انگریزی کا ایک مشہور محاورہ ہے کہ، (Not all superheroes wear capes) مطلب،ہر سوپر ہیروز کسی خاص لباس میں ملبوس نہیں ہوتے ہیں۔ آج ہم آپکو ان تین نامعلوم پاکستانی ہیروز کی کہانی کے بارے میں بتائیں گے، جنہوں نے نہ صرف اپنا، بلکہ دنیا بھر میں پاکستان کا نام بھی روشن کیا ہے۔
ڈاکٹر ندیم تاج:
ڈاکٹر ندیم تاج کا تعلق پاکستان کے شہر راولپنڈی سے ہے۔ وہ کامیاب لیپروسکوپک (Laparoscopic) سرجن ہیں۔ ڈاکٹر ندیم تاج کو گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ والوں نے لیپروسکوپک آپریشن کے ذریعے دنیا کا سب سے بڑا پتہ (Gallbladder) نکلنے پر درج کیا تھا۔ جبکہ، نکلے گیے پتے میں (5,568 پتھر اور پتے کی لمبائی 25.5 سنٹی میٹر) تھی۔
ڈاکٹر ندیم کے مطابق، وہ ایک بار نہیں بلکہ دو مرتبہ گینز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں اپنا نام درج کراچکے ہیں۔ دوسری مرتبہ بچے میں سے دنیا کا لمبا ترین اپنڈکس کا کامیاب آپریشن پر درج کیا گیا تھا۔ اس اپنڈکس کی کل لمبائی 21 سنٹی میٹر تھی۔
ندیم تاج کہتے ہیں کہ جب میں ڈاکٹر بن کر اسپتال سے گھر واپس آیا تو میرے والد نے کہا کہ، میرا بیٹا سرجن بن گیا ہے۔ لیکن اس کے ایک ماہ بعد میرے والد کا انتقال ہوگیا تھا۔ میں نے اس وقت فیصلہ لیا تھا کہ سرجن بنانا ہے، کیونکہ یہ میرے والد کی خواہش تھی اور میں اس کو پورا کروں گا۔ اس کے بعد میں نے دن رات محنت کی تاکہ میں ایک کامیاب سرجن بن سکوں۔ ایک دن میں نے اپنے خدا سے دعا کی کہ میں لیپروسکوپک کا اتنا ماہر بن جاؤں کے دنیا میں میرا نام ہو۔
انیقہ بانو اور افضل رسول:
ایک محدود اندازے کے مطابق پاکستان میں 47 فیصد بچے تعلیم سے محروم ہیں۔ جبکہ وہ خصوصی بچے جو کہ بولنے اور سننے کی صلاحیت سے محروم ہیں ان کیلئے مواقعے انتہائی کم ہیں۔ لیکن گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے انیقہ بانو اور ان کے شوہر افضل رسول نے ان حصوصی بچوں کے جینے کا سہارا بن گئے ہیں۔ دراصل انیقہ بانو اور افضل رسول گلگت بلتستان میں حصوصی بچوں کیلئے اسکول چلاتے ہیں۔ انیقہ بانو بتاتی ہیں کہ، ہم ان بچوں کے بارے میں کبھی نہیں سوچتے، اگر اللّٰہ تعالیٰ ہمیں ایک سماعت سے محروم بچی نہ دیتے۔ جب ہم نے لوگوں سے کہا کہ ہماری بیٹی پڑھنے جائے گی تو لوگ ہم پر ہنستے تھے۔ ہم نے ایک اسکول کو کہا کہ آپ حصوصی بچوں کے لیے، ہمارے علاقے میں بھی اسکول کھولنے۔ مگر انہوں نے ہماری درخواست رد کردی۔ لیکن بہت سی کاوشوں کے بعد گلگت بلتستان میں حصوصی بچوں کے لیے ہم اسکول کھولنے میں کامیاب ہوگئے۔ آج متعدد سماعت سے محروم بچے ان کے بنائے ہوئے اسکول میں تعلیم حاصل کررہے ہیں۔
محمد علی:
اولاد ایک نعمت ہے، اور انساں اس کی حاطر کچھ بھی کرنے کو تیار ہوجاتا ہے۔ مگر کیا ہو، جب آپ کا دل کا ٹکرے آپ سے جدا ہو جائیں۔ ایسے میں کراچی سے تعلق رکھنے والے محمد علی نے روشنی ہیلپ لائن جوکہ ایک غیر سرکاری تنظیم ہے کے سربراہ ہیں۔ محمد علی نے تنظیم روشنی ہیلپ لائن کا آغاز 2006 سے کیا، جبکہ محمد علی انسانی حقوق، خواتین، اقلیتیں اور بچوں کے حوالے سے 20 سالوں زائد کے عرصے سے کام کررہے ہیں۔ محمد علی کا کہنا ہے کہ، میں نے ایک بچی کو 21 ماہ بعد منوڑا سے بازیاب کروایا تھا۔ محمد علی کی خواہش ہے کہ حکومت کے ادارے جو بچوں کے حوالے سے کام کرتے ہیں وہ ہم جیسے اداروں کی مدد کریں۔