ہم دیکھتے ہیں کہ ہمارے ملک میں طلاق یافتہ خواتین کی تعداد بہت زیادہ ہے، یہاں ہم یہ بتائیں گے کہ خواتین کیسے نکاح کے وقت ہی خود کو دھوکے باز مردوں سے بچا سکتی ہیں اور زندگی بھر رونے سے بچ سکتی ہیں۔
ہم نے دیکھا ہے کہ معاشرے میں لوگ پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر ہی دوسری شادی کر لیتے ہیں یا پھر کئی مرد بھی طلاق یافتہ ہوتے ہیں لیکن بتاتے نہیں۔ اور کئی کنوارے ہوتے ہوئے بھی نشے کی لت میں مبتلا ہوتے ہیں۔
شادی شدہ مرد سے نکاح کے وقت یہ پوچھ لیں:
اگر کوئی مرد آپ سے دوسری شادی کر رہا ہے تو آپ یا پھر لڑکی کے گھر والے ہی اس مرد سے نکاح کے وقت ہی یہ سوال پوچھیں کہ پہلی بیوی کی رضامندی ہے اس شادی میں اگر ہے تو اس کا کئی ثبوت دیں یا پھر پہلی بیوی کو سامنے لائیں جس سے معلوم ہو جائے گا کہ یہ دھوکے سے تو شادی تو نہیں کر رہا ہے۔
کیونکہ اس طرح دھوکے کی شادی میں لڑکا کچھ دیر بعد گھر والوں اور پہلی بیوی کی ناراضگی پر دوسری بیوی کو چھوڑ دیتا ہے۔ جس کے بعد وہ کہیں کی نہیں رہتی اور طلاق یافتہ عورت ہونے کے باعث اس سے اب کوئی آدمی بھی دوبارہ شادی نہیں کرتا۔
طلاق یافتہ مرد سے نکاح:
اگر مرد نے پہلے سے ہی بتا رکھا ہے کہ وہ طلاق یافتہ ہے تو اسے یا تو شادی سے پہلے عدالت کی جانب سے کوئی قانونی دستاویز دکھانے کا مطالبہ کریں جس سے ثابت ہو جائے کہ وہ طلاق یافتہ ہے اور اگر وہ نہیں دیکھاتا یا پھر بہانے بناتا ہے تو آپ کیلئے بہتر یہی ہوگا کہ اس شخص سے شادی کا ارادہ ختم کر دیں۔
اور اگر نکاح تک بات پہنچ ہی جاتی ہے تو آپ نکاح کے وقت ان سے کوئی ثبوت مانگیں کیونکہ اس وقت وہ تمام مہمانوں کے سامنے جھوٹ نہیں بولیں گے اور سچ ہی بولیں گے، تو جو بھی ہوگا اس سے دلہن کیلئے بہتر ہی ہوگا۔
کنوارے لڑکے سے نکاح:
بلکل اسی طرح جب بھی کوئی لڑکی کسی کنوارے لڑکے سے شادی کرے تو کوشش کریں کے سب کچھ پہلے ہی معلوم کر لیں اس کے بارے میں ہاں اگر کسی وجہ سے نہیں معلوم ہو سکتا۔
تو آپ نکاح نامے پر دستخظ کرنے سے پہلے کہیں کہ کسی مستند اسپتال کی رپورٹ دیکھائیں کہ لڑکا کوئی نشہ وغیرہ تو نہیں کرتا، یا پھر کریکٹر سرٹیفیکٹ کا مطالبہ کریں جس سے معلوم ہو جائے گا لڑکا مجرم تو نہیں یا کبھی اس کیخلاف شہر کے کسی تھانے میں کوئی مقدمہ تو درج نہیں ہوا۔ یہ کریکٹر سرٹیفیکٹ جہاں لڑکے کی رہائش ہو وہاں کا قریبی پولیس اسٹیشن جاری کرتا ہے۔
واضح رہے کہ یہ تمام باتیں بتانے کی وجہ یہ ہے کہ ہر آدمی شادی سے پہلے کہتا ہے کہ وہ کنوارہ ہے مگر زیادہ تر ایسا ہوتا نہیں۔ ان تمام سوالات پوچھنے سے یہ ہوگا کہ لڑکی کی زندگی خراب نہیں ہوگی۔
اور اگر لڑکی طلاق یافتہ مرد سے شادی سے پہلے اسکی پہلی بیوی سے علیحدی کا قانونی ثبوت دیکھ لے یا پھر اسکی پہلی بیوی کی اس دوسری شادی میں رضامندی کا بھی کوئی ثبوت دیکھ لے تو پھر اسکا شوہر اسے شادی کے بعد جائیداد سے بے دخل نہیں کر سکتا اور نہ ہی کسی بڑی وجہ کے اسے چھوڑ سکتا ہے۔