قومی احتساب بیورو (نیب) اسلام آباد نے ان تمام لوگوں کو جو بحریہ ٹاؤن کے رہائشی ہیں یا جنہوں نے وہاں پر جائیدادیں خرید رکھی ہیں یقین دلایا ہے کہ ان کے تمام قانونی حقوق، جائیدادیں اور سرمایہ کاری محفوظ ہیں۔
نیب کی جانب سے کہا گیا ہے کہ کچھ مخصوص عناصر کی طرف سے پھیلائی جانے والی خبریں صرف مذکورہ لوگوں کو پریشان کرنے اور اس کی آڑ میں ان کی جائیدادوں کو کم قیمت پر خریدنے کی ایک گہری سازش ہے۔ نیب مذکورہ رہائشی اور مالکان بھی نیب کی نظر میں متاثرین ہیں جن کے ساتھ دھوکہ دہی اور فراڈ کیا گیا ہے اور نیب ان کے حقوق کا تحفظ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گا-
نیب کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بحریہ ٹاؤن کے خلاف جاری کارروائیاں ان کے مالکان اور ان کی جائیدادوں تک محدود ہیں۔ نیب نے اس بات کا تہیہ کیا ہوا کہ جب تک یہ لوگ قانون کے آگے پیش ہو کر لوٹی ہوئی رقوم واپس نہیں کرتے، نیب اپنی قانونی کارروائیاں بغیر کسی دباؤ کے جاری رکھے گا۔ نیب کی طرف سے تمام رہائشی اور مالکان جائیداد کو تاکید کی جاتی ہے کہ وہ کسی بھی منفی اور شر انگیز معلومات یا خبر پر دھیان نہ دیں اور سکون کے ساتھ اپنی معمولات زندگی جاری رکھیں۔
اس سے قبل وفاقی وزیر اطلاعات بھی گذشتہ ہفتے اپنے بیان میں کہہ چکے ہیں کہ بحریہ ٹاؤن کے رہائشیوں کے جملہ حقوق محفوظ ہیں انہیں کسی قسم کا خطرہ نہیں ہے۔
ذرائع کے مطابق موجودہ غیر یقینی صورتحال کے پیش نظر پراپرٹی ایجنٹس مایوس کن خبریں پھیلا کر رہائشیوں کو کم قیمت پر پراپرٹی بیچنے پر مجبور کر رہے ہیں جب کہ دوسری جانب ملک ریاض کے قریبی ایجنٹس بھی عام رہائشیوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کے لیے ان میں اشتعال پیدا کرنے کے لیے منفی پراپیگنڈا کرنے میں مصروف ہیں۔
ملک ریاض حسین کی جانب سے گزشتہ ہفتے بحریہ ٹاؤن کے آپریشن بند کرنے کا عندیہ دیے جانے کو بھی اسی تناظر میں دھمکی سمجھا جا رہا ہے کیونکہ آپریشن بند ہونے کے نتیجے میں بحریہ ٹاؤن کے رہائشی پانی، بجلی اور دیگر سہولیات سے محروم ہوسکتے ہیں۔
بحریہ ٹاؤن کے رہائشی کیا سوچتے ہیں؟
بحریہ ٹاؤن کے رہائشی ہوں یا پلاٹ مالکان، انہیں اس سے کوئی سروکار نہیں کہ ملک ریاض حسین نے کیا غلط کام کیے اور بحریہ ٹاؤن کی انتظامیہ نے کن غیر قانونی طریقوں سے اپنے منصوبے بنائے؟ وہ اپنے سرمائے کا تحفظ چاہتے ہیں۔ بحریہ ٹاؤن کے رہائشی ہاشم کا کہنا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ملک ریاض حسین یا بحریہ ٹاؤن کے خلاف کچھ بھی کرے وہ صرف چاہتے ہیں کہ ان کی پراپرٹی محفوظ رہے اور انہیں بجلی، پانی اور دیگر سہولیات ملتی رہے تاہم پراپرٹی ایجنٹ مصطفٰی کا کہنا ہے کہ یہ کہنا کہ بحریہ ٹاؤن کے عام رہائشیوں کو اس صورتحال سے کوئی فرق نہیں پڑتا درست نہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ پچھلے کئی مہینوں سے بحریہ ٹاؤن کی پراپرٹی کی قیمتیں گری ہیں نئی تعمیرات نہیں ہورہیں، بحریہ ٹاؤن کا مستقبل کیا ہوگا اس حوالے سے غیر یقینی صورتحال ہے جس سے کوئی بھی رہائشی یا سرمایہ کار لاتعلق نہیں رہ سکتا۔
بحریہ ٹاؤن سے متعلق لاکھوں افراد غیر یقینی صورتحال سے دوچار
یاد رہے کہ ملک ریاض حسین کے خلاف القادر ٹرسٹ کا فیصلہ آنے اور بحریہ ٹاؤن کے خلاف نیب اور ایف آئی اے کی کارروائیاں شروع ہونے کے نتیجے میں رواں سال کے اوائل میں بھی اسی قسم کی صورتحال دیکھنے میں آئی تھی جب کہ اس دوران ملک ریاض حسین نے بحریہ ٹاؤن دبئی لانچ کرنے کا اعلان کیا جس کے بعد ملک سے بڑے پیمانے پر بحریہ ٹاؤن میں سرمایہ کاری کی عرض سے منی لانڈرنگ کی اطلاعات پر ایف آئی اے نے بحریہ ٹاؤن کے ایجنٹوں کو گرفتار کر کے تحقیقات شروع کی تھی جس کے نتیجے میں صورتحال انتہائی کشیدہ ہوگئی تاہم بعد ازاں ان کارروائیوں میں ایک وقفہ آیا جس پر قیاس آرائیاں شروع ہوئیں کہ ملک ریاض حسین کی ڈیل ہوگئی ہے کہ لیکن گزشتہ ہفتے نیب کی جانب سے ملک ریاض کی جائیدادوں کی نیلامی شروع ہونے اور منی لانڈرنگ کی تحقیقات میں تیزی آنے کے بعد یہ قیاس آرائیاں ہوا میں تحلیل ہوگئیں اور صورتحال چند ماہ پہلے والی پوزیشن پر لوٹ آئی ہے۔
بحریہ ٹاؤن کا انتظام کون سنبھالے گا ؟
ذرائع کے مطابق ایک جانب ملک ریاض حسین کو قانون نافذ کرنے والے ادارے کسی قسم کی سہولت دینے کے لیے تیار نہیں دوسری طرف ملک بھر کی بحریہ ٹاؤن میں لاکھوں افراد کی بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری ہے ان ٹاؤنز کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔ اس صورت میں ایک ہی آپشن ہے کہ ان سوسائٹیز کا انتظام حکومت سنبھالے ایڈمنسٹریٹر اور بورڈ کے ذریعے ان سوسائٹیز کا انتظام چلایا جاسکتا ہے۔