قبر سے اچانک سے اتنی خوشبو آنے لگی کہ ایسا لگا جیسے کسی نے خوشبو کو فواہ کھول دیا ہو۔ جی ہاں آپ نے صحیح سنا ہے کیونکہ حالیہ بارشوں نے جہاں لوگوں گھر اور فصلیں تباہ کیں وہاں ہی ملک کے ہر قبرستان قبریں بھی بیٹھ گئیں۔
جس میں ایک اللہ پاک کی نہایت ہی نیک عورت کا واقعہ پنجاب کے علاقے بھکر میں سامنے آیا۔ ہوا کچھ یوں کہ علاقے کی مسجد و مدرسے کی انتظامیہ نے یہ سوچا کہ 14 گھنٹے لگا تار بارش ہوئی ہے تو ہم بچوں کو لے کر قبرستان میں نکل جاتے ہیں تاکہ بلا تفریق سب قبروں کو ٹھیک کیا جائے۔
تو ہم بڑے بچوں کو چھوٹی دے کر اپنے ساتھ لے گئے اور قبروں کی خدمت کا کام شروع کر دیا اور کچھ ہی دیر میں ایک بچے کی آواز آئی استاد جی یہاں آئیں دیکھیں یہاں سے کیسی خوشبو آ رہی ہے؟
تو ہم فوراََ اس جانب بھاگے اور قبر پر سے پلاسٹک کا کور ہلکا سا ہٹایا تو یوں محسوس ہوا کہ جیسے کسی نے خوشبو کا فوارا کھول دیا ہو۔
اس کے بعد ان کے خاوند اور بیٹوں نے دوبارہ سے قبر تیار کی جس کے بعد میں نے ان کے گھر والوں اور علاقے والوں سے پوچھا کہ یہ کیا ماجرا ہے، اس خاتون کلا ایسا کون سا عمل تھا جو انہیں اللہ پاک نے اتنا نوازا۔
جس پر مسجد کے مولانا صآحب کو ایک ہی جواب ملا کہ صبر کرنا ،کبھی شکوہ نہ کرنا اور ہمیشہ ایک ہی خواہش کا اظہار کرنا کہ میرےبچے اللہ کے راستے پر چلیں۔
یہی وجہ ہے کہ اللہ پاک نے انہیں ایسا صلہ دیا اور تو اور گھر میں غربت ہونے کے باوجود بھی ان کے بچے بھی بہت نیک اور صالح ہیں یہی نہیں اس خاتون کی ایک بیٹی کا انتقال 2 سال قبل ہوا۔
اور جب اس کی بھی قبر دوبارہ تیار کی گئی تو گھر کے محرم نے دیکھا کہ کفن تک میلا نہیں تھا اور یہ لڑکی عالمہ بن رہی تھی، پھر یوں ہوا کہ عالمہ کے کورس کے 3 سال میں اس کا انتقال ہو گیا۔
اسی واقعے پر بات چیت کرتے ہوئے مسجد کے مولانا صاحب کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم ہمیشہ سے ہی یوں قبرستان میں ہر بارش کے بعد جاتے ہیں اور اللہ پاک کی رضا کیلئے یہ کام کرتے ہیں لیکن اس طرح کا واقعہ پہلی مرتبہ دیکھا ہے۔
مزید یہ کہ اس خاتون کا بیٹا کہتا ہے کہ میں نے تو جب والدہ کی قبر دوبارہ بنائی تو 4 دن کھانا نہیں کھا سکا۔
جس کی وجہ یہ تھی کہ 5 سال بعد میں نے اپنی والدہ کا شہرہ دوبارہ دیکھا تو یوں محسوس ہوا کہ جیسے انہیں ابھی دفنا ہو ۔ جس پر میں بھی حیران ہوا لیکن اب دل کو اطمینان ہے۔