صبح اٹھتے ہی بلڈ پریشر اتنا کیسے بڑھ گیا؟ خاموش قاتل سے بچنے کے لئے ڈاکٹرز کے اہم مشورے جو آپ کی زندگی بچا سکتے ہیں

ہماری ویب  |  Sep 24, 2025

ہائی بلڈ پریشر آج کے دور میں ایک عام مگر خطرناک بیماری بن چکا ہے۔ یہ وہ کیفیت ہے جب شریانوں میں خون کا دباؤ مسلسل بڑھا رہتا ہے اور دل کے دورے، فالج اور گردوں کی خرابی جیسے سنگین مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اکثر مریضوں کو اس کی کوئی نمایاں علامات محسوس نہیں ہوتیں، اسی لیے ماہرین اسے "خاموش قاتل" بھی کہتے ہیں۔

طبی ماہرین کے مطابق نیند کے دوران عموماً بلڈ پریشر کم ہو جاتا ہے لیکن صبح بیداری کے بعد جسم میں ہارمونز کا اخراج اسے بڑھا دیتا ہے۔ اگر یہ اضافہ معمول سے زیادہ ہو جائے تو یہ مارننگ ہائی بلڈ پریشر کہلاتا ہے، جو دل اور دماغ پر اضافی دباؤ ڈال کر بیماریوں کے خطرے کو بڑھا دیتا ہے۔

ماہرین نے واضح کیا کہ بلڈ پریشر کی بہت سی دوائیں وقتی اثر رکھتی ہیں اور رات کے وقت ان کا اثر کم ہو جاتا ہے، جس کی وجہ سے صبح کے اوقات میں بلڈ پریشر بے قابو ہو سکتا ہے۔ اسی لیے ڈاکٹرز زیادہ دیر تک اثر رکھنے والی ادویات اور ان کے درست وقت پر استعمال پر زور دیتے ہیں۔

تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ *سلیپ ایپنیا* یعنی نیند میں بار بار سانس رکنے کی کیفیت بھی صبح کے وقت بلڈ پریشر بڑھنے کی ایک بڑی وجہ ہے۔ اس دوران آکسیجن کی کمی اور تناؤ کے ہارمونز جیسے کورٹیسول اور ایڈرینالین میں اضافہ ہوتا ہے، جو صبح بلڈ پریشر کو مزید اوپر لے جاتا ہے۔ اس کا بروقت علاج نہ صرف بلڈ پریشر کو قابو میں لاتا ہے بلکہ دل کے امراض کے خطرات کو بھی کم کرتا ہے۔

ماہرین نے مشورہ دیا کہ رات کے وقت بھاری کھانے اور نمکین یا پراسیس فوڈز سے پرہیز کیا جائے کیونکہ یہ جسم میں پانی روک کر خون کے حجم کو بڑھا دیتے ہیں اور صبح کے وقت بلڈ پریشر مزید بڑھ سکتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ صبح کے وقت کورٹیسول اور ایڈرینالین میں اضافہ ایک قدرتی عمل ہے لیکن جو لوگ زیادہ ذہنی دباؤ یا بے چینی کا شکار ہوں، ان میں یہ اضافہ خطرناک حد تک پہنچ سکتا ہے۔ نتیجتاً دل پر دباؤ بڑھتا ہے اور نیند کا معیار مزید خراب ہو جاتا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More