برطانیہ کا پاکستانی طلبہ اور پیشہ ور افراد کے لیے آج سے ای ویزے کی سہولت کا آغاز

اردو نیوز  |  Jul 15, 2025

برطانیہ نے پاکستانی طلبہ اور پیشہ ورانہ مہارت رکھنے والوں کے لیے آج سے ای ویزے کی نئی سروس کا آغاز کر دیا ہے۔

منگل کو برطانوی ہائی کمیشن کی جانب سے بیان کے مطابق برطانوی حکومت نے زیادہ تر طلبہ اور پیشہ ور افراد کے لیے ویزا کی فزیکل امیگریشن دستاویزات کی جگہ ڈیجیٹل امیگریشن سٹیٹس یعنی ای ویزا متعارف کرایا ہے۔ ای ویزا کسی فرد کی برطانیہ میں امیگریشن کی اجازت اور اس سے منسلک شرائط کا آن لائن ریکارڈ ہوتا ہے، جسے یو کے ویزا اینڈ امیگریشن (یو کے وی آئی) کے اکاؤنٹ میں لاگ اِن کر کے دیکھا جا سکتا ہے۔ 

برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بیان میں کہا کہ چھ ماہ سے زیادہ کی میعاد کے لیے اپلائی کرنے والے پاکستانی طلبہ اور پیشہ ور افراد کے لیے ای ویزا کی سہولت شروع کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ سہولت ویزے کے عمل کو سادہ اور محفوظ بنائے گی جبکہ اس دوران پاسپورٹ درخواست گزار کے پاس ہی رہے گا، یعنی جمع کروانے کی ضرورت نہیں ہو گی۔

برطانوی ہائی کمیشن کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ آج سے برطانیہ جانے کے خواہش مند طلبہ اور پیشہ ور افراد کو سٹیکر ویزے کی ضرورت نہیں ہو گی۔

بیان کے مطابق ای ویزا رکھنے والے افراد اپنی سفری دستاویز جیسے پاسپورٹ کو اپنے یو کے وی آئی اکاؤنٹ سے منسلک کر کے اپنے بیرونی سفر کو آسان بنا سکتے ہیں۔

یو کے وی آئی اکاؤنٹ بنانے والے افراد ’ویو اینڈ پروو‘ سروس کے ذریعے انگلینڈ میں آجر یا مالک مکان کو اپنا امیگریشن سٹیٹس محفوظ طریقے سے دکھا سکیں گے۔

ہائی کمیشن کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ بہت جلد یہ سہولت تمام ویزا کیٹیگریز پر نافذ کر دی جائے گی، جس سے برطانوی ویزا حاصل کرنے کا عمل مزید محفوظ، آسان اور مؤثر ہو جائے گا۔

ای ویزے کے بتائی گئی کیٹگریز میں طلبہ، گلوبل ٹیلنٹ، انٹرنیشنل سپورٹس پرسن، ہیلتھ اینڈ کیئر ورکرز اور چند دوسرے شعبے شامل ہیں۔

برطانیہ ان ممالک میں سرفہرست ہے جہاں پاکستان سے ہر سال ہزاروں کی تعداد میں طالب علم تعلیم کی غرض جاتے رہے ہیں تاہم مختلف ادوار میں اس کی ویزا پالیسی میں تبدیلی ہوتی رہی ہے، جبکہ صرف طلبہ ہی نہیں بلکہ ہر سال مختلف میدانوں سے متعلق رکھنے والے افراد بھی کام کی غرض سے برطانیہ جانے کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More