گھر میں کیش نہیں تھا تو۔۔ سیلاب زدگان کے لئے شوہر کی دی ہوئی سونے کی انگوٹھی ڈونیٹ کرتے ہوئے خاتون آبدیدہ ہوگئیں
گھرمیں پیسے نہیں تھے تو مجھے میرے شوہر نے میری سالگرہ پر انگوٹھی گفٹ کی تھی تو میں وہ لے آئی کہ یہ میرے بہن بھائیوں کے کام آسکے۔۔ کلفٹن دو تلوار پر جے ڈی سی فاؤنڈیشن کی طرف سے لگائے گئے ریلیف کیمپ میں آنے والی خاتون کی آنکھوں میں آنسو تھے، انہوں نے ظفرعباس کو انگوٹھی اوراس کی رسید بھی پیش کی۔ ظفر عباس کے منع کرنے اور یہ کہنے پر کہ کل اپنے شوہر کے ساتھ آکر یہ انگوٹھی جمع کروائیے گا وہ خاتون رونے لگیں اور اس بات پر اصرار کیا کہ یہ انگوٹھی لے لی جائے یہ میں اپنے شوہر کی اجازت سے ہی لے کر آئی ہوں۔
پاکستانیوں کو کوئی کتنا ہی برا کیوں نہ کہے، لیکن جب بھی کوئی برا وقت آیا یہ پاکستانی قوم اپنے ہم وطنوں کے لئے ایک قوم بن گئی، اور اس وقت نہ کوئی سندھی رہا، نہ پنجابی، نہ پٹھان، نہ بلوچی اور نہ ہی مہاجر۔ ہر ایک نے اپنی استطاعت سے بڑھ کرمدد کی، ہمیشہ چاہے سیلاب ہو یا زلزلہ ہم سب ایک قوم بن کر سامنے آئے۔
اس وقت پورے ملک کا ایک بڑا حصہ سیلاب سے متاثر ہوا ہےاور ہزاروں افراد بے گھر ہوگئے، سینکڑوں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، کتنے بچے یتیم، عورتیں بیوہ، اور لاوارث ہوگئے۔ ایسے میں حکومتی نااہلی کے سبب ان لوگوں کا پرسانِ حال کوئی نہ ہوتا جو ہماری فلاحی تنظیمیں میدان میں نہ اترتیں۔ ان تنظیموں کو لوگوں نے دل کھول کر عطیات دئیے ہیں اوردے رہے ہیں۔ الخدمت، جے ڈی سی، بیت السلام اور نہ جانے کون کون سی تنظیمیں ہیں جو اپنی جان خطرے میں ڈال کر ان افراد کی مدد کر رہی ہیں، اور ایسے میں حکومت کہیں نہیں ہے۔ ہمارے لوگ دنیا میں کہیں بھی مدد کی ضرورت ہو، مدد کرنے میں سب سے آگے ہوتے ہیں۔ تو پھراس وقت تو اپنے ہی ہم وطن مشکل میں ہیں، تو کیسے نہ مدد کرتے اور کراچی وہ شہر ہے جس کے ساتھ ہر دور میں زیادتیاں ہوئی ہیں، کوئی اس کو پوچھنے والا نہیں لیکن اس وقت کڑے وقت میں جب لوگوں کو مدد کی ضرورت ہوئی تو کراچی کے لوگوں نے دل کھول کر سامان پہنچانا شروع کردیا۔ جس سے ثابت ہوا کہ کراچی آج بھی دل والوں کا شہر ہے یہاں دل کے امیر لوگ ہیں جو اپنا سب کچھ اپنے وطن پر وارنے کو تیار ہیں۔