انڈیا کی ریاست آندھر پردیش میں پولیس نے ایک ایسی خاتون کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جن پر الزام ہے کہ انھوں نے اپنی ساس کو ’کھیل کھیل‘ میں جلا کر ہلاک کر دیا۔
پولیس کا الزام ہے کہ جینتی للیتا نامی خاتون (بہو) نے ایک سازش کے تحت اپنی ساس کو بچوں کے ساتھ ’چور پولیس کا کھیل کھیلنے پر مجبور کیا اور اسی دوران انھوں نے ساس کو آگ لگا دی تاکہ اس مبینہ قتل کو حادثے کا رنگ دیا جا سکے۔‘
پولیس کا دعویٰ ہے کہ بہو نے اپنی ساس کو جانتے بوجھتے قتل کرنے کا اعتراف کیا ہے۔
پولیس نے بتایا کہ تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ مذکورہ خاتون نے اپنی ساس کو آگ لگانے سے قبل یوٹیوب پر اس نوعیت کی ویڈیوز بھی سرچ کی تھیں کہ کسی ’بوڑھی خاتون کو کیسے مارا جائے؟‘ پولیس کا دعویٰ ہے کہ بہو نے اس نوعیت کی بہت سے ویڈیوز دیکھی تھیں۔
ابتدائی تفتیش میں شواہد سامنے آنے کے بعد پولیس نے ملزمہ کو گرفتار کر لیا تھا۔
متعلقہ پولیس افسر پرتھوی تیج نے بی بی سی کو اس واقعے سے متعلق مزید تفصیلات فراہم کی ہیں۔
پولیس کے مطابق انھیں جمعہ کی صبح اس واقعے سے متعلق کال موصول ہوئی تھی۔
اس کام میں ایک شخص نے پولیس کو اطلاع دی کہ ایک رہائشی عمارت کے ایک فلیٹ کو آگ نے اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اور وہاں ایک معمر خاتون موجود ہیں۔
مقامی پولیس یہ اطلاع ملنے کے بعد جائے وقوعہ پر پہنچی جہاں سے انھیں 63 سالہ خاتون جینتی مہالکشمی مردہ حالت میں ملیں۔ میت کے ابتدائی جائزے میں پولیس کو معلوم ہوا کہ ان کے ہاتھ پاؤں اور آنکھوں پر باندھے جانے کے نشانات تھے۔
پولیس نے بتایا کہ ابتدائی پوچھ گچھ کے دوران بہو نے دعویٰ کیا کہ اُن کی ساس کی موت ٹی وی میں ہونے والے شارٹ سرکٹ کی وجہ سے لگنے والی آگ کے باعث ہوئی۔
پولیس افسر پرتھوی تیج نے کہا کہ ’جب ہم موقع پر پہنچے تو گھر میں بہو للیتا اور ان کے دو بچے بھی موجود تھے۔ بہو نے ہمیں بتایا کہ آگ شارٹ سرکٹ کی وجہ سے لگی۔ تاہم، ہمیں جائے وقوع پر اس طرح کے کوئی شواہد نہیں ملے۔‘
پولیس افسر کے مطابق ملزمہ خاتون نے مزید دعویٰ کیا کہ ’آنٹی کنک مہالکشمی (ملزمہ کی ساس) اور میرے بچے چور اور پولیس والا کھیل کھیل رہے تھے۔ اسی لیے ساس کو بچوں نے کرسی پر بٹھا دیا اور اُن کی ٹانگیں اور ہاتھ باندھ دیے اور آنکھوں پر پٹی چڑھا دی۔ عین اسی وقت ٹی وی کا شارٹ سرکٹ ہوا اور یہ حادثہ ہو گيا۔‘
پولیس افسر پرتھوی تیج نے بتایا کہ للیتا کی بیٹی کو بھی اس حادثے میں معمولی چوٹیں آئی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ’ملزمہ کے شوہر ایک پجاری ہیں۔ حادثے کے بعد جب وہ گھر پہنچے تو انھوں نے پولیس کی تفتیشی ٹیم سے تفصیلی بات کی۔ شواہد کو دیکھنے اور شوہر سے بات کرنے کے بعد ہمیں بہو پر شک ہو گیا۔ اس لیے ہم نے اس کا موبائل فون لیا اور اس کی جانب سے کی گئی انٹرنیٹ سرچ کی ہسٹری دیکھی۔‘
ساس کے قتل کی واردات جس کے لیے بہو نے دو لاکھ کی ’سپاری‘ دیڈسکہ میں زہرہ قدیر کا قتل: ’بیٹی کے سسرال میں دھلا فرش دیکھا تو چھٹی حِسّ نے کہا کچھ بہت برا ہو چکا ہے‘راولپنڈی میں ’غیرت‘ کے نام پر خاتون کا قتل: لاش قبرستان پہنچانے والا رکشہ ڈرائیور وعدہ معاف گواہ بن گیا29 سالہ خاتون کی ’30 ٹکڑوں‘ میں بٹی لاش برآمد: ’فریج کھولاتو میں نے اپنی بیٹی کی لاش ٹکڑے ٹکڑے دیکھی‘
پولیس افسر نے بتایا کہ ’جب ہم نے بہو کی انٹرنیٹ سرچ کی ہسٹری دیکھی تو پتہ چلا کہ انھوں نے ماضی قریب میں کئی بار ’بوڑھی خاتون کو کیسے مارا جائے‘ جیسے عنوانات والی ویڈیوز کو تلاش کیا تھا۔ اس سےشکوک و شبہات میں مزید اضافہ ہوا۔‘
انھوں نے کہا کہ ’جب ہم نے شواہد کی روشنی میں ملزمہ سے دوبارہ پوچھ گچھ کی تو انھوں نے اپنی ساس کو قتل کرنے کا اعتراف کر لیا اور بتایا کہ شادی کے بعد سے اُن کے اپنی ساس کے ساتھ اچھے تعلقات نہیں تھے۔ ملزمہ نے کہا کہ اُن کی ساس انھیں ہر روز چھوٹی چھوٹی باتوں کے لیے مورد الزام ٹھہراتی تھیں اور اسی لیے انھوں نے اسے مارنے کا فیصلہ کیا۔‘
پولیس افسر پرتھوی تیج نے کہا کہ ’اپنی ساس کو قتل کرنے کا فیصلہ کرنے کے بعد، 6 نومبر کو ملزمہ اپنی سکوٹی پر قریب واقع پٹرول پمپ گئیں اور وہاں سے 100 روپے کا پٹرول خریدا اور اسے اپنے گھر میں چھپا دیا۔‘
پرتھوی تیج کے مطابق ملزمہ نے بتایا کہ ’میں نے اپنے بچوں سے کہا کہ وہ اپنی دادی کے ساتھ چور پولیس کا کھیل کھیلیں۔ پھر میں نے اسی کھیل کھیل میں اُن کے کے ہاتھ پاؤں کرسی سے باندھ دیے اور اُن کی آنکھوں پر پٹی بھی باندھ دی۔ میں نے انھیں بتایا کہ یہ بھی کھیل کا حصہ ہے۔‘
پولیس کا دعویٰ ہے کہ اس کے بعد ملزمہ نے خاتون پر پیٹرول چھڑک کر آگ لگا دی اور اس کے بعد شارٹ سرکٹ ہونے کا دعویٰ کیا۔
پولیس کا دعویٰ ہے کہ ’ملزمہ نے اس دوران ٹیلی ویژن کی آواز بلند کر دی تاکہ کوئی اُن کی ساس کی چیخ و پکار نہ سن سکے۔ اور تھوڑی دیر بعد ملزمہ نے چیخنا شروع کیا اور پڑوسیوں کو جمع کر لیا۔‘
پولیس کا دعویٰ ہے کہ ملزمہ کو رنج تھا کہ اُن کی ساس انھیں برسوں سے مسلسل ہراساں کر رہی تھیں اور اسی وجہ سے انھوں نے اپنی ساس کو مارنے کا فیصلہ کیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ انھوں نے اب ساس کے قتل کا مقدمہ ملزمہ کے شوہر کی مدعیت میں درج کر لیا ہے۔
اس واقعے کے بارے میں بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ماہر نفسیات اور سائیکو لیگل کنسلٹنٹ ڈاکٹر پوجیتھا جوسیولا نے بتایا کہ ’بعض مواقع پر حد سے زیادہ جذبات انسان کے قتل کی حد تک لے جانے کی وجہ بن سکتے ہیں۔ کچھ خاندانی نظاموں میں، سخت سماجی اور ثقافتی اصول کسی شخص کے جذبات کو خطرناک حد تک دبا دیتے ہیں۔‘
ڈسکہ میں زہرہ قدیر کا قتل: ’بیٹی کے سسرال میں دھلا فرش دیکھا تو چھٹی حِسّ نے کہا کچھ بہت برا ہو چکا ہے‘راولپنڈی میں ’غیرت‘ کے نام پر خاتون کا قتل: لاش قبرستان پہنچانے والا رکشہ ڈرائیور وعدہ معاف گواہ بن گیا29 سالہ خاتون کی ’30 ٹکڑوں‘ میں بٹی لاش برآمد: ’فریج کھولاتو میں نے اپنی بیٹی کی لاش ٹکڑے ٹکڑے دیکھی‘ساس کے قتل کی واردات جس کے لیے بہو نے دو لاکھ کی ’سپاری‘ دیایک ڈاکٹر بہو کا قتل جسے ’موٹر سائیکل پر حادثے کے طور پر پیش کیا گیا‘سوٹ کیس میں لاش لے جاتے گونگے بہرے ملزمان کا معمہ جو پولیس اہلکار کے بیٹے نے حل کیاجادو ٹونے کے الزام میں ایک ہی خاندان کے پانچ افراد کو قتل کرنے کا واقعہ جس نے پورے انڈیا کو ہلا کر رکھ دیا