پی ٹی آئی کو ایک اور جھٹکا۔۔ ایف آئی اے نے خفیہ اکاؤنٹس سے مزید کتنی ٹرانزیکشنز کا کھوج لگالیا؟

ہماری ویب  |  Aug 29, 2022

اسلام آباد :ایف آئی اےنے ممنوعہ فنڈنگ کیس کی تحقیقات کے دوران 78 کروڑ 70 لاکھ روپے سے زائد کی بھاری رقم ایک غیر اعلانیہ اکاؤنٹ میں جمع کروا کر نکالنے کا کھوج لگالیا۔

ایف آئی اے اس وقت سابق حکمراں جماعت کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس کی تحقیقات کر رہی ہے، غیر فعال بینک کی حاصل کی گئی ایک دستاویز سے پتا چلتا ہے کہ پی ٹی آئی نے باضابطہ طور پر 4 افراد کو اکاؤنٹ چلانے کی اجازت دی تھی۔

ان ناموں کی فہرست میں فریدالدین احمد بھی شامل ہیں جو گزشتہ سال اکتوبر میں انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹی گیٹو جرنلسٹس کی جانب سے جاری کردہ آف شور ہولڈنگز اور بڑے لوگوں کی ممکنہ ٹیکس چوری سے متعلق پنڈورا پیپرز کے اجرا کے بعد منظر عام پر آئے تھے۔

تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ فرید الدین احمد کے نام پر دو آف شور کمپنیاں ہاک فیلڈ لمیٹڈ اور لاک گیٹ انویسٹمنٹ رجسٹرڈ ہیں، دستاویزات میں پاکستان میں ان کا پتا 2-زمان پارک، لاہور کے طور پر دکھایا گیا ہے جو پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی رہائش گاہ ہے۔

اس وقت عمران خان کے معاون خصوصی شہباز گل نے ان کی فریدالدین احمد کے ساتھ وابستگی کی تردید کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ نہ تو پی ٹی آئی کے سربراہ اس شخص کو ذاتی طور پر جانتے ہیں اور نہ ہی ان سے کبھی ملاقات ہوئی ہے بعد میں فریدالدین احمد نے عمران خان کے لنک اور ان کی آف شور کمپنیوں کے درمیان کسی بھی تعلق کی تردید بھی کی تھی لیکن کہا تھا کہ وہ اور عمران خان دونوں کا مشترکہ برکی ورثہ ہے۔

ایک اور مجاز اکاؤنٹ ہولڈر شیپس جم کے مالک عمر فاروق عرف گولڈی ہے جو عمران خان کے قریبی دوست بتائے جاتے ہیں جبکہ دیگر دو میں حامد زمان اور رائے عزیز اللہ شامل ہیں۔ان 4 افراد کو اکاؤنٹ چلانے کی اجازت دینے کا فیصلہ پی ٹی آئی کے سینٹرل فنانس بورڈ نے اکاؤنٹ کھولنے سے چند روز قبل 26 دسمبر 2012 کو جاری کردہ نوٹی فکیشن کے مطابق کیا تھا۔

نوٹی فکیشن پر پارٹی کے اس وقت کے مرکزی فنانس سیکریٹری سردار اظہر طارق کے دستخط تھے۔ایسے میں کہ جب تقریباً تمام بینکوں نے ای سی پی کے ساتھ اسٹیٹمنٹس اور دیگر مالی تفصیلات شیئر کیں جن میں پی ٹی آئی کو موصول ہونے والی زرمبادلہ کی ترسیلات بھی شامل ہیں، زیر بحث بینک نے اب صرف ایف آئی اے کے ساتھ تفصیلات شیئر کی ہیں جبکہ اس سے پہلے ای سی پی کے ساتھ تعاون کرنے سے انکار کردیا تھا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More