سلویا بلوم: ایک بیڈروم کے فلیٹ میں رہنے والی سیکریٹری جن کی کروڑوں ڈالر کی دولت کا راز موت کے بعد کھلا

بی بی سی اردو  |  Sep 24, 2025

Álbum familiarسلویا بلوم اور اس کے شوہر ریمنڈ مارگولیس

سلویا بلوم جب 11ستمبر 2001کو ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے قریب واقع اپنے دفتر جا رہی تھیں تو حملوں کے بعد پیدا ہونے والی افراتفری کے باعث انھیں گھر واپس جانے کا مشورہ دیا گیا، اس وقت ان کی عمر 84سال تھی اور وہ بس میں سوار ہوگئیں۔

ان کی بھتیجی جین لاکشن نے اپنی بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’جی ہاں، وہ ٹیکسی میں سوار نہیں ہوئیں بلکہ ایک بس میں سوار ہوئیں۔‘

ہوسکتا ہے کہ آپ کو یہ فیصلہ معمولی لگ رہا ہو لیکن یہ کوئی عام بات نہیں تھی۔

اس بات سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ سلویا بلوم کس طرح کی زندگی گزارتی تھیں۔

بلوم ایک ایسی عورت تھیں جنھوں نے بے تحاشہ دولت ہونے کے باوجود اپنی زندگی بغیر کسی فضول خرچی کے گزاری۔

سنہ 2001 تک بلوم ایک سادہ لیکن عجیب طریقہ کار کے ذریعے لاکھوں ڈالر جمع کر چکی تھیں۔

یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ انھوں نے اتنی دولت کیسے کمائی۔ بلوم نے 67 برس تک کلیری گوٹلیب سٹین اینڈ ہیملٹن نامی قانونی فرم میں ملازمت کی تھی۔ اس کمپنی کے وکیل مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کرتے تھے اور بلوم ان کی نقل کرتے ہوئے ان ہی شعبوں میں پیسے لگا دیتی تھیں۔

تاہم ان کی کہانی 2018تک ایک راز ہی رہی۔

بلوم کی موت کے دو برس بعد اچانک یہ اعلان کیا گیا کہ ان کی دولت کا کچھ حصہ نیویارک کے لوئر ایسٹ سائیڈ میں واقع ہینری سٹریٹ سیٹلمنٹ فاؤنڈیشن کو عطیہ کیا جائے گا اور اس وقت لوگوں کو اندازہ ہوا کہ سابق سیکریٹری ایک امیر خاتون تھی۔

ہینری سٹریٹ سیٹلمنٹ فاؤنڈیشن کو عطیہ کی گئی رقم 62 لاکھ ڈالر سے زیادہ تھی، جو کہ گذشتہ 125 سال میں عطیہ کی جانے والی سب سے بڑی رقم تھی۔

بلوم کی دولت میں سے مزید 20لاکھ امریکی ڈالر دیگر خیراتی اداروں کو عطیہ کیے گئے تھے۔

لیکن نیو یارک کی یہ سمجھدار خاتون کون تھیں اور انھیں دوسروں کے فائدے کے لیے دولت جمع کرنے کی ترغیب کس چیز نے دی؟

جیف بیزوس کی سابق اہلیہ اور اربوں کی مالک کی سائنس ٹیچر سے شادیافریقہ کی امیر ترین خاتون نے اپنے ’ملک کو کیسے لوٹا‘ایشیا کی امیر ترین خاتون جس نے اپنی آدھی دولت ایک سال میں گنوا دی33 سالہ ارب پتی خاتون، جن کے کاروبار کا لوگوں نے مذاق اُڑایا’ہوشیار اور چالاک‘

سلویا بلوم 1919 میں بروکلن میں پیدا ہوئی تھیں۔ وہ ایک مشرقی یورپی تارکین وطن جوڑے کی بیٹی تھیں اور مشکل حالات میں پلی بڑھی تھیں۔

ان کے ابتدائی سالوں کے دوران 'گریٹ ڈپریشن' کے نام سے جانی جانے والی عالمی معاشی بدحالی نے امریکی خاندانوں کو تباہ کیا اور وہ بھی اس سے مستثنیٰ نہیں تھیں۔

اس تناظر میں انھوں نے مختلف سرکاری سکولوں میں تعلیم حاصل کی۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق یہاں تک کہ بلوم کو رات کو پڑھنا پڑتا تاکہ وہ دن کے وقت کام کرسکیں۔

سنہ 1947 کے اوائل میں وہ کلیری گوٹلیب سٹین اینڈ ہیملٹن کی نئی وال سٹریٹ لا فرم کے پہلے ملازمین میں سے ایک تھیں، جو آج عالمی سطح پر پہچانی جاتی ہے اور اس کے 16 سے زیادہ دفاتر میں 1300سے زیادہ وکلا ہیں۔

وہیں اس خاتون نے ایک سکیم تیار کی جس نے انھیں اپنی معمولی سیکرٹری کی تنخواہ میں سرمایہ کاری کرنے کے قابل بنایا۔

Getty Imagesمالیاتی بحران سلویا بلوم جیسے خاندانوں کے لیے زندگی بھر کا چیلنج تھا

بلوم کی بھتیجی لاکشن نے 2018میں بی بی سی کے او ایس پروگرام کو بتایا تھا کہ ’وہ ایک ہوشیار اور چالاک نیو یارکر تھیں۔‘

انھوں نے وضاحت کی کہ ’سنہ 1940 اور 1950 کی دہائی کے آخر میں جب بلوم نے پہلی بار کام کرنا شروع کیا تو سیکرٹریوں نے اپنے مالکان کے لیے سب کچھ کیا: انھوں نے ان کے اکاؤنٹس کو متوازن کیا، ان کے بل ادا کیے اور جب باس سٹاک خریدنا چاہتے تھے تو وہ اپنے سیکرٹری سے کہتے کہ 'میرے بروکر کو کال کریں اور اے ٹی اینڈ ٹی کے 1000 حصص خریدیں'، پھر سلویا اپنے بروکر کو بھی فون کرتیں اور اے ٹی اینڈ ٹی کے 100 حصص خریدتیں۔‘

بلوم قانونی فرم میں بطور سیکرٹری کام کرتی تھی اور انھیں ہمیشہ قانون کی ڈگری حاصل نہ کرنے کا دکھ رہا تھا۔انھوں نے میونسپل فائر فائٹر ریمنڈ مارگولیز سے شادی کی جو ریٹائرمنٹ کے بعد استاد بن گئے تھے۔

بلوم کے رشتہ داروں کے مطابق بلوم کے شوہر اور دیگر رشتہ داروں تک کو ان کے پاس موجود دولت کا علم نہیں تھا۔

ان کی کوئی اولاد نہیں تھی اور وہ اپنے شوہر کے ساتھ 2002میں ان کی موت تک بروکلن میں ایک معمولی کرائے کے اپارٹمنٹ میں رہتی رہیں۔

96 سال کی عمر میں ریٹائر ہونے کے بعد اپنی موت سے پہلے بلوم نے اپنے آخری ایام ایک نرسنگ ہوم میں گزارے۔

ہنری سٹریٹ سیٹلمنٹ فاؤنڈیشن کے مطابق2016میں بلوم کی موت کے بعد ایک میموریئل سروس میں ان کے ’ایک ساتھی نے کہا کہ بلوم ایک بہترین وکیل بنتں، وہ ذہین، صابر، عقلمند اور وفادار تھیں۔‘

جو لوگ انھیں جانتے تھے انھوں نے ہمیشہ ان کی ’طبع ظرافت اور مسکراہٹ‘ کی تعریف کی۔

دوسروں نے ان کے کردار اور ذاتی خصوصیات کو خراج تحسین پیش کیا کہ بلوم ایک 'پیشہ ور، وفادار، شائستہ، ایماندار، فراخ دل اور انتھک محنت کرنے والی خاتون تھیں۔

ایک سرپرائز

سنہ 2016 میں بلوم کی موت کے بعد ان کی بھتیجی کو ان کی وصیت سونپی گئی اور اس طرح انھیں پتا چلا کہ ان کی پھپھو دراصل کروڑ پتی تھیں۔

لاکشن نے اس دن کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ ایکحیران کن لمحہ تھا۔‘

’بلوم نے مجھ سے کہا تھا کہ میں ان کی وصیت پر عملدرآمد کروں۔ میں جانتی تھی کہ وہ اپنی جائیداد کی اکثریت خیراتی کاموں کے لیے چھوڑنا چاہتی ہیں اور خاص طور پر وہ ضرورت مند بچوں کے لیے فنڈ قائم کرنا چاہتی ہیں۔ انھوں نے مجھ پر اعتماد کیا کہ میں ان کی ذمہ داری سنبھالوں گی۔‘

انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ جب ان کی وفات ہوئی تو مجھے اندازہ نہیں تھا کہ ان کی جائیداد کی کُل قیمت کتنی تھی۔

’میں نے ان کے اکاؤنٹس دیکھنا شروع کیے، ایک سپریڈشیٹ بنائی، میں نے ایک میں 30 لاکھ ڈالر، دوسرے میں 10 لاکھ ڈالر لکھے اور جب میں نے ان کے تمام اثاثوں کا حساب لگایا تو ان کی کل رقم 90 لاکھ ڈالر سے زیادہ تھی۔‘

انھوں نے مزید بتایا کہ ’سلویا ایک بہت ہی پرائیوٹ شخص تھیں۔ وہ اپنے معاملات کو اپنے تک محدود رکھتی تھیں۔ ان کے مالی معاملات بہت نجی تھے۔‘

لاکشن نے وضاحت کی ’وہ اور میرے انکل بروکلن میں ایک بیڈروم کے اپارٹمنٹ میں رہتے تھے۔ انھوں نے سفر کیا۔۔۔ میرے انکل کو جوا کھیلنا پسند کرتے تھے اور وہ اکثر لاس ویگاس جاتے تھے۔‘

سلویا ایلوس پریسلے سے بھی متاثر تھیں، جنھیں انھوں نے لاس ویگاس میں بھی دیکھا تھا۔

بلوم کے پاس موجود دولت نے لاکشن اور ان کے پورے کنبے کو حیرت میں ڈالا انھیں یہ ضرور معلوم تھا کہ وہ کہاں یہ دولت خرچ کرنا چاہتی تھیں۔

مالیاتی بحران اور پبلک سکولوں میں تعلیمحاصل کرنے والے بچے کی حیثیت سے یہ ایک فطری عمل تھا کہ وہ تعلیم کے حصول کے خواہشمند ایسے نوجوانوں کے لیے اپنی دولت چھوڑ گئیں جو وسائل کی کمی کا شکار تھے۔

اس وقت لاکشن نے کہا ’مجھے صوابدید دی گئی تھی کہ میں ایک ایسی تنظیم کو عطیہ دوں جس نے کم آمدنی والے نوجوانوں کو تعلیمی مواقع فراہم کیے ہوں۔‘

انھوں نے مزید کہا ’آنٹی بلوم جنھوں نے شام کی کلاسوں میں کالج کی ڈگری حاصل کی تھی، ہمیشہ تعلیم کی قدر کرتی تھیں اور چاہتی تھیں کہ ان کی جائیداد ان لوگوں کو فائدہ پہنچائے جن کے پاس محدود تعلیمی مواقع ہیں۔‘

تعلیمی وظائف

لاکشن ہینری سٹریٹ سیٹلمنٹ فاؤنڈیشن کی خزانچی تھیں اور انھوں نے ہی اپنے اراکین کو اپنی آنٹی کے کے عطیے کے بارے میں خوشخبری دی تھی۔

اس وقت ادارے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈیوڈ گارزا نے امریکی اخبار کو بتایا تھا کہ ’ہم سب گنگ رہ گئے، سب بہت متاثر ہوئے تھے۔‘

اسی مضمون میں بلوم کی قانونی فرم کے ہیومن ریسورس ڈیپارٹمنٹ کے پال ہیمز نے سیکرٹری کی جمع کردہ دولت کے بارے میں جاننے پر اپنی حیرت بیان کی تھی۔

انھوں نے کہا تھا کہ ’بلوم نے کبھی بھی پیسے کے بارے میں بات نہیں کی اور نہ ہی اعلی زندگی گزاری۔ وہ دکھاوے یا توجہ کی طالب نہیں تھیں۔‘

Getty Imagesبلوم کے عطیہ کو نیویارک میں پسماندہ نوجوانوں کو سکالرشپ فراہم کرنے کے لیے استعمال کیا گیا ہے

ہینری سٹریٹ سیٹلمنٹ فاؤنڈیشن کے مطابق عطیہ کی گئی رقم بلوم، ان کے شوہر اور ان کی بہن روتھ کی یاد میں بلوم مارگولیز سکالرشپ فنڈ قائم کرنے کے لیے استعمال کی گئی تھی۔

یہ رقم ایک ایسے پروگرام کے لیے استعمال ہوئی جو ’نویں جماعت سے کالج گریجویشن تک کے طلبا کی مدد کرتا ہے۔‘

فاؤنڈیشن نے اپنی ویب سائٹ پر تفصیل سے بتایا ’عطیے کے حجم کی وجہ سے ایک انڈومنٹ فنڈ تشکیل دیا گیا تاکہ اس سے حاصل ہونے والا سود مستقل طور پر سٹوڈنٹس کے کام آ سکے۔‘

جب بلوم کی بھتیجی سے 2018میں ایک انٹرویو کے دوران پوچھا گیا کہ اگر بلوم زندہ ہوتیں تو وہ ان کی جانب سے دیے گئے عطیات کو ملنے والی توجہ پر کیا رد عمل دیتیں ؟ تو ان کا کہنا تھا: ’وہ شرمندہ ہو جاتیں۔‘

’وہ اسے پسند نہ کرتیں لیکن مجھے لگتا ہے کہ وہ اس حقیقت کو قبول کرتیں کہ ان کے سکالرشپ فنڈ اور ان کے فنڈز حاصل کرنے والی تنظیموں کو اتنی توجہ ملی۔‘

ایشیا کی امیر ترین خاتون جس نے اپنی آدھی دولت ایک سال میں گنوا دی33 سالہ ارب پتی خاتون، جن کے کاروبار کا لوگوں نے مذاق اُڑایاافریقہ کی امیر ترین خاتون نے اپنے ’ملک کو کیسے لوٹا‘جیف بیزوس کی سابق اہلیہ اور اربوں کی مالک کی سائنس ٹیچر سے شادی
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More