سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا جس میں ورچوئل ایسٹس آرڈیننس بل 2025 پر غور کیا گیا۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ بل کا مقصد ایک جدید مالیاتی فریم ورک بنانا ہے جس کے تحت ورچوئل اثاثہ جاتی سروس فراہم کرنے والوں کو لائسنس دینے اور ان کی نگرانی کے لیے ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی جائے گی۔ بل سرمایہ کاروں کے تحفظ، مالی شفافیت اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کو یقینی بنائے گا۔
کمیٹی نے بل میں متعدد ترامیم تجویز کیں خاص طور پر مجوزہ اتھارٹی کے گورننس بورڈ کی تشکیل سے متعلق دفعات پر وزارتِ قانون و انصاف کے نمائندے نے ارکانِ کمیٹی کو قانون سازی پر بریفنگ دی۔ ارکان نے اس بل کو مزید مؤثر بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ منی لانڈرنگ، دہشت گردوں کی مالی معاونت اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں کے خاتمے میں اہم کردار ادا کرے گا اور اس کے ساتھ ہی معاشی ترقی کو بھی فروغ دے گا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے نمائندے نے ڈیجیٹل کرنسی سے متعلق سوال پر بتایا کہ اس سلسلے میں کام جاری ہے اور امکان ہے کہ بینکوں کو ان کے ڈپازٹس کی بنیاد پر ڈیجیٹل کرنسی جاری کی جائے گی۔