اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے غزہ نسل کشی کیس میں بین الاقوامی عدالت انصاف کی طرف سے جاری کیے گئے عبوری فیصلے پر فوری عمل درآمد پر زور دیا ہے۔عرب نیوز کے مطابق منگل کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس سے خطاب میں انتونیو گوتریس نے خبردار کیا کہ ’اس فیصلے کے بعد سے فلسطین میں انسانی بحران مزید سنگین ہو گیا ہے۔‘
بین الاقوامی عدالت انصاف نے اپنے عبوری فیصلے میں کہا تھا کہ ’اسرائیل غزہ میں نسل کشی اور نسل کشی پر اُکسانے والے تمام اقدامات بند کرے، فوجی کارروائیاں روک دے اور غزہ کے لیے بلا روک ٹوک انسانی امداد کو یقینی بنائے۔‘اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے آنے والے عالمی رہنماؤں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’غزہ پر بین الاقوامی عدالت انصاف کے فیصلے کو مکمل طور پر اور فوری طور پر نافذ کیا جانا چاہیے۔‘انہوں نے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کی جانب سے اسرائیل میں کیے گئے حملے اور شہریوں کو یرغمال بنانے کی کارروائیاں کسی صورت قابل قبول نہیں اور نہ ہی فلسطینی عوام کو اس کی اجتماعی سزا دینے اور غزہ کی مکمل تباہی کا کوئی جواز پیش کیا جا سکتا ہے۔اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے غزہ میں فی الفور اور مستقل جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی رہائی اور شہریوں کو انسانی امداد تک مکمل رسائی دینے کی اپیل کی۔انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ ’مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے لیے مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کی کوششوں کو جاری رکھنا ناگزیر ہے کیونکہ امن کی جانب یہی واحد اور قابل عمل راستہ ہے۔‘