بلاول بھٹو ہمیشہ سے ہی عمران خان کی حکومت کو نہ پسند کرتے آئے ہیں اور ان کو شروع ہی سے نا اہل نا لائق سلیکٹڈ حکمران کا خطاب دیتے آئے ہیں۔ سیاست میں اپوزیشن کو بھی ساتھ لے کر چلنا ایک بڑا چیلنج ہے، جس میں عمران خان کسی طور کامیاب سیاستدان نہ بن سکے چونکہ ان کے مخالف بس حکومت کا بیڑہ چھیننا چاہتے ہیں، کام کرنا نہیں چاہتے، جس کا منہ بولتا ثبوت سندھ اور پنجاب میں متعلقہ حکومت کی کارکردگی ہے۔
لیکن سندھ کے حوالے سے عمران خان کی حکومت نے عوام کے لئے کسی قسم کا کوئی بہتر پلیٹ فارم نہ بنایا، جس کی وجہ سے عوام ہمیشہ سراپا احتجاج رہتے ہیں۔ بلاول بھٹو نے حال ہی میں رانی پور میں خطاب کرتے ہوئے بہت کچھ کہا، لیکن چونکہ سوشل میڈیا کا دور ہے، اب ہر کوئی آواز اٹھاتا ہے، لوگوں کو اصلیت دکھانے کی کوشش کرتا ہے۔
ٹوئٹر پر رحمتُ اللہ نامی صارف نے اندروانِ سندھ کے ہسپتالوں کا ایک خوفناک منظر پیش کرتے ہوئے لکھا ہے سوئزرلینڈ کے ہسپتال جیسا ٹریٹمنٹ چاہیئے تو سندھ کے ہسپتال میں جائیں اور دیکھیں۔ جبکہ تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کس طرح لوگ زمین پر یوں پڑے ہیں اور درخت کے ساتھ ڈرپ باندھ رکھی ہے۔ کسی قسم کی کوئی سہولیت میسر نہیں ہے اور نہ کسی پردے کا خیال ہے، ایک ہاتھ پر مرد تو دوسری طرف عورتیں ہیں۔
ہسپتال کا بستر تو دیکھیئے نائی کے چھوٹے سے چھپڑے کے ساتھ ایک کچی برنچ پر ایک شخص لیٹا ہوا ہے اور کھجور کی چھالوں والی چھت سے ڈرپ کا پائپ لٹکا رکھا ہے۔
ایسے میں سندھ ترقی نہیں کرے گا تو کیا کرے گا؟ بلاول بھٹو نا لائق نا اہل کہنے میں دیر نہیں لگاتے ہیں، لیکن اگر اندرونِ سندھ کی حالت دیکھی جائے تو شرم آتی ہے کہ وہ پی پی پی جو کئی سالوں سے سندھ پر حکومت جمائے بیٹھی ہے اس نے سندھ کا اس قدر بُرا حال کرکے رکھ دیا کہ علاج معالجہ کے بنیادی ضرورت تو دور کی بات ہسپتال کے اندر مریضوں کے لئے جگہ بھی نہیں ہے۔
کیا بلاول اور پی پی پی ایسے سندھ کو سوئزر لینڈ بنائیں گے جہاں پر ان کے والد صاحب کی اربوں روپے کی جائیداد موجود ہے۔ پی ٹی آئی کی حکومت کے اب تک کے 3 سال پر تبصرہ ہر کوئی کر رہا ہے جس میں کراچی اور سندھ سے پانی تو لے لیا گیا مگر بنیادی حقوق نہ دیئے گئے۔