سعودی عرب کے سب سے بڑے مذہبی رہنما اور مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز بن عبداللّٰہ آل الشیخ 81 برس کی عمر میں دنیا سے رخصت ہوگئے۔ ان کی وفات کی خبر نے نہ صرف سعودی عرب بلکہ عالم اسلام میں بھی گہرے دکھ کی فضا پیدا کردی ہے۔
عرب نشریاتی اداروں کے مطابق ان کی نمازِ جنازہ آج ریاض کی تاریخی امام ترکی بن عبداللّٰہ مسجد میں ادا کی جائے گی، جہاں بڑی تعداد میں شہری، علما اور حکومتی شخصیات شریک ہوں گی۔
سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے حکم دیا ہے کہ مرحوم کی غائبانہ نمازِ جنازہ مکہ مکرمہ، مسجد نبوی ﷺ اور ملک بھر کی تمام مساجد میں عصر کے بعد ادا کی جائے۔ یہ فیصلہ اس بات کی علامت ہے کہ شیخ عبدالعزیز آل الشیخ نے اپنی زندگی میں کس قدر نمایاں اور مؤثر کردار ادا کیا۔
یاد رہے کہ انہیں 1999 میں مفتیِ اعظم کے منصب پر فائز کیا گیا تھا اور اس کے بعد سے وہ سعودی عرب میں اعلیٰ ترین مذہبی رہنما کے طور پر تسلسل کے ساتھ خدمات سرانجام دیتے رہے۔ ان کی قیادت نے کئی دہائیوں تک فقہی و دینی رہنمائی فراہم کی، اور ان کا نام دینی حلقوں میں ایک معتبر حوالہ سمجھا جاتا رہا۔
یہ ایک ایسے دور کا اختتام ہے جس میں وہ سعودی عرب کے مذہبی ڈھانچے کے سب سے نمایاں ستون مانے جاتے تھے۔