"جاوید اختر تو لگ رہے ہیں جیسے رُسّی ہوئی پھپھو!"
"احسن خان کو سلام ہے کہ اس شخص کے سامنے بھی امن کی بات کی!"
"احسن تو امن کا پیغام دے رہے ہیں، اور جاوید اختر دل میں پاکستان مخالف تقریر دہرا رہے ہوں گے!"
یہ ہیں وہ دلچسپ تبصرے جو سوشل میڈیا پر اس وقت سامنے آ رہے ہیں جب پاکستان کے مشہور اداکار احسن خان کی جاوید اختر اور شبانہ اعظمی کے ساتھ ایک تقریب میں ملاقات کی تصاویر وائرل ہوئیں۔
حال ہی میں برطانیہ میں ایک ثقافتی تقریب کے دوران تینوں فنکاروں کو ایک ساتھ دیکھا گیا، اور یہ لمحہ فوراً سوشل میڈیا پر توجہ کا مرکز بن گیا۔ وجہ؟ جاوید اختر کے وہ بیانات جو وہ ماضی میں پاکستان کے خلاف دیتے رہے، جن میں نہ صرف نفرت انگیزی تھی بلکہ انتہائی ناپسندیدہ زبان بھی استعمال کی گئی تھی. خاص طور پر حالیہ پاک-بھارت کشیدگی کے دوران۔
ایسے میں احسن خان کا جاوید اختر کے ساتھ دکھائی دینا کئی پاکستانیوں کے لیے حیرت اور غصے کا باعث بنا، تو کچھ نے اسے ایک بڑی جرات قرار دیا۔ احسن خان نے موقع پر بات کرتے ہوئے واضح طور پر کہا کہ "ہم سب کو امن کے لیے آواز بلند کرنی چاہیے، اور دشمنی کے بجائے تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔"
ان کا کہنا تھا کہ فن اور ثقافت کو نفرت کی دیواروں سے آزاد رکھنا ضروری ہے، اور ایسے لمحات میں اگر فنکار امن کی بات نہ کریں تو پھر کون کرے گا؟
سوشل میڈیا پر ردعمل البتہ مختلف نوعیت کا رہا۔ کچھ افراد نے احسن کی نیت اور گفتگو کو سراہا جبکہ بعض صارفین نے جاوید اختر کی موجودگی پر ناراضی ظاہر کی۔ لوگوں نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ کیا جاوید اختر نے اپنے سابقہ متنازعہ بیانات پر کبھی افسوس کا اظہار کیا؟ اگر نہیں، تو کیا ان کے ساتھ بیٹھنا ایک فنکارانہ ملاقات تھی یا کچھ اور؟
بہرحال، اس ملاقات نے ایک نئی بحث کو جنم دے دیا ہے کہ کیا فنکاروں کو سیاست سے ہٹ کر صرف فن کی بنیاد پر بات چیت کرنی چاہیے؟ یا انہیں قومی وقار کا بھی خیال رکھنا چاہیے؟ احسن خان نے اپنی بات کہہ دی، اب بولنے کی باری عوام کی ہے۔