غریب کی تو دور سے ہی غربت جھلکتی نظر آتی ہے جس کا دنیا والے مذاق بناتے ہیں پر لوگوں کو معلوم ہے کہ ان لوگوں کے پاس وہ قیمتی چیز موجود ہوتی ہے جس کا اس معاشرے میں کوئی مول نہیں، آئیے جانتے ہیں اس بارے میں۔
ریڑھی والے کی نصحیت:
یہ بزرگ خود تو ریڑھی پر بچوں کے پلاسٹک کے کھلونے فروخت کرتے ہیں مگر ہمیں بہت بڑا سبق دے گئے۔
اکثر ہم دیکھتے ہیں کہ سڑک پر دیگر شہری ریڑھی آہستہ چلانے پر یا پھر اگر ان سے ریڑھی کسی دوسری گاڑی میں لگ جائے تو انہوں نے پہلے سے ہی معذرت کے یہ الفاط تحریر کروا رکھے ہیں کہ"نظر بہت کمزور ہے،غلطی عاف کر دینا"۔
تو بالکل آپ یہ دیکھیے کہ ان کا کتنا بڑا دل ہے کہ اس طرح سر عام کروڑوں کی عوام سے معافی مانگ رہے ہیں جبکہ ہمیں سوچنا چاہیے کہ اگر کہیں غلطی ہو ہی گئی ہے تو کیا ہوا یہ ہمارے بڑی ہیں۔
بچی کا سر کا دوپٹہ پھٹا ہوا تھا:
جیسا کہ اب آپ خود ہی دیکھ لیجیے کہ بچی کے سر کا دوپٹہ پھٹا ہوا اور اس کے سامنے دوسری اسکی عمر کی بچیاں سج دھج کر گھوم رہی ہیں لیکن یہ حسرت بھری نگاہوں بس نیچے دیکھ رہی ہے۔
مگر ایک بات یاد رکھیں کہ تہذیب نہیں بھولی یہ بچی دوپٹہ بے شک پھٹا ہوا تھا مگر سر پر تو تھا۔ تو ان حالات میں ہمارا فرض ہے کہ ضرورت مندوں کا خیال رکھیں۔
کچھ قرض ہم کبھی ادا نہیں کر سکتے:
جی ہاں آپ بالکل آپ صحیح سمجھے اس تصویر میں آپ یہ تو دیکھ سکتے ہیں کہ والد انتہائی پیار سے اپنی بچی کو کندھوں پر بٹھائے لے جا رہا ہے لیکن کیا آپ نے دیکھا کہ
والد کے اپنے کپڑے پھٹے ہوئے مگر بیٹی کے چہرے پر اس نے پریشانی نہیں آنے دی۔
اسی لیے تو کہتے ہیں کہ ہر بیٹی کیلئے اس کا والد وہ شخص ہوتا ہے جس پر اسے یقین ہوتا ہے کہ حالات جو بھی ہوں وہ اس کے ساتھ کھڑا ہے۔
بوڑھی خاتون زمین پر بیٹھی تھی:
تو جی بالکل کہنے کو تو یہ ایک تصویر ہے لیکن اس میں کئی سوالات چھپے ہیں۔ بہرحال اسے دیکھ کر ہمیں اس بات کا تو اندازہ ہو جاتا ہے کہ لوگ کئی مرتبہ بچوں کی تربیت میں کہیں نہ کہیں قصر چھوڑ دیتے ہیں۔
جس کا منہ بولتا ثبوت یہ ہے جہاں بوڑھی عورت زمین پر اور چھوٹی بچی کرسی پر بیٹھی ہوئی۔
وہ مجبور شخص جو خریداروں کا انتظار کرتا رہا:
جی تو یہ تصویر ایک ریلوے اسٹیشن کی ہے جہاں غربت کی چکی میں پسا آدمی بس ایک جگہ کھڑا خریداروں کا انتظار کر رہا ہے جبکہ یہ نہیں کہ ہر کسی کے پاس جا کر کہے کہ چیز خرید لو۔ تو بالکل ایک یہی نشانی ہوتی عزت دار آدمی کی کہ وہ سب کا خیال ر کھتا ہے۔