ہمت کرے انسان تو سب کچھ کرسکتا ہے، کوئی بھی کام چھوٹا بڑا نہیں ہوتا، ضروری نہیں کہ آپ کو کوئی نہ کوئی ہنر آتا ہو تو کام ملے گا، کام کرنے کے انسان کے پاس ہزار راستے ہوتے ہیں اور مجبوری ہمیں کسی نہ کسی راہ پر لے جاتی ہے۔ ایسی ہی ایک خاتون میڈیکل کی طالبہ صائمہ کی کہانی وائرل وہ رہی ہے جو سڑکوں پر جوکر بن کر لوگوں کو ہنسا کر بچوں کو کھلا کر اپنی والدہ کے علاج کے لئے پیسے اکھٹے کر رہی ہے جس کی وجہ سے اس کی پڑھائی بھی ختم ہوگئی۔
صائمہ نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ :
''
جب میں جوکر بنی تو کچھ لوگ مجھے خواجہ سرا سمجھتے تھے تو کچھ لوگ لڑکا سمجھتے تھے اور اسی طرح کا مذاق کرتے تھے کبھی تھپڑ لگا دینا، کبھی بال کھینچ لینا میں نے یہ سب چیزیں برداشت کی ہیں۔
ساڑھے چار مہینے سے میں یہ کام کر رہی ہوں اور یہ وقت انتہائی ازیت ناک ہے۔
''
جب سے اس کی ویڈیو وائرل ہوئی سماجی تنظیم کی جانب سے بھی اس کو مدد کی یقن دہانی کروائی گئی اور ساتھ ہی پنجاب کے وزیرِاعلیٰ بُزدار صاحب کی جانب سے ڈپٹی کمشنر لاہور ان کے گھر گئے اور نوکری کی آفر بھی کر دی۔
انہوں نے اپنے ٹوئٹر پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ:
''
وزیراعلیٰ پنجاب کی خصوصی ہدایت پر سڑکوں پر جوکر بن کر ماں کا علاج کروانے والی میڈیکل کی طالبہ صائمہ کے گھر کا دورہ کیا۔ مالی امداد کے چیک کے ساتھ سِول ڈیفنس میں نوکری کا لیٹر بھی دیا۔ اس موقع پر صائمہ سے گفتگو میں نیک تمناؤں کے ساتھ بھرپور حوصلہ افزائی کی۔
''