کچھ دن پہلے ہونے والے نور مقدم واقعے کی مذمت کرتے ہوئے صحافی عمران خان نے اپنے یوٹیوب چینل پر ایک وڈیو پوسٹ کی۔ اس وڈیو میں حال ہی میں پیش آنے والے سنگین واقعات پر بات کی گئی اور ان کے حل کے لئے کچھ تجاویز پیش کی گئیں۔ لیکن سوشل میڈیا پر عمران ریاض خان کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
یہ تنقید اس وقت مذید سنجیدہ صورت اختیار کرگئی جب عمران ریاضخان نے وفاقی وزیر شیریں مزاری کا کسی واٹس ایپ گروپ میں موجود میسج کا اسکرین شاٹ اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر شئیر کیا۔ اسکرین شاٹ میں لکھا ہوا ہے کہ “یہ ہیں وہ جو آزادی رائے کا غلط استعمال کرتے ہیں۔ ان کے ساتھیوں کو ان کی مذمت کرنی چاہئیے“
اس کے جواب میں ٹوئٹ کرنے والوں نے شیریں مزاری کو آڑے ہاتھوں لیا اور ان کو مسائل کی نشاندہی کرنے اور حل تلاش کرنے کی اچھی کوشش کے جواب میں عمران ریاض پر نکتہ چینی کرنے کی وجہ سے کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔
معاشرے میں کسی موضوع یا حادثے پر بات کرنا ہر ایک کا حق ہے اور اس کی اہمیت اس وقت تب بڑھ جاتی ہے جب کوئی مسائل کا حل ڈھونڈنے کی کوشش کررہا ہو۔ وزراء اور عوام کو ایسی کوششوں کے جواب میں تنقید یا فیصلہ سنانے کے بجائے ایک دوسرے سے بات کرکے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کرنی چاہئیے اور یہ تب ہی ممکن ہے جب تمام لوگ ایک دوسرے کی بات سننے کا حوصلہ پیدا کریں