14 ہزار ارب روپے کا قرضہ بڑھ گیا۔۔ پچھلی حکومتوں کے مقابلے میں عمران خان کی حکومت نے کتنا اضافی قرضہ لیا؟ جانیں

ہماری ویب  |  Aug 30, 2021

ماضی میں پچھلی حکومتوں کے لئے گئے قرضوں پر تنقید کرنے والی تحریکِ انصاف کی معاشی پالیسیوں کا اچھا اثر ابھی تک عوام کے سامنے نہیں آسکا ہے۔ مہنگائی سے عوام کی ٹوٹی کمر مزید ٹوٹ چکی ہے جبکہ قومی خزانے کا حال کچھ ایسا ہے کہ آنے والی اگلی کئی حکومتیں موجودہ حکومت کےلئے قرضوں کا بوجھ ڈھوتی رہیں گی۔ اس آرٹیکل میں تحریکِ انصاف کی حکومت کا پچھلی حکومتوں کے دور میں لئے گئے قرضوں اور مالی خساروں کا مقابلہ کیا جائے گا۔

پچھلی حکومتوں کے پانچ سال کے مقابلے میں عمران خان کی حکومت کا صرف ڈھائی سالوں میں لیے جانے والے دگنے قرضے کی تفصیل

جیو نیوز کے پروگرام میں صحافی شاہ زیب خانزادہ نے پاکستان اکانومک سروے کی رپورٹ شئیر کی جس کے مطابق 2008 میں پاکستان پر چھ ہزار ایک سو ستائس ارپ روپے کا قرضہ تھا جبکہ 2014 میں قرضے کی رقم چودہ ہزار دو سو بانوے ارب تک چلا گیا۔ یعنی پیپلز پارٹی کی حکومت کے دوران ملکی قرضے میں آٹھ ہزار ارب کااضافہ ہوا۔ اس کے بعد ن لیگ کی حکومت کے پانچ سال گزرنے کے بعد پاکستان کا قرضہ چوبیس ہزار نو سو ترانوے ارب تک چلا گیا یعنی پانچ سالوں میں ساڑھے دس ارب کا قرضہ مزید چڑھادیا گیا۔ مارچ 2021 کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کا قرضہ اڑتیس ہزار، چھ ارب روپے تک جاچکا ہے۔ یعنی عمران خان کی حکومت کے صرف ڈھائی سالوں میں ہی تیرہ ہزار ار روپے کا اضافہ ہوچکا ہے۔ اس لحاظ سے دیکھا جائے تو پیپلز پارٹی کے پانچ سالہ دور میں آٹھ ہزار ارب اور ن لیگ کی پانچ سالہ حکومت میں ساڑھے دس ہزار کے مقابلے میں عمران خان کی حکومت کا صرف ڈھائی سالوں میں 13ہزار قرضہ بڑھنا تشویش ناک بات ہے

اندرونی قرضوں کا جائزہ

اندرونی قرضوں سے مراد وہ قرضہ ہے جو ملک کے اندر موجود بینکوں سے لیا جاتا ہے اور وہ زیادہ تر ڈالر میں نہیں بلکہ پاکستانی کرنسی میں ہوتا ہے۔ 2008 میں پاکستان کا اندرونی قرضہ تین ہزار دو سو چوہتر ارب روپے تھا جو 2013 میں بڑھ کر نو ہزار پانچ سو بیس ارب روپے ہوگیا یعنی پیپلز پارٹی کی حکومت میں چھ ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوا۔ جبکہ جون 2018 کی رپورٹ کے مطابق یہ قرضہ تقریباً ساڑھے سولہ ہزار ارب تک چلا گیا یعنی ن لیگ کے دور میں سات ہزار ارب کا اضافہ ہوگیا۔ لیکن مارچ 2021 کی رپورٹ کے مطابق اندرونی قرضہ پیس ہزار پانچ سو باون روپے تک پہنچ چکا ہے۔ یعنی پیپلز پارٹی کے پانچ سالوں میں چھ ہزار ارب اور ن لیگ کے پانچ سالہ دور کے سات ہزار کے مقابلے میں عمران خان کی حکومت کے صرف ڈھائی سالوں میں نو ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوچکا ہے۔

معاشی پالیسیاں اور سیاسی بیان بازی

پاکستان اکانومک سروے کی اس رپورٹ پر وزیر خزانہ شوکت ترین میڈیا سے کہتے ہیں کہ موجودہ حکومت نے پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی پیدا کی ہے جو کہ درست ہے لیکن پاکستان کا مالیاتی خسارہ کئی گنا بڑھ چکا ہے جو کہ اکانومک سروے کی رپورٹ میں دیکھا جاسکتا ہے۔

موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ جتنا قرضہ عمران خان کی حکومت صرف ڈھائی سالوں میں لے چکی ہے آنے والے سالوں میں معاشی پہیے کی رفتار قائم رکھے کے لئے مزید قرضہ لیا جائے گا۔ ایسے میں وزیرِ اعظم کے ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی حکومتوں کی معاشی پالیسیوں اور کرپشن کے حوالے سے دیے گئے بیانات سوالیہ نشان کی صورت اختیار کررہے ہیں۔ جو قرضہ آج تک لیا جاچکا ہے مستقبل کی حکومتوں کو کئی سالوں تک اس کا سود چکانا ہوگا جس سے روپے کی قدر گرنے اور مہنگائی بڑھنے کا خطرہ اپنی جگہ موجود ہے۔ اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ مزید وقت ضائع کیے غیر معاشی پالیسیوں پر نظرِ ثانی کی جائے تاکہ آئندہ سالوں میں قرضہ لینے کی ضرورت کو کم سے کم کیا جاسکے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More