خیبر پختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن اراکین نے جنگلات کی کٹائی، سڑکوں کی تعمیر میں تاخیر، اسپتالوں میں سہولیات کے فقدان اور ڈینگی کے بڑھتے کیسز پر حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کرتے ہوئے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔
اراکین نے کہا کہ قیمتی جنگلات اسمگل ہو رہے ہیں، عوام بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں اور مریض علاج نہ ملنے پر راستے میں دم توڑ رہے ہیں جبکہ ڈینگی کی وبا تیزی سے پھیل رہی ہے۔ پینل آف چیئرمین نے متعدد معاملات کو قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کرنے کی ہدایت کی۔
منگل کے روزصوبائی اسمبلی اجلاس میں ایم پی اے لائق خان نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ تورغر میں محکمہ فارسٹ کا قانون نافذ ہے لیکن وہاں پر جنگلات کی بے دریغ اور گاجر مولی کی طرح کٹائی جاری ہے، سیکریٹری ماحولیات کے پاس شکایت لے کر گیا لیکن شنوائی نہیں ہوئی، قیمتی جنگلات تباہ ہورہے ہیں مالک کو گھر بنانے کیلیے ایک درخت نہیں ملتا لیکن اسمگلرز ہزاروں فٹ لکڑی متعلقہ ڈی ایف او کو پیسے دے کر گاڑیوں کے ذریعے اسمگل کررہے ہیں یہ ہمارا قیمتی اثاثہ ہے بلین ٹری کا مقصد ضائع ہورہا ہے۔
صوبائی مشیر پیر مصور نے کہا کہ کوئی بھی غیر قانونی افسر ملوث ہے تو اس کی انکوائری کریں گے، اس انکوائری میں اینٹی کرپشن کو بھی شامل کیا جائے تو ہمیں اعتراض نہ ہوگا۔ پینل آف چیئرمین نے معاملہ اسٹینڈنگ کمیٹی بھیجنے کی ہدایت کردی۔
دریں اثناء اے این پی رکن شاہدہ وحیدہ نے توجہ دلاؤ نوٹس پیش کرتے ہوئے کہا کہ صوابی تا بخشالی روڈ پر تعمیراتی کام جاری ہے جس سے عوام کو دشواری کا سامنا ہے لہٰذا مذکورہ روڈ پر کام تیز کیا جائے، حکومتی رکن نے جواب دیا کہ سات کلو میٹر پر مشتمل سڑک میں تین کلو میٹر پر کام مکمل ہوچکا ہے باقی پر بجلی منتقلی اور لینڈ ایکوزیشن کی وجہ سے کام پر تاخیر ہوئی، اب مسئلہ حل ہوگیا ہے روڈ پر ایک فلائی اوور اور دو پل بھی شامل تھے جونہی پیسے ریلیز ہوں گے اس باقی ماندہ کام جلد شروع ہوگا۔
زرعالم خان نے توجہ دلاؤ نوٹس پیش کرتے ہوئے کہاکہ نوشہرہ میں قاضی حسین احمد میڈیکل کمپلکس اسپتال میں سہولیات کا فقدان ہے جس سے مریضوں کو مشکلات کا سامنا اور مریضوں کو باہر سے ادویات لانے پر مجبور کیا جاتا ہے، زندگی بچانے والی ادویات اور ویکسین دستیاب نہیں، ڈاکٹرز مریضوں کو پشاور اور مردان منتقل کررہے ہیں جس سے مریض راستے میں ہی دم توڑ جاتے ہیں۔
پارلیمانی سیکریٹری عبیدالرحمن نے جواب دیا کہ 24 گھنٹوں میں دو ہزارکے قریب مریضوں کو اسپتال میں علاج ہورہا ہے مریضوں کی منتقلی کی شرح 0.16 فیصد ہے اس کے علاوہ اسپتال میں صحت سہولیات پروگرام بھی جاری ہے، ڈاکٹروں کی کمی پوری کرنے کیلیے اسامیاں مشتہر کی گئی ہیں اسٹاف جلد پورا کیا جائے گا۔ محرک رکن کی استدعا پر توجہ دلاؤ نوٹس کو قائمہ کمیٹی برائے صحت بھیج دیا گیا۔
علاوہ ازیں ایم پی اے ارشد علی نے کہاکہ چارسدہ میں ڈینگی مچھروں کی بہتات ہے جس سے چھ سو افراد متاثر ہوچکے ہیں، ہر گھر میں مریض زیر علاج ہے، ڈینگی کا علاج کرنے والے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کی جائے، پینل آف چیئرمین نے ڈینگی کا مسئلہ ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی ہدایت کی۔