جب عدالتی سماعت کے دوران درخواست گزار ٹوائلٹ سیٹ پر بیٹھے نظر آئے

بی بی سی اردو  |  Jul 15, 2025

Getty Images

انڈیا کی ریاست گجرات میں ہائی کورٹ نے ایک درخواست گزار پر مقدمے کی ویڈیو سماعت کے دوران ٹوائلٹ کی سیٹ پر بیٹھے ہوئے عدالتی کارروائی میں حصہ لینے کی پاداش میں ایک لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے۔

عدالت کے رجسٹرار کی ایک رپورٹ کے مطابق 20 جون کو ایک مقدمے کی ورچول یعنی ویڈیو سماعت میں سورت شہر کے ایک درخواست گزار نے ایک گھنٹے سے زیادہ دورانیے تک شرکت کی۔

تاہم سماعت کے دوران ایک مرحلے پر درخواست گزار ویڈیو میں بیت الخلا کی ٹوائلٹ سیٹ پر بیٹھے ہوئے دکھائی دیے۔

بی بی سی اردو کے فیچر اور تجزیے براہ راست اپنے فون پر ہمارے واٹس ایپ چینل سے حاصل کریں۔ بی بی سی اردو واٹس ایپ چینل فالو کرنے کے لیے کلک کریں۔

‏عدالت عالیہ نے اس معاملے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے توہین عدالت کے ضابطوں کے تحت عرضی گزار کو طلب کیا اور انھیں یہ ہدایت کی کہ وہ 22 جولائی کو آئندہ سماعت سے قبل جرمانے کے ایک لاکھ روپے عدالت کے رجسٹری دفتر میں جمع کروائیں۔

Getty Imagesپانچ سال تک ’جعلی عدالت لگانے والے جعلی جج‘ کیسے پکڑے گئے’یہ ڈبیٹنگ کلب نہیں عدالت ہے‘: سپریم کورٹ میں آج ہونے والی سماعت کا احوال گرینیڈ یا ڈیٹونیٹر؟ وضاحت کرتے ہوئے بم پھٹ گیاجب بچے کے نام پر شروع ہونے والی لڑائی طلاق اور عدالت تک پہنچ گئی

ہائی کورٹ کے بنچ نے درخواست گزار کے وکیل سے بھی پوچھا کہ کیا انھوں نے اپنے مؤکل کو ورچول کورٹ یعنی ویڈیو کے ذریعے عدالتی سماعت میں شرکت کے آداب سے واقف کرایا تھا ؟

وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کہ درخواست گزار کو عدالت میں کس طرح پیش ہونا ہے، اس کی وضاحت کی گئی تھی۔ لیکن نادانستگی میں ان کے مؤکل سے یہ غلطی سرزد ہو گئی۔

دو ججوں پر مشتمل اسی بینچ نے ورچول کورٹ میں نامناسب طریقے سے پیش ہونے کے لیے ہائی کورٹ کے ایک سینئر وکیل بھاسکر تنا کے خلاف بھی اپنی صوابدید پر توہین عدالت کے معاملے کی سماعت کی۔

اس معاملے میں بھاسکر تنا 26 جون کو ایک مقدمے کی ورچول سماعت کے دوران 26 منٹ تک ویڈیو کے ذریعے جڑے رہے۔

تاہم اس دوران وہ فون پر کسی اور سے بات کرتے اور ایک شراب والے کپ سے کچھ پیتے ہوئے دکھائی دیے۔

بھاسکر تنا نے اپنے برتاؤ کے لیے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگی ہے۔

انھوں نے کہا ہے کہ ’میں خود کا دفاع نہیں کر رہا ہوں لیکن اگر سماعت میں ویڈیو شرکت کا کنٹرول وکلا کے ہاتھوں میں رہے گا تو اس طرح کی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے لیکن اگر یہ کنٹرول عدالت کے افسروں کے ہاتھ میں ہو تو وہ سماعت میں داخلے کو روک سکتے ہیں اور یہی طریقہ سپریم کورٹ نے اختیار کر رکھا ہے۔‘

اس معاملے کی اگلی سماعت 22 جولائی کو ہو گی۔

پانچ سال تک ’جعلی عدالت لگانے والے جعلی جج‘ کیسے پکڑے گئے’یہ ڈبیٹنگ کلب نہیں عدالت ہے‘: سپریم کورٹ میں آج ہونے والی سماعت کا احوالجب بچے کے نام پر شروع ہونے والی لڑائی طلاق اور عدالت تک پہنچ گئیسپریم کورٹ کے جج کی بیٹی کے خلاف ’ہٹ اینڈ رن‘ کیس: ملزمہ کی دو برس بعد عدالت میں پیشی اور ضمانت کیسے ممکن ہوئی؟ گرینیڈ یا ڈیٹونیٹر؟ وضاحت کرتے ہوئے بم پھٹ گیا
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More