مجھے 8 ویں نمپر پر بیٹنگ ملتی ہے۔۔ کیا افتخار احمد کا شکوہ جائز ہے؟ دیکھیں

ہماری ویب  |  Sep 14, 2024

قومی کرکٹ ٹیم کے جارحانہ آل راؤنڈر افتخار احمد نے حال ہی میں ایک بیان میں خود کو آل راؤنڈر کی بجائے "ٹیل اینڈر" قرار دیا، جس نے مداحوں اور کرکٹ کے حلقوں میں کافی ہلچل مچا دی ہے۔ انہوں نے غصے میں کہا کہ "بھائی میں آل راؤنڈر نہیں، ٹیل اینڈر ہوں"، جس سے ان کے ناقدین اور مداح دونوں حیران رہ گئے۔

افتخار احمد کا کہنا ہے کہ انہیں ٹیم میں ساتویں یا آٹھویں نمبر پر بیٹنگ کا موقع دیا جاتا ہے، جبکہ دنیا بھر میں آل راؤنڈرز کو زیادہ تر ٹاپ 6 میں بیٹنگ ملتی ہے۔ ان کے مطابق یہ ان کے لیے ناانصافی ہے کہ ایک قابل آل راؤنڈر ہونے کے باوجود انہیں بیٹنگ آرڈر میں نیچے بھیجا جاتا ہے۔

افتخار احمد کے دعوے پر اگر نظر ڈالیں تو ان کے ریکارڈ سے یہ بات صاف ظاہر ہوتی ہے کہ وہ کئی بار ٹاپ 6 میں بیٹنگ کرتے رہے ہیں۔ 55 ٹی ٹوئنٹی میچز کی 43 اننگز میں وہ ٹاپ 6 میں کھیلے، جبکہ 24 ون ڈے میچز کی 19 اننگز میں بھی انہیں ٹاپ آرڈر میں بیٹنگ کرنے کا موقع ملا۔

یہ غصہ شاید حالیہ بھارت کے خلاف نیویارک میں ہونے والے میچ سے پیدا ہوا ہو، جہاں افتخار کو ساتویں نمبر پر بیٹنگ کے لیے بھیجا گیا اور وہ بمراہ کے سامنے ناکام ہوگئے۔ شاید یہی وہ موقع تھا جب انہوں نے اپنے بیٹنگ آرڈر پر شکوہ کیا اور غصے کا اظہار کیا۔

حالیہ فارم اور کارکردگی

افتخار احمد اس وقت چیمپئنز ون ڈے کپ میں مارخورز کی نمائندگی کر رہے ہیں اور ان کی فارم شاندار نظر آتی ہے۔ حال ہی میں انہوں نے ایک اہم میچ میں نصف سنچری اسکور کی، جہاں مارخورز نے پینتھرز کو 160 رنز کے بڑے مارجن سے شکست دی۔

افتخار کے بیان کو کرکٹ حلقے ملا جلا ردعمل دے رہے ہیں، لیکن ان کی حالیہ کارکردگی یہ ظاہر کرتی ہے کہ ان میں ٹیل اینڈر سے کہیں زیادہ قابلیت ہے۔

کیا افتخار کا شکوہ جائز ہے؟ یا وہ صرف ایک ناکامی کے بعد مایوس ہیں؟ اس پر کرکٹ ماہرین کی رائے تقسیم ہے، لیکن ایک بات طے ہے کہ افتخار احمد میدان میں اپنی جگہ ثابت کر چکے ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More