پاکستان میں کوہِ پیماؤں کو حد سے زیادہ پزیرائی اسی وقت ملتی ہے جب وہ یا تو کے ٹو س کرلیں یا پھر اپنی زندگی کی بازی ہار جائیں، ایسے ہی ایک کوہ پیما طلحہ شکیل بھی تھے جو پہاڑوں سے حد سے زیادہ محبت کرتے اور گھومنے پھرنے کے شوقین تھے اور آج کل وہ اسکردو کے ٹرپ پر اپنے ٹرینر اور گروپ کے ہمراہ گئے ہوئے تھے، مگر سانس نہ آنے اور ناک سے خون آنے کی وجہ سے سنو لیک کے مقام پر انتقال کر گئے ہیں۔
طلحہ دراصل این ای ڈی جامعہ سے پیٹرولیم انجینیئرنگ کے طالبِ علم تھے اور اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل جل کر رہتے تھے، آج انکی وفات پر این ای ڈی جامعہ کے دیگر طلبہ اور کوہ پیما برادری میں غم کی لہر دوڑ گئی ہے۔ ان کے دوست ان کو یاد کرتے ہوئے تعزیتی پیغامات شیئر کر رہے ہیں۔
اکثر کوہ پیماؤں کو ہائی اونچائی پلمونری ورم یعنی(HAPE) ایک جان لیوا غیر کارڈیوجینک پلمونری ورم کا مسئلہ ہو جاتا ہے جو عام طور پر سطح سمندر سے 2500-3000 میٹر سے زیادہ بلندی پر تیزی سے چڑھنے کی وجہ سے ہوسکتا ہے جس کے نتیجے میں ناک سے خون جاری ہونے لگتا ہے اور سانس کا مسئلہ بھی ہوتا ہے، ابتدائی طور پر بتایا جاتا ہے کہ طلحہ کے ساتھ بھی یہی ہوا ہے،لیکن مذید تفصیلات آنا باقی ہیں۔