نیو یارک کے نومنتخب میئر زہران ممدانی نے اپنی ٹرانزیشن ٹیم تشکیل دے دی ہے جس کی کو چیئرز میں پاکستانی نژاد امریکی پروفیسر لینا خان سمیت چار خواتین شامل ہیں۔
ٹرانزیشن ٹیم کا کام زہران ممدانی کے لیے نیو یارک کی نئی انتظامیہ تشکیل دینا ہو گا۔
زہران ممدانی کی ٹرانزیشن ٹیم میں لینا خان کے علاوہ سابق ڈپٹی میئر ماریا ٹوریز سپرنگر، یونائیٹڈ وے آف نیو یارک کی سربراہ گریس بونیلا، ہیلتھ اینڈ ہیومن سروسز کی سابق ڈپٹی میئر میلانی ہرٹزوگ اور پولیٹیکل کنسلٹنٹ ایلانا لیوپولڈ شامل ہیں۔
زہران ممدانی کی ٹرانزیشن ٹیم کی کو چیئر بننے پر لینا خان کا کہنا ہے کہ ’ٹرانزیشن ٹیم کا حصہ بننا ایک اعزاز کی بات ہے اور میں دیگر کو چیئرز کے ساتھ مل کر ایسی انتظامیہ تشکیل دینے کے لیے پُرجوش ہوں جو پہلے ہی دن سے اپنا کام شروع کر سکے اور نیو یارک کے تمام لوگوں کے لیے کام کر سکے۔‘
36 سالہ پاکستانی نژاد قانون کی پروفیسر لینا خان سابق صدر جو بائیڈن کی حکومت میں فیڈرل ٹریڈ کمیشن کی سربراہ بھی رہ چکی ہیں۔
لینا خان کون ہیں؟
لینا خان برطانیہ میں آباد ایک پاکستانی خاندان میں پیدا ہوئی تھیں۔ جب وہ 11 برس کی ہوئیں تو ان کا خاندان امریکہ ہجرت کر گیا تھا۔
امریکہ میں ہی ان کی تعلمیم مکمل ہوئی اور کچھ عرصہ قبل انھوں نے ٹیکساس کے ایک کارڈیالوجسٹ شاہ علی سے شادی کی۔ وہ ولیمز کالج اور ییل لا سکول سے فارغ التحصیل ہیں۔
لینا خان نیو یارک کی کولمبیا یونیورسٹی کے شعبہِ قانون میں ایسوسی ایٹ پروفیسر کے طور پر بھی خدمات سر انجام دے چکی ہیں، جہاں وہ اجارہ داریوں کو کنٹرول کرنے کے قوانین (اینٹی ٹرسٹ لا)، صنعتوں کے بنیادی ڈھانچے کے قانون، اور اجارہ داریوں کی روک تھام کی روایات کے بارے میں پڑھاتی ہیں اور تحقیقی مقالے لکھتی رہی ہیں۔
غزالہ ہاشمی: حیدرآباد سے تعلق رکھنے والی ورجینیا کی پہلی مسلمان لیفٹیننٹ گورنر کون ہیں؟رما دواجی: نیویارک کے نومنتخب میئر زہران ممدانی کی اہلیہ جنھیں ان کے دوست ’دور جدید کی شہزادی ڈیانا‘ قرار دیتے ہیںکیا زہران ممدانی کی جیت کا اثر باقی امریکہ پر بھی پڑے گا؟لاہور کی بسمہ آصف آسٹریلوی ریاست کی پارلیمنٹ تک کیسے پہنچیں
ان کے اینٹی ٹرسٹ قوانین پر تحقیقاتی مقالے کو معتبر حلقوں میں بہت زیادہ سراہا گیا ہے اور اُن پر انھیں کئی ایوارڈز بھی مل چکے ہیں۔ اور یہ تحقیقاتی مقالے ییل لا جرنل، ہارورڈ لا ریویو، کولمبیا لا ریویو اور شکاگو یونیورسٹی لا ریویو میں شائع ہونے کا اعزاز حاصل کر چکے ہیں۔
اس سے قبل لینا خان امریکی کانگریس کی ہاؤس جوڈیشل کمیٹی کی ذیلی کمیٹی برائے اینٹی ٹرسٹ قوانین، کمرشل اور انتظامی قانون کے وکیل کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکی ہیں، جہاں انھوں نے ڈیجیٹل مارکیٹوں میں ذیلی کمیٹی کی تحقیقات میں رہنمائی کی۔
پروفیسر لینا خان فیڈرل ٹریڈ کمیشن میں کمشنر روہت چوپڑا کے دفتر میں قانونی مشیر اور اوپن مارکیٹس انسٹیٹیوٹ میں قانونی ڈائریکٹر بھی رہ چکی ہیں۔
ماضی میں لینا خان کو امریکی میگزین ٹائم کی 100 متاثر کن رہنماؤں کی فہرست میں شامل کیا جا چکا ہے۔
ٹائم کی سرِفہرست 100 رہنماؤں کی فہرست میں ان ابھرتے ہوئے لیڈروں کی خدمات کا ذکر کیا گیا تھا جو مستقبل کی تشکیل میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر ردِعمل
زہران ممدانی کی ٹرانزیشن ٹیم میں لینا خان کی شمولیت پر سوشل میڈیا صارفین بھی تبصرے اور تجزیے کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔
بینا رضا نامی ایک صارف نے ایکس پر لوگوں کو یاد دلایا کہ بطور فیڈرل ٹریڈ کمیشن کی سربراہ لینا خان ’کورپوریٹ اجارہ داریوں کے خلاف سخت مؤقف‘ رکھتی تھیں اور ’صارفین کے حقوق‘ کے تحفظ کے لیے ایک توانا آواز تھیں۔
وِکٹر شی نامی صارف نے لکھا کہ لینا خان ’عام امریکیوں کو لیول پلیئنگ فیلڈ فراہم کرنے کے لیے‘ پُرعزم ہیں۔
تاہم کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’لینا خان دائیں بازو (سے تعلق رکھنے والی شخصیات) کی بھی دوست ہیں۔ سٹیو بینن اور ٹکر کارلسن جیسے لوگ انھیں پسند کرتے ہیں۔ جے ڈی وینس بھی ان کے بڑے فین ہیں۔‘
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جب ایک صارف نے انھیں ’پاکستانی نژاد سوشلسٹ‘ کہہ کر مخاطب کیا تو کئی صارفین نے اس پر اعتراض اُٹھایا۔
لی فینگ نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’وہ ایک امریکن ہیں۔ ان کی پالیسیوں یا آئیڈیاز سے اختلاف کرنے میں مضائقہ نہیں لیکن ان کی قومیت پر بات کرنا یا خاندان کی ذاتی معلومات شائع کرنا غلط کام ہے۔‘
زہران ممدانی: نیویارک کے پہلے مسلمان میئر کون ہیں اور ان کا سیاسی سفر کیسا رہازہران ممدانی: نیویارک کے پہلے مسلمان میئر جو کبھی ’مسٹر الائچی‘ کے نام سے جانے جاتے تھےٹرمپ کی مخالفت اور ’فنڈز میں کٹوتی‘ کی دھمکیوں کے باوجود زہران ممدانی نیویارک میں اتنے مقبول کیوں؟لاہور کی بسمہ آصف آسٹریلوی ریاست کی پارلیمنٹ تک کیسے پہنچیں