میرا بچہ مر گیا، میری بیوی نے مجھے بتایا کہ ۔۔۔ عاطف اسلم اپنے بچے کے بارے میں بتاتے ہوئے رو پڑے

ہماری ویب  |  Mar 14, 2021

پاکستان کے مشہور و معروف گلوکار عاطف اسلم جنہوں نے گذشتہ 19 سالوں سے اپنی بہترین گلوکاری، سریلی آواز اور جان دار انداز سے دنیا بھر میں اپنا ایک الگ مقام بنا رکھا ہے۔ ان کو کون نہیں جانتا، ایک وقت تھا جب کہ 2003 میں عاطف کا گانا '' عادت'' ہر گلی کوچے میں سنائی دیا اور پھر مداحوں کو عاطف کی آواز کی عادت ہی ہوگئی۔

کراچی ہو یا لاہور، امریکہ ہو یا انڈیا، فرانس ہو یا ملائیشیاء دنیا بھر میں عاطف کے لائیوو کنسرٹس نے لوگوں کا دل جیت لیا۔

کنسرٹ

گذشتہ روز بھی عاطف اسلم کا ایک لائیوو کنسرٹ کراچی کے علاقے کلفٹن میں شہید بینظیر بھٹو پارک میں تھا جس کو سننے کے لئے لاکھوں مداحوں نے ٹکٹ لئے ہوئے تھے۔

کنسرٹ ملتوی

مگر یہ کنسرٹ ملتوی ہوگیا جس کی وجہ عاطف نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر بتاتے ہوئے ایک پوسٹ شیئر کی اور کہا کہ: '' جس جگہ کنسرٹ تھا، وہاں کی انتظامیہ کو مطلوبہ جگہ پر کنسرٹ کرنے کی اجازت نہ ملی جس کی وجہ سے کراچی میں ہونے والا کنسرٹ ملتوی کر دیا گیا، مجھے افسوس ہے اس کنسرٹ کے نہ ہونے کا۔''

جبکہ گذشتہ روز سے ہی فیس بک پر عاطف اسلم کی تصویر کے ساتھ کچھ جملے بھی خوب وائرل ہو رہے ہیں جن کو دیکھ کر لوگوں کو لگ رہا ہے کہ عاطف کے کنسرٹ میں شرکت نہ کرنے کی وجہ یہ ہے۔ اس پوسٹ میں عاطف کے حالیہ انٹرویو میں کہی گئی چند لائنیں درج ہیں۔

انٹرویو

انہوں نے عادی نامی یوٹیوبر کو ایک انٹرویو 8 مارچ 2021 کو دیا تھا جس میں عاطف کہتے ہیں کہ:

'' میں ترکی میں تھا، لائیوو کنسرٹ شروع ہی ہونے والا تھا، آدھے گھنٹے قبل میں اسٹیج پر پہنچا، تو میری بیوی سارہ کا فون آیا، وہ 5۔4 ماہ حاملہ تھیں، اس نے بتایا کہ بچے کی دھڑکن بند ہوگئیں ہیں، میں ڈاکٹر کے پاس گئی اس سے پوچھا، ڈاکٹر نے کہا ہمیں کچھ اور کرنا ہوگا، وہ وقت میرے لئے انتہائی تکلیف دہ تھا، اس کے بعد مجھے ڈھائی گھنٹے اسٹیج پر پرفارم کرنا تھا، میں نے ہمت رکھی، دوسروں کی انٹرٹینمنٹ کے لئے ایک آرٹسٹ کو بہت سے دُکھ دیکھنے پڑتے ہیں، کنسرٹ کا وقت تو اچھا گزرا، لوگوں نے بھی انجوائے کیا ہوگا۔ ''

کانسرٹ کے بعد کیا ہوا؟

کانسرٹ کے بعد ہم 12 بجے تک ہوٹل میں پہنچے، میں نے اپنی ٹیم سے کہا کہ: '' میرے لئے ایک گاڑی کا انتظام کردو، مجھے حضرت شمس طبریز اور مولانا رومی کے مزار جانا چاہتا ہوں، میرے دوست نے کہا کہ وہ بھی ساتھ چلے گا، مگر میں خود غرض بن گیا اور اکیلا ہی گیا، میں اس وقت کسی سے بات کرنا نہیں چاہتا تھا، بس ایک ایس دنیا میں جانا چاہتا تھا جہاں صرف میں ہوں اور مجھے جاننے والا کوئی نہ ہو، مزار ساڑھے 8 بجے کھلنا تھا اور میں 6 بجے پہنچ گیا تھا، جب میں گیا تو مزار بلکل خالی تھا، بارش ہو رہی تھی، اس وقت صرف مجھے یہ احساس ہو رہا تھا کہ انسان کچھ بھی کرلے زندگی میں، پھر بھی سب سے زیادہ محتاج اور بے بس ہیں، میں یہ نہیں پوچھنا چاہتا تھا کہ میرے ساتھ ایسا کیوں ہوا، بس میں چپ رہنا چاہتا تھا۔ ''

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More