لوئر کوہستان: سیلابی ریلے سے شاہراہ قراقرم پر قائم اہم کیہال پل کو خطرہ لاحق ہوگیا، تحصیل پٹن اور داسو کے درمیان پل کے دونوں پلرز کی بنیادیں کھوکھلی ہو چکی ہیں، پل ٹوٹنے کی صورت میں اسلام آباد اور گلگت کا زمینی رابطہ منقطع ہو جائیگا۔
دوسری جانب موٹر وے ایم ون پر برہان تا پشاور، قومی شاہراہ پر ازاخیل اور نوشہرہ کے درمیان، بلوچستان میں قلات سے پشین یارو، سندھ میں کنڈیارو، مورو، سکرنڈ اور مٹیاری کے قریب اور نیشنل ہائی وے پر حب سے بیلہ تک سیلاب کا خدشہ ہے۔
موٹر وے پولیس نے سیلاب کی صورتحال پر الرٹ جاری کر دیا ہے، ساتھ ہی سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں سفر سے گریز کی ہدایت جاری کردی گئی ہیں۔ موٹروے پولیس نے سفر سے پہلے پولیس ہیلپ لائن سے معلومات حاصل کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔
دوسری جانب سندھ میں سیلاب نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے، گوٹھ ڈوب گئے اور سیلابی ریلے اپنے ساتھ سڑکیں بھی بہا لے گئے، زمینی رابطہ منقطع ہونے سے متاثرین کی پریشانی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔
شکارپور کا 800 گھروں پرمشتمل فقیر گوٹھ سیلاب نے اجاڑ ڈالا، گوٹھ ہر طرف سے دلدل اور کیچڑ سے بھرا ہوا ہے، سیلابی ریلہ تباہی مچاتے ہوئے اپنے ساتھ سڑکیں بھی بہا لے گیا جس کے باعث متاثرین کے لیے گاؤں سے باہر نکلنے کا راستہ نہیں رہا۔
انتظامیہ کے مطابق خیرپور پیر محمد راشدی درگاہ کے دروازے سیلاب متاثرین کے لیے کھول دئیے گئے جہاں سیکڑوں افراد کو سر چھپانے کی جگہ کے ساتھ کھانے پینے اور طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔
علاوہ ازیں بدین میں نوکوٹ کو جھڈو سے ملانے والا پل بھی سیلابی پانی میں ڈوب گیا جس سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا اور عوام بے بسی کی تصویر بنے حکومتی امداد کے منتظر ہیں۔