میرے شوہر کا انتقال ہوا اور بعد میں میرے جوان بیٹے کا بھی انتقال ہوگیا ۔۔ جانیے موٹر سائیکل کا آئل بدلنے والی خاتون کی افسردہ کر دینے والی داستان

ہماری ویب  |  Aug 21, 2021

خواتین کو ہمارے معاشرے میں کمزور سمجھا جاتا ہے لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔بلاشبہ مرد کے بعد عورت ہی اپنے بچوں کی کفالت کا ذمہ اٹھاتی ہے اور ان کی پرورش کرتی ہے۔

آج کل پاکستان سمیت دیگر ممالک میں خواتین کو مختلف شعبہ جات میں کام کرتے دیکھا جاتا ہے جس میں وہ پوری لگن کے ساتھ اپنے فرائض سر انجام دیتی ہیں اور کسی چیز سے نہیں گھبراتیں۔

پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں بھی ایک ایسی خاتون مزدور سامنے آئی ہیں جن کی محنت اور عزمت کو لوگ داد دیتے ہیں۔ کہانی ان خاتون کی بھی کافی افسردہ ہے ۔ خاتون کا نام جمیلہ ہے جو آئیل والی آنٹی کے نام سے مشہور ہیں۔ خاتون سڑک کنارے موٹر سائیکلوں کے انجن سروس کرنے کے ساتھ آئل بدلتی ہیں اور آنے والے پیسوں سے اپنے اہلخانہ کی کفالت کرتی ہیں۔

باہمت خاتون کی گفتگو میں ہی ہمت اور حوصلہ دکھائی دے رہا تھا، انہوں نے انٹرویو میں اپنے اور اپنی فیملی سے متعلق کیا کچھ کہا آیئے جانتے ہیں۔

جمیلہ خاتون کہتی ہیں کہ جب ان کا بیٹا 12 سال کا تھا تو ان کے شوہر کا انتقال ہو گیا تو رشتے داروں نے کہا کہ خود کماؤ اور کھاؤ، جس کے بعد انہوں نے ہمت پکڑ لی، پکوڑے سموسے بیچے ، کولڈرنک بیچنے کا کام کیا، اخبارات کا کام بھی انجام دیا پھر موٹر سائیکل کی سروس اور آئل تبدیل کرنے کے کام میں منافع نظر آیا تو انہوں نے اس کام میں ہنر حاصل کرلیا۔

گھر سے نکلنے والی ہر عورت کا اچھے برے مردوں سے واسطہ پڑتا ہے اس بارے میں جمیلہ خاتون کہتی ہیں کہ ان کے پاس کئی مرد آتے ہیں جن میں کئی اچھے تو کچھ برے بھی ہوتے ہیں، انسانیت کے ناطے کئی لوگ تو ان کی مدد بھی کر جاتے ہیں جبکہ کچھ ان کی عمر کا لحاظ کئے بغیر انہیں دوستی کی پیشکش کرتے ہیں اور ایسے لوگوں کو وہ اچھے سے سبق سیکھا دیتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ روزانہ کام کرکے ہاتھ پتھر جیسے ہوگئے ہیں اور کام کے دوران ان کا برقعہ روزانہ سیلینسر سے جلتا ہے لیکن ان کا حوصلہ کم نہیں ہو رہا بلکہ یہ ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتا جا رہا ہے۔

کہتی ہیں کہ حالات سے تنگ آکر کام کرنا نہیں چھوڑ سکتی، مجھے محنت سے کوئی عار نہیں جب تک جان باقی ہے محنت کرتی رہوں گی کیونکہ مجھے اپنے بچوں کو پالنا ہے ، انہیب بڑا کرنا ہے اوران کو کسی کا محتاج نہیں بنانا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More