ایئرانڈیا طیارہ حادثہ : آگ میں جھلسنے والی ماں نے اپنے بچے کی جان 2 بار کس طرح بچائی؟

ہماری ویب  |  Jul 29, 2025

"ہم نے جو تکلیف جھیلی وہ لفظوں میں بیان نہیں ہو سکتی، مگر میرا بیٹا زندہ ہے، یہی میرے لیے سب کچھ ہے۔" منیشا کچھاڑیا، ایک ماں جس نے اپنے بچے کو بچانے کے لیے اپنی جان کو آزمائش میں ڈال دیا۔

12 جون کو احمد آباد میں پیش آنے والا ایئر انڈیا کا ہولناک طیارہ حادثہ صرف ایک قومی سانحہ نہیں تھا، بلکہ یہ بے شمار ٹوٹے دلوں، جلتے خوابوں اور آزمائشوں کی کہانی بھی تھا۔ اسی حادثے کے ملبے سے ایک ناقابل یقین داستان اب سامنے آئی ہے. ایسی ماں کی کہانی جس نے اپنے آٹھ ماہ کے بچے کو زندہ رکھنے کے لیے اپنی جلد تک قربان کر دی۔

بی جے میڈیکل کالج کے ہاسٹل میں رہنے والی 30 سالہ منیشا کچھاڑیا اس دن اپنے بیٹے دھیانش کے ساتھ معمول کی زندگی گزار رہی تھیں، جب آسمان سے تباہی ان کے گھر پر آ گری۔ جب طیارہ ہاسٹل سے آ ٹکرایا، آگ اور دھویں نے ہر چیز کو لپیٹ میں لے لیا۔ مگر منیشا نے ہار نہیں مانی۔ بیٹے کو سینے سے لگائے وہ جلتی دیواروں اور گرتے ملبے کے بیچ سے راستہ ڈھونڈتی رہیں۔

اس ماں کی ہمت نے تو زندگی دے دی، مگر قیمت بہت بھاری تھی۔ منیشا کے چہرے، ہاتھوں اور جسم کا ایک چوتھائی حصہ جھلس گیا، اور ننھے دھیانش کے جسم پر بھی گہرے زخم آئے۔ بچہ 36 فیصد جھلس چکا تھا. اس کے چہرے، پیٹ، ہاتھ، ٹانگیں، سب کچھ۔ مگر ماں کی محبت نے ایک بار پھر معجزہ کر دکھایا۔

کے ڈی اسپتال کے پلاسٹک سرجن ڈاکٹر ریتویج پاریکھ نے بتایا کہ منیشا کی جلد سے ٹکڑے لے کر دھیانش کے جسم پر پیوند کیے گئے تاکہ اسے انفیکشن سے بچایا جا سکے اور وہ دوبارہ زندگی کی طرف لوٹ سکے۔ یہ ایک خطرناک اور نازک عمل تھا، لیکن ناکامی کا آپشن نہیں تھا۔

اسپتال نے منیشا اور دھیانش سمیت چھ زخمیوں کا علاج بغیر کسی فیس کے کیا۔ پانچ ہفتے اسپتال میں گزارنا منیشا کے لیے آسان نہ تھا، لیکن انہوں نے ہر لمحہ صرف اپنے بچے کے لیے جیا۔ آج بھی ان کے جسم پر زخم باقی ہیں، درد اب بھی ساتھ ہے، مگر ان کی آنکھوں میں اطمینان کی چمک ہے۔ کیونکہ وہ جانتی ہیں کہ ان کی قربانی رائیگاں نہیں گئی۔

یہ کہانی صرف ایک حادثے کی نہیں، یہ اس قربانی کی گواہی ہے جو صرف ماں دے سکتی ہے. آگ میں لپٹی ہوئی، پھر بھی بیٹے کے لیے ڈھال بنی۔ منیشا نے صرف دھیانش کی جان ایک نہیں دو بار بچائی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More