پاکستانی شہریوں کو ہمیشہ سے ہی اپنا شناختی کارڈ بنانے میں بہت مشکلا ت رہی ہیں لیکن اب یہ واقعہ دیکھنے میں آیا ہے کہ کراچی کے علاقے ناظم آباد کے نادرا آفس کے عملے نے ایرانی شخص کو شناختی کارڈ بنا دیا جس پر وہ پکڑے گئے ہیں لیکن اس شناختی کارڈ کے ریکارڈ میں بہت بڑی بڑی غلطیاں کی گئیں ہیں، یہ غلطیاں ایسی ہیں جو آپ کو بھی سوچنے پر مجبور کر دیں گی کہ کیا واقعی ایسے بھی شناختی کارڈ بن سکتا ہے۔
تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ فاطمہ بی بی ک جو 1949 میں پیدا ہوئی ہے اسے ایرانی شخص نبی بخش کی ماں ظاہر کر دیا گیا ہے، فاطمہ بی بی کو 12 سال کی عمر میں ماں ظاہر کیا گیا ہے جبکہ شناختی کارڈ بنانے کیلئے نبی بخش کی پیدائش 1959 دیکھائی گئی ہے۔ اور ایرانی شہری نبی بخش کا مینوئل شناختی کارڈ نمبر بھی "جان بی بی" نامی خاتون کا ہے انکا اپنا بھی نہیں۔
اس کے علاوہ تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے ائی ہے کہ مینوئل شناختی کارڈ بنوا کر ڈیجیٹل شناختی کارڈ بنوایا گیا ہے، صرف یہی نہیں بلکہ ایرانی شہری نبی بخس نے لیاری کے علاقے سنگولین کےنائب ناظم سے شناختی کار ڈ بنوانے کیلئے کاغذات تصدیق کروائے، اور اس شناختی کارڈ نمبر 10324-4990740-1 پر ایرانی شہری پورے پاکستان میں گھومتا رہا۔
واضح رہے کہ اس کیس میں نادرا کے اسٹنٹ دائریکٹر التمش کو گلستان جوہر سے گرفتار کر لیا گیا ہے اور ایرانی شیری کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جا رہے ہیں جلد ہی گرفتاری ہو جائے گی۔