پر یقین رکھتے ہیں تو آپ جسمانی اور ذہنی طور پر مضبوط بن سکتے ہیں اور نہ صرف یہ بلکہ آپ ہر قسم کی مُشکل اور مصیبت پر قابو بھی پا سکتے ہیں۔

’جب مجھے پتہ چلا کہ مجھے کینسر ہے تو میں چند سیکنڈ کے لیے بے حس ہو گئی تھی۔ لیکن اگلے ہی لمحے، میں نے فیصلہ کیا کہ میں جلد از جلد اس بیماری سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتی ہوں۔

یہ الفاظ ہیں دہلی کی سرحد سے متصل غازی آباد کی رہائشی انیتا شرما کے۔

انیتا کہتی ہیں کہ جب انھیں پتہ چلا کہ انھیں چھاتی کا کینسر ہے تو انھیں شدید صدمہ پہنچا مگر اُن کے خاندان کی حالت اُن سے بھی زیادہ خراب تھی۔

وہ بتاتی ہیں کہ ’میں نے اپنے ارد گرد اپنے پیاروں کی حالت دیکھی تو میں نے فیصلہ کیا کہ میں ہار نہیں مانوں گی۔ صرف ایک ہفتہ بعد ہی میرا آپریشن ہوا۔ میں نے کبھی بھی اپنے ذہن میں یہ خیال نہیں آنے دیا کہ مجھے کوئی بہت ہی خطرناک بیماری ہے۔‘

انیتا کی 2013 میں سرجری ہوئی تھی لیکن اب وہ معمول کی زندگی گزار رہی ہیں اور بس یہی نہیں بلکہ وہ لوگوں کو مثبت سوچنے کی بھی ترغیب دے رہی ہیں۔

یوگا اور مراقبہ کی اہمیت

انیتا شرما کی قوت ارادی نے انھیں کبھی مایوس نہیں ہونے دیا۔ وہ جانتی تھیں کہ ان کی بیماری چیلنجنگ ضرور ہے، لیکن وہ یہ بھی جانتی تھیں کہ وہ آسانی سے اس کا مقابلہ کر سکتی ہیں۔

مسیسپی سٹیٹ یونیورسٹی میں اسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر زکری ایم گیلن کا کہنا ہے کہ خود اعتمادی خود کو متحرک کرنے میں مدد دیتی ہے اور اس کے انسانی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

Getty Images

بی بی سی ریلز سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر زکریا کا کہنا تھا کہ ’اس سے ایپینیفرین، ایڈرینالین اور ہارمون نوراڈرین کی سطح میں بھی بہت زیادہ اضافہ ہوتا ہے۔ یہ ہارمونز طاقت کے احساس کو بڑھاتے ہیں اور آپ مُشکل سے مُشکل وقت میں بھی مثبت سوچنے لگتے ہیں۔

ڈاکٹر گیلن کے مطابق ’پورے اعتماد کے ساتھ ورزش کرنے سے پٹھوں کی طاقت میں بہت زیادہ اضافہ ہو سکتا ہے۔ یہی ایک کھلاڑی کی طاقت کا اصل راز ہے۔‘

اُن کا مزید کہنا ہے کہ ’جتنے بڑے پٹھے ہوتے ہیں، جسم اتنا ہی مضبوط اور طاقتور ہوتا جاتا ہے۔‘

مثبت سوچ اور اعتماد کیوں ضروری ہے؟

ڈاکٹر زکری ایم گیلن کے مطابق ’اعضا جسم کی ضروریات کے مطابق کردار ادا کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔ یہاں تک کہ اگر ایک عام شخص کا جسم ایک ایتھلیٹ کی طرح کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر سکتا ہے تو یہ طاقتور بن سکتا ہے اور مسلسل کارکردگی کو بہتر بنا سکتا ہے جبکہ اس کے ساتھ ہی مثبت خیالات آپ کو اپنے مقصد کی طرف توجہ مرکوز کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔‘

انیتا شرما کے معاملے سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ علاج کے دوران ان کے دائیں ہاتھ کو نقصان پہنچا تھا۔

Getty Images

انیتا نے بی بی سی کے آر دویدی کو بتایا کہ کیمو کے دوران نامناسب ادویات کی وجہ سے ان کا ہاتھ اچانک سوج گیا اور پھر تین انگلیوں نے کام کرنا بند کر دیا۔

انیتا نے بتایا کہ شروع میں انھوں نے سوچا تھا کہ وہ اس ہاتھ سے کچھ نہیں کر سکتیں، لیکن انھوں نے اُمید نہیں چھوڑی۔

آہستہ آہستہ انھوں نے اپنی انگلیوں کو حرکت دینا شروع کر دی۔ اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ اب چاہے آٹا گوندھنے کا معاملہ ہو یا کوئی بھاری چیز اٹھانا ہو، ان کی انگلیاں انھیں زیادہ پریشان نہیں کرتیں۔

بے بس محسوس نہ کریں

انیتا کے مطابق کسی کو کبھی بھی بے بس محسوس نہیں کرنا چاہیے۔ اپنے آپ پر یقین رکھنا سب سے بڑی طاقت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آپریشن کے بعد بھی وہ بستر پر لیٹنا پسند نہیں کرتی تھیں۔

انیتا کو جولائی 2013 میں چھاتی کے کینسر کی تشخیص ہوئی تھی اور ایک ہفتے کے اندر ان کا آپریشن ہوا تھا۔آپریشن کے دوسرے دن سے ہی وہ اکیلی ہی کسی کی بھی مدد کے بغیر واش روم جانا شروع ہو گئیں تھیں۔

وہ مثبت سوچ پر زور دیتی ہیں۔ انھیں لگتا ہے کہ ورزش جسم کو مضبوط بناتی ہے اور مثبت سوچ ذہنی مضبوطی کا باعث بنتی ہے جس کے بعد مشکل ترین چیلنجز بھی خود کو چھوٹا محسوس کرنے لگتے ہیں۔

ورزش دماغی بیماری میں بھی مفید ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر ذہنی بیماری کا مسئلہ زیادہ سنگین نہ ہو تو یوگا اور ورزش کی مدد سے اس پر بڑے پیمانے پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

Getty Images

دہرادون کے گورنمنٹ دون میڈیکل کالج کے سینیئر ماہر نفسیات ڈاکٹر جے ایس بشت نے بی بی سی کے اسوسی ایٹ آر دویدی کو بتایا کہ ’جسمانی فٹنس آپ کے پٹھوں کو مضبوط کرتی ہے اور آپ کی جسمانی صلاحیت میں اضافہ کرتی ہے۔ یہ دماغی صحت کے لئے بھی بہت اہم ہے۔‘

ڈاکٹر بشت کے مطابق ’خوف، ڈپریشن، اضطراب جیسی ذہنی بیماریوں کا مقابلہ کرنے کے لیے باقاعدگی سے ورزش سے زیادہ فائدہ مند کوئی چیز نہیں ہو سکتی۔‘

کون سی ورزش زیادہ بہترین ہے؟

ڈاکٹر جے ایس بشٹ کے مطابق ذہنی اور جسمانی صحت کو الگ الگ نہیں دیکھا جا سکتا اور اس میں اعتماد بہت بڑا کردار ادا کرتا ہے۔

عالمی ادارہِ صحت کی جانب سے کی جانے والی تعریف اور تشریح میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دونوں ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں۔

اُن کے مطابق تمام نفسیاتی ماہرین اپنے مریضوں کو ادویات کے ساتھ باقاعدگی سے ورزش کرنے کا مشورہ دیتے ہیں، کیونکہ جسمانی طور پر فعال افراد کے لیے ذہنی مسائل سے نمٹنا اور ان پر قابو پانا آسان ہے۔

Getty Images

ڈاکٹر جے ایس بشٹ کے مطابق انسان کی عمر چاہے جو بھی ہو اُسے ورزش کرنی چاہیے کیونکہ اس کے بہت سے فائدے ہوتے ہیں۔

ورزش پٹھوں کو مضبوط بناتی ہے اور ان کی کارکردگی میں اضافہ کرتی ہے۔باقاعدگی سے جاگنگ، ایروبک، رسی پھلانگنا فائدہ مند ہے۔بیڈمنٹن اور ٹیبل ٹینس جیسے کھیل بھی جسمانی صلاحیت میں اضافہ کرتے ہیں۔اگر زیادہ ممکن نہ ہو تو تیز چہل قدمی کی جا سکتی ہے۔ہلکی پھلکی ورزش بڑھاپے میں اچھی یادداشت کو برقرار رکھنے کے لیے فائدہ مند ہے۔Getty Images

زکری ایم گیلن کے مطابق اگر آپ میں اعتماد ہے تو آپ ورزش سے اپنے پٹھوں کو مضبوط بنا کر ایک ایتھلیٹ کی طرح طاقت حاصل کر سکتے ہیں لیکن حد سے زیادہ اعتماد سے دور رہنا بھی ضروری ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ مشق کے دوران پٹھوں کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ زیادہ سے زیادہ ورزش کریں۔ وزن اٹھانے میں جلدی نہ کریں۔

کوشش کریں کہ کم اور کبھی کبھی زیادہ وزن اٹھائیں تاکہ عضلات جسم کی ضروریات کے مطابق آسانی سے تیار ہوجائیں اور وہ ورزش کے فوراً بعد پروٹین لینے کا مشورہ دیتے ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More