انڈیا کی جنوبی ریاست تلنگانہ کی پولیس کے مطابق چندم منیشا نامی ایک 25 سالہ شادی شدہ خاتون نے خودکشی کرلی ہے۔
پولیس کے مطابق خودکشی کرنے سے پہلے انھوں نے اپنے شوہر کو ایک خط لکھا تھا کہ وہ چیونٹیوں کے ساتھ نہیں رہ سکتیں اور یہ کہ بچے کا خیال رکھنا۔
انسپکٹر نریش نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا: ’ہمیں یقین ہے کہ منیشا نے اینٹوفوبیا (چیونٹی کے خوف) کی وجہ سے خودکشی کی ہے۔‘
ماہر نفسیات ایم اے کریم کا کہنا ہے کہ ’فوبیا اس وقت ہوتا ہے جب لوگ کسی خاص صورتحال کا سامنا کرتے ہوئے یا کسی خاص چیز کو دیکھنے کے بعد انتہائی خوف اور اضطراب کا شکار ہو جاتے ہیں۔‘
چیونٹیوں کے خوف کو اصطلاح میں مائرمیکوفوبیا کہتے ہیں۔
BBC25 سالہ چندم منیشا نے چیونٹیوں کے خوف سے خودکشی کر لیمعاملہ کیا ہے ؟
پولیس کی جانب سے جاری کردہ معلومات کے مطابق منچیریا کے چندم سری کانت اور منیشا کی تین سال قبل شادی ہوئی تھی۔ ان کی ایک بیٹی بھی ہے۔
وہ ایک سال سے سنگاریڈی ضلع کے امینا پور میں نوویا ہومز میں رہ رہے تھے۔
منیشا نے چار نومبر کی شام کو اس وقت خودکشی کر لی جب گھر میں کوئی نہیں تھا۔
ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے پٹن چیرو کے تحصیلدار اور پولیس کی موجودگی میں مقامی سرکاری ہسپتال میں پوسٹ مارٹم مکمل کیا۔
انسپکٹر نریش نے کہا کہ شبہ ہے کہ منیشا نے چیونٹیوں کے خوف سے خودکشی کی ہے۔ اس معاملے میں مزید تفتیش جاری ہے۔
انسپکٹر نریش نے کہا: ’4 نومبر کی دوپہر منیشا اپنی ننھی بیٹی کو قریبی رشتہ دار کے گھر چھوڑ کر گئی تھی کیونکہ انھیں گھر کی صفائی کرنی تھی۔ گھر جاتے ہوئے، انھوں نے اپنے شوہر کو پیغام دیا کہ وہ شام کو اپنی بیٹی کے لیے کھانے کی کچھ چیزیں لے کر آئیں۔‘
پولیس نے بتایا: ’ہمارا خیال ہے کہ انھوں نے گھر کی صفائی کرتے ہوئے چیونٹیوں کو دیکھ کر خودکشی کر لی۔ لیکن خودکشی کرنے سے پہلے انھوں نے اپنے شوہر کے لیے ایک نوٹ لکھا، جس میں درج تھا، ’ہیلو، میں ان چیونٹیوں کے ساتھ نہیں رہ سکتی، بچے کا خیال رکھنا۔‘
وہ چیونٹیاں جو اپنی ساتھی کی جان بچانے کے لیے اس کی ٹانگ کاٹ دیتی ہیں’اصل مرض ہم جنس پرستی نہیں بلکہ ہوموفوبیا ہے‘ہمیں اپنے چہرے پر موجود مہاسے پھوڑتے ہوئے کراہت کیوں نہیں آتیخاتون صدر کو سڑک پر ہراسانی کا سامنا: ’میرے ساتھ ایسا ہو سکتا تو باقی خواتین کے ساتھ کیا ہو گا‘
نریش نے بتایا کہ خودکشی کے نوٹ میں منیشا نے اپنے شوہر سری کانت سے کہا تھا کہ وہ بچے کے لیے پہلے مانی گئی منتوں کو پورا کرے اور رسمیں بھی پوری کرے۔
کیس کی تحقیقات کے دوران پولیس نے منیشا کے والدین اور شوہر سری کانت سے پوچھ گچھ کی ہے۔
انسپکٹر نریش نے کہا: ’منیشا بچپن سے ہی چیونٹیوں سے ڈرتی تھیں۔ تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ منیشا نے پہلے بھی اسی مسئلے کے سلسلے میں منچیریال میں کونسلنگ مانگی تھی۔‘
بی بی سی نے اس واقعے کے بارے میں منیشا کے اہل خانہ سے بات کرنے کی کوشش کی لیکن ہمیں کامیابی حاصل نہیں ہو سکی۔
BBCپولیس انسپیکٹر نریش نے اس بابت میڈیا سے بات کی’یہ جسمانی نہیں دماغی عارضہ ہے‘
مقیم ماہر نفسیات ایم اے کریم نے بی بی سی کو بتایا کہ کیس کی تفصیلات بتاتی ہیں کہ یہ انتہائی خوف کی کیفیت ہے۔
ماہر نفسیات کریم نے کہا: ’یہ ایک دماغی عارضہ ہے، کوئی جسمانی بیماری نہیں ہے۔ یہ ایک خیالی ذہنی عارضہ ہے جس میں حقیقت میں موجود نہ ہونے کے بارے میں یقین کیا جاتا ہے۔`
’بچپن میں پیدا ہونے والا خوف جیسے جیسے بڑھتا ہے، یہ ایک فوبیا میں بدل جاتا ہے اور ہیلوسینیشن پیدا کرتا ہے۔‘
کریم نے مزید کہا: ’اس فوبیا (انتہائی خوف) میں مبتلا لوگ ایک چھوٹی چیونٹی کو بھی ہاتھی جتنا بڑا تصور کرتے ہیں اور پھر انتہائی خوفزدہ ہو جاتے ہیں۔ پھر وہ اس مقام پر پہنچ جاتے ہیں جہاں وہ چیونٹیوں کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔‘
’چونکہ اس وقت وہاں کوئی موجود نہیں تھا، اس لیے یقین سے نہیں کہا جا سکتا کہ خودکشی کی وجہ یہی تھی، یہ صرف ایک مفروضہ ہے۔‘
ماہر نفسیات کریم نے کہا کہ کاگنیٹو بیویویل تھراپی (سی بی ٹی) تکنیک ایسے افراد کے لیے مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
Getty Imagesچیونٹیوں کا خوف عام ذہنی بیماری نہیںچیونٹیوں کا غیر معمولی خوف
یونانی زبان میں چیونٹی کو مائرمیکس کہتے ہیں اور چیونٹیوں کے خوف کو مائرمیکوفوبیا کہتے ہیں۔
یہ فوبیا مختلف وجوہات کی بنا پر پیدا ہو سکتا ہے جس میں ارتقائی (مثال کے طور پر زہریلے جانوروں جیسے سانپ کا عمومی خوف)، ذاتی تجربات، ثقافتی اثرات اور چیونٹیوں کے بارے میں عمومی نفسیاتی خدشات شامل ہیں۔
فوبیا سلوشن ویب سائٹ کہتی ہے کہ ’اگرچہ دوسرے فوبیا کی طرح چیونٹیوں کے خوف کے بارے میں کم لوگ جانتے ہیں تاہم یہ اتنا بھی نایاب نہیں ہے۔‘
’ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں سات سے نو فیصد لوگوں کو کسی نہ کسی قسم کا فوبیا ہے۔ یہ کہنا مشکل ہے کہ کتنے لوگوں کو فوبیا ہے کیونکہ بہت سے لوگ مدد نہیں لیتے یا نہیں جانتے کہ وہ جس خوف کا سامنا کر رہے ہیں وہ ایک فوبیا ہے۔‘
وہ چیونٹیاں جو اپنی ساتھی کی جان بچانے کے لیے اس کی ٹانگ کاٹ دیتی ہیںہمیں اپنے چہرے پر موجود مہاسے پھوڑتے ہوئے کراہت کیوں نہیں آتی’اصل مرض ہم جنس پرستی نہیں بلکہ ہوموفوبیا ہے‘’تم نے میرے ساتھ رشتہ کرنے سے انکار کیوں کیا‘: 24 سالہ لڑکی کی خودکشی کا معاملہ قتل کے مقدمے میں کیسے بدلا؟خاتون ڈاکٹر کا خود کشی سے پہلے ہاتھ پر لکھا آخری بیان: ’جھوٹی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے لیے دباؤ ڈالا اور میرا ریپ کیا گیا‘25 سالہ انڈین پائلٹ کو خودکشی پر اُکسانے کے الزام میں بوائے فرینڈ گرفتار: ’وہ توہین آمیز سلوک کرتا اور گوشت کھانے سے بھی روکتا تھا‘