یادگارِ قائدِاعظم پر وائرل فوٹو شوٹ کرنے والے ماڈلز کون ہیں اور اس کا ذمہ دار کون ؟ سوشل میڈیا پر سوشل میڈیا پر اتنا شور کیوں؟

ہماری ویب  |  Aug 04, 2021

فوٹو شوٹس تو بہت دیکھے ، آئے دن دیکھتے ہی رہتے ہیں، لیکن جیسا فوٹو شوٹ ہم نے 2 دن قبل اسلام آباد میں یادگارِ قائدِاعظم پر دیکھا اس کو دیکھ کر تو ہر سچے پاکستانی کا ضمیر ملامت کرنے لگ گیا ہے کہ یہ کیا ہو رہا ہے پاکستان میں؟ یہ کس قسم کی فحاشی و عریانیت کو ہوا دی جا رہی ہے؟ اور اگر یہ سب کام کئے بھی جا رہے تھے تو جگہ قائدِاعظم کے 3 رہنما اصولوں والی ہی ملی؟ کیا ثابت کیا جارہا ہے کہ قائد کا پاکستان ایسا ہے؟ کیا قائد نے یہ سب کر نے کے لئے آزادی دلوائی؟ کیا قائد کی روح نہیں تڑپ جائے گی یہ سب دیکھ کر کہ جن لوگوں کے لئے جس ملک کے لئے میں نے دن رات ایک کردیا اپنی جان و مال کی فکر نہ کی، اپنی بہن تک کو ملک کی آزادی کے لئے قربان کیا وہ قوم میرے نظریئے کی یوں اس انداز میں دھجیا اڑائے گی؟

فوٹو شوٹ کرنے والے ماڈلز کون ہیں؟

فوٹو شوٹ کرنے والا لڑکا زُلفی عرف ذوالفقار اور لڑکی کا نام کے-سی ہے جس کا تعلق نیویارک سے بتایا جاتا ہے۔ اور یہ دونوں ہم جنسی کو پروان چڑھانے کے لئے منفی کردار ادا کر رہے ہیں۔ ان کا ایک برانڈ مسٹیکل شاعری کے نام سے میوزیکل برانڈ ہے اور ان کی سرپرستی پرو پاکستانی گروپ بھی کر رہے ہیں، ایسی معلومات انڈین ویب سائٹ او پی ایل انڈیا کے مطابق بتائی گئی ہے۔

یہ فوٹو شوٹ آخر کس نے کروایا ؟ کون ہے اس کا ذمہ دار؟

یہ فوٹو شوٹ پاکستان میں رہنے والی لبرل کلاس کمیونٹی نے کروایا ہے جنہوں نے پاکستان میں عورت مارچ کو ہوا دی اور اسلام آباد سمیت کراچی اور ملک کے مختلف حصوں میں عورت مارچ کی ریلی کروائی، وہی اس کے ذمے دار ہیں۔ جب 2020 میں عورت مارچ کراچی کے فیرئیر ہال میں نکالی گئی تھی تو اس وقت مسٹیکل شاعری برانڈ سے زُلفی اور کے-سی نے پرفارم کیا تھا، جس کے بعد ان کو لبرل گروپ کی جانب سے ایسا فوٹو شوٹ کرنے کے لئے کہا۔

غلطی کیا ہے؟

اس فوٹوشوٹ میں انتہائی غیر اخلاقی کپڑے پہنے گئے جوکہ پاکستانی روایات کے بالکل منافی ہے اور یہ مغربی لباس تھا، صرف لڑکی کا ہی نہیں بلکہ لڑکے نے بھی لڑکی جیسا لباس پہنا ہوا تھا اور یہ بظاہر واضح کیا جا رہا ہے کہ یہ لوگ ملک میں ہم جنس پرستی کے پھیلاؤ میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔

کپڑوں کا ڈیزائنر کون ہے؟

جو لباس اس گھٹیا فوٹو شوٹ میں پہنا گیا ہے وہ ڈیزائنر راجہ واسع کا بنایا ہوا ہے، اب یہاں یہ بات کہنا قبل از وقت کہ راجہ واسع بھارتی ڈیزائنر ہیں یا پاکستانی کیونکہ ان کی معلومات کہیں موجود نہیں ہیں۔

فوٹو شوٹ کی تصاویر کس نے کھینچی؟

اس فوٹوشوٹ کی تصاویر ایمان مشہود نامی فوٹوگرافر نے کھینچی ہیں، جن کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ اسلام آباد سے ہی تعلق رکھتی ہیں اور لبرلزم کو ہوا دینے میں ایسے پلے کارڈز اور فوٹو شوٹس کرتی ہیں جن کا ہماری ثقافت اور کلچر سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

واقعے کے بعد کیا ہوا؟

جوں ہی یہ تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں اور مشہور صحافی انصار عباسی صاحب نے اس پر ڈی سی اسلام آباد کو ٹوئٹر پر ٹیگ کرتے ہوئے لکھا کہ اسلام آباد میں یہ کیا ہو رہا ہے؟ اور خوب تصاویر وائرل ہوئیں، بے شمار تنقید کی گئی، جس پر مسٹیکل شاعری نے اپنا انسٹاگرام اکاونٹ اور اس مقام پر کھینچی گئی تصاویر کے ساتھ تمام تر ویڈیوز بھی ڈیلیٹ کردیں اور اب ان کی کوئی معلومات بظاہر موجود نہیں ہیں۔ البتہ ساؤنڈ کلاؤنڈ پر مسٹیکل شاعری نامی ایک ویب پیج موجود ہے جس میں اس برانڈ کے گائے ہوئے گانے موجود ہیں۔

حیرت انگیز جملا کونسا؟

مسٹیکل شاعری نے اپنا انسٹاگرام اکاؤنٹ پر خود کی تفصیل لکھتے ہوئے ایک ایسا جملا لکھا ہوا تھا جس کو جان کر ادیبوں میں تو غم و غصے کی لہر پائی جا رہی ہے ، جملا یہ تھا کہ: '' میوزک ایک ارٹ، ایک پریکٹس، ایک فن، ایک تحریک ، ایک ملامتی محبت ہے اور جنسی جہاد کو پروان چڑھا رہے ہیں، ہم جنسی طاقت سے کوئی لڑ نہیں سکتا۔ ''

تصاویر کا کیپشن کیا تھا؟

اس فوٹو شوٹ کی تصاویر جب مسٹیکل شاعری نے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر شیئر کیں تو انہوں نے اس پر کیپشن میں لکھا کہ: '' یہ ایک نوٹس ہے ان تمام پاکستانی وحشیوں کے لئے جو ہم جنسی کو پسند نہیں کرتے، ہم مرنے کے لئے تیار ہیں، مگر اپنے حق کے لئے لڑیں گے اور خدا کی ذات ہمارے ساتھ ہے، جہاں خواتین اس معاشرے کے مردوں کے ساتھ آرام دہ محسوس نہیں کرتیں ہیں، وہیں ہم جیسوں کے ساتھ ان کو کسی قسم کا ڈر خوف نہیں ہوتا۔ ''

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More