حافظ قرآن ہوں۔۔ بلال سعید استاد کو دیکھ کر راستہ کیوں بدل لیتے ہیں؟

ہماری ویب  |  Dec 09, 2024

"میں حافظِ قرآن ہوں، لیکن بعد میں گلوکاری کی راہ اپنائی۔ میرے والد نے مجھے اس فیصلے کی اجازت دی کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ میں یہ سوچوں کہ انہوں نے مجھے کسی چیز سے محروم رکھا۔"

بلال سعید، جو اردو اور پنجابی میوزک انڈسٹری کے بڑے ناموں میں سے ایک ہیں، نے اپنے منفرد انداز، دل چھو لینے والے گانوں اور جذباتی دھنوں کے ذریعے ایک خاص مقام حاصل کیا۔ مگر ان کا سفر صرف میوزک کی دنیا تک محدود نہیں؛ یہ ایک ایسے حافظِ قرآن کی کہانی ہے جس نے اپنی خداداد صلاحیتوں کو دنیا کے سامنے لا کر کامیابی کی نئی مثال قائم کی۔

بلال سعید نے ایک نجی ٹی وی شو میں اپنے گلوکاری کے سفر کا دلچسپ انکشاف کیا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ ایک حافظِ قرآن ہیں، لیکن ان کے والد نے ان کے میوزک کے شوق کو سمجھتے ہوئے ان کی رہنمائی کی۔ بلال نے کہا، "میرے والد چاہتے تھے کہ میں اپنی زندگی میں کچھ حاصل کروں اور کسی چیز کی کمی محسوس نہ کروں۔"

بلال نے اپنے ماضی کے ایک دلچسپ پہلو پر بھی روشنی ڈالی: "سیالکوٹ میں جہاں میں حافظِ قرآن بنا، آج بھی اپنے استاد کا سامنا کرنے سے کتراتا ہوں۔ جب دور سے ان کو آتا دیکھتا ہوں تو راستہ بدل لیتا ہوں، کیونکہ مجھے ڈر ہے کہ وہ یہ نہ کہیں، ’میں نے تمہیں قرآن پڑھایا اور تم نے گانے شروع کر دیے!‘"

بلال سعید نے اپنے مشہور گانوں "بارہ سال"، "سرور"، "لمبیاں جدائیاں" اور "باری" کے ذریعے نہ صرف پاکستان بلکہ بھارت میں بھی لاکھوں دل جیتے۔ ان کے مداح ان کی ہر میوزک ویڈیو کا بےصبری سے انتظار کرتے ہیں، اور وہ اپنے کام سے کبھی مایوس نہیں کرتے۔

بھارت میں کام کرنے کے تجربے پر بلال نے کہا، "بھارت کی پروفیشنلزم قابلِ ستائش ہے۔ وہاں، چاہے آپ اسٹار ہوں یا جونیئر آرٹسٹ، آپ کو وقت پر کام مکمل کرنا ہوتا ہے۔ یہ وہ عادت ہے جسے ہماری انڈسٹری میں اپنانا چاہیے۔"

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More