دنیا کے’معمر ترین‘ میراتھن رنر فوجا سنگھ انڈیا میں ٹریفک حادثے میں ہلاک

بی بی سی اردو  |  Jul 15, 2025

Pardeep Sharma/BBCجون میں جب بی بی سی نے سنگھ سے بیاس پنڈ میں ملاقات کی تھی، تو وہ چاق و چوبند اور متحرک تھے اور ہر روز کئی میل پیدل چلتے تھے

دنیا کے معمر ترین میراتھن رنر سمجھے جانے والے انڈین نژاد برطانوی فوجا سنگھ 114 سال کی عمر میں ایک ٹریفک حادثے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ فوجا سنگھ ریاست پنجاب میں واقع اپنے آبائی گاؤں میں سڑک پار کر رہے تھے جب ایک نامعلوم گاڑی نے انھیں ٹکر مار دی۔ مقامی لوگ اس حادثے کے بعد انھیں ہسپتال لے کر گئے، جہاں وہ جانبر نہ ہو سکے۔

عالمی شہرت یافتہ فوجا سنگھ نے 89 سال کی عمر میں دوڑ میں حصہ لینا شروع کیا اور سنہ 2000 اور 2013 کے درمیان ریٹائرمنٹ سے قبل نو میراتھن دوڑیں مکمل کیں۔ ان میں سے ایک دوڑ میں شرکت کے وقت ان کی عمر 100 سال سے بھی زیادہ تھی۔

فوجا سنگھ 1992 سے مشرقی لندن کے علاقے الفورڈ میں مقیم تھے اور ان کے کلب اور خیراتی ادارے 'سکھس ان دی سٹی' کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں ہونے والی تقریبات ان کی زندگی اور کامیابیوں کے جشن کے طور پر منائی جائیں گی۔

فوجا سنگھ کی ہلاکت کا واقعہ پیر کے روز اس وقت پیش آیا جب وہ جالندھر کے قریب اپنے آبائی گاؤں بیاس پنڈ میں چہل قدمی کر رہے تھے۔ مقامی پولیس کے افسر ہروندر سنگھ کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے ذمہ دار کی تلاش جاری ہے اور ملزم کو جلد ہی پکڑ لیا جائے گا۔

معمر میراتھن رنر کی موت کی خبر ملتے ہی انھیں خراج عقیدت پیش کرنے کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ انڈین وزیر اعظم نریندر مودی نے انھیں 'ناقابل یقین عزم والا غیرمعمولی ایتھلیٹ' قرار دیا۔

جون میں جب بی بی سی نے سنگھ سے بیاس پنڈ میں ملاقات کی تھی، تو وہ چاق و چوبند اور متحرک تھے اور ہر روز کئی میل پیدل چلتے تھے۔

ان کا کہنا تھا 'میں اب بھی اپنی ٹانگوں کو مضبوط رکھنے کے لیے گاؤں میں چہل قدمی کرتا ہو۔ ہر شخص کو اپنے جسم کی دیکھ بھال خود کرنی ہوتی ہے۔'

سنہ 2012 کے لندن اولمپکس کے لیے مشعل بردار سنگھ نے اپنے کریئر کے دوران کئی سنگ میل عبور کیے، جن میں ممکنہ طور پر 2011 میں ٹورنٹو میں مکمل میراتھن مکمل کرنے والے پہلا ایسا کھلاڑی بننا بھی شامل ہے جس کی عمر 100 برس سے زیادہ تھی۔

تاہم دنیا کے معمر ترین میراتھن رنر ہونے کے ان کے دعوے کو گنیز ورلڈ ریکارڈز نے تسلیم نہیں کیا کیونکہ وہ 1911 میں پیدائیش کا سرٹیفکیٹ نہیں دکھا سکے تھے۔ بی بی سی نے اس وقت خبر دی تھی کہ فوجا سنگھ کے برطانوی پاسپورٹ پر ان کی تاریخ پیدائش یکم اپریل 1911 درج تھی اور ان کے پاس ملکہ کی جانب سے ایک خط تھا جس میں انھیں ان کی 100 ویں سالگرہ پر مبارکباد دی گئی تھی۔

ان کے ٹرینر ہرمندر سنگھ نے کہا تھا کہ فوجا سنگھ کی پیدائش کے وقت انڈیا میں برتھ سرٹیفکیٹ نہیں بنائے جاتے تھے تاہم گنیز ورلڈ ریکارڈ کے حکام کا کہنا تھا کہ وہ 'انھیں (فوجا سنگھ کو) یہ ریکارڈ دینا پسند کریں گے' لیکن وہ 'پیدائش کے سال میں بنی سرکاری پیدائشی دستاویز کو ہی قبول کر سکتے ہیں۔'

رواں برس جون میں بی بی سی پنجابی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ اپنے بچپن اور لڑکپن میں انھیں گاؤں کے لوگوں ان کی کمزور ٹانگوں کی وجہ سے تنگ کرتے تھے اور وہ پانچ سال کی عمر تک ٹھیک سے چل بھی نہیں سکتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'لیکن اس لڑکے نے، جس کا کبھی اپنی کمزوری کی وجہ سے مذاق اڑایا جاتا تھا،تاریخ رقم کی۔'

دنیا کے معمر ترین میراتھن رنر سمجھے جانے والے انڈین نژاد برطانوی فوجا سنگھ 114 سال کی عمر میں ایک ٹریفک حادثے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ فوجا سنگھ ریاست پنجاب میں واقع اپنے آبائی گاؤں میں سڑک پار کر رہے تھے جب ایک نامعلوم گاڑی نے انھیں ٹکر مار دی۔ مقامی لوگ اس حادثے کے بعد انھیں ہسپتال لے کر گئے، جہاں وہ جانبر نہ ہو سکے۔

عالمی شہرت یافتہ فوجا سنگھ نے 89 سال کی عمر میں دوڑ میں حصہ لینا شروع کیا اور سنہ 2000 اور 2013 کے درمیان ریٹائرمنٹ سے قبل نو میراتھن دوڑیں مکمل کیں۔ ان میں سے ایک دوڑ میں شرکت کے وقت ان کی عمر 100 سال سے بھی زیادہ تھی۔

فوجا سنگھ 1992 سے مشرقی لندن کے علاقے الفورڈ میں مقیم تھے اور ان کے کلب اور خیراتی ادارے 'سکھس ان دی سٹی' کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں ہونے والی تقریبات ان کی زندگی اور کامیابیوں کے جشن کے طور پر منائی جائیں گی۔

فوجا سنگھ کی ہلاکت کا واقعہ پیر کے روز اس وقت پیش آیا جب وہ جالندھر کے قریب اپنے آبائی گاؤں بیاس پنڈ میں چہل قدمی کر رہے تھے۔ مقامی پولیس کے افسر ہروندر سنگھ کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے ذمہ دار کی تلاش جاری ہے اور ملزم کو جلد ہی پکڑ لیا جائے گا۔

معمر میراتھن رنر کی موت کی خبر ملتے ہی انھیں خراج عقیدت پیش کرنے کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ انڈین وزیر اعظم نریندر مودی نے انھیں 'ناقابل یقین عزم والا غیرمعمولی ایتھلیٹ' قرار دیا۔

جون میں جب بی بی سی نے سنگھ سے بیاس پنڈ میں ملاقات کی تھی، تو وہ چاق و چوبند اور متحرک تھے اور ہر روز کئی میل پیدل چلتے تھے۔

Saurabh Duggal/BBCفوجا سنگھ نے ریس میں پہنے جانے والے جوتے جن پر ان کا نام کندہ ہے

ان کا کہنا تھا 'میں اب بھی اپنی ٹانگوں کو مضبوط رکھنے کے لیے گاؤں میں چہل قدمی کرتا ہو۔ ہر شخص کو اپنے جسم کی دیکھ بھال خود کرنی ہوتی ہے۔'

سنہ 2012 کے لندن اولمپکس کے لیے مشعل بردار سنگھ نے اپنے کریئر کے دوران کئی سنگ میل عبور کیے، جن میں ممکنہ طور پر 2011 میں ٹورنٹو میں مکمل میراتھن مکمل کرنے والے پہلا ایسا کھلاڑی بننا بھی شامل ہے جس کی عمر 100 برس سے زیادہ تھی۔

تاہم دنیا کے معمر ترین میراتھن رنر ہونے کے ان کے دعوے کو گنیز ورلڈ ریکارڈز نے تسلیم نہیں کیا کیونکہ وہ 1911 میں پیدائیش کا سرٹیفکیٹ نہیں دکھا سکے تھے۔ بی بی سی نے اس وقت خبر دی تھی کہ فوجا سنگھ کے برطانوی پاسپورٹ پر ان کی تاریخ پیدائش یکم اپریل 1911 درج تھی اور ان کے پاس ملکہ کی جانب سے ایک خط تھا جس میں انھیں ان کی 100 ویں سالگرہ پر مبارکباد دی گئی تھی۔

ان کے ٹرینر ہرمندر سنگھ نے کہا تھا کہ فوجا سنگھ کی پیدائش کے وقت انڈیا میں برتھ سرٹیفکیٹ نہیں بنائے جاتے تھے تاہم گنیز ورلڈ ریکارڈ کے حکام کا کہنا تھا کہ وہ 'انھیں (فوجا سنگھ کو) یہ ریکارڈ دینا پسند کریں گے' لیکن وہ 'پیدائش کے سال میں بنی سرکاری پیدائشی دستاویز کو ہی قبول کر سکتے ہیں۔'

سو سالہ فوجا سنگھ میراتھن میں حصہ لیں گےسال 2022 میں ہر روز ایک میراتھن دوڑ کر دس لاکھ پاونڈ جمع کرنے والا شخصاولمپک میراتھن چیمپیئن کو توانائی بخشنے والی سادہ، قدرتی اور آسان غذائیں’جب سے دوڑنا شروع کیا ہے، زندگی بدل گئی ہے‘

رواں برس جون میں بی بی سی پنجابی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ اپنے بچپن اور لڑکپن میں انھیں گاؤں کے لوگوں ان کی کمزور ٹانگوں کی وجہ سے تنگ کرتے تھے اور وہ پانچ سال کی عمر تک ٹھیک سے چل بھی نہیں سکتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'لیکن اس لڑکے نے، جس کا کبھی اپنی کمزوری کی وجہ سے مذاق اڑایا جاتا تھا،تاریخ رقم کی۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'میری جوانی میں مجھے یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ 'میراتھن' کا لفظ موجود ہے۔ میں کبھی سکول نہیں گیا، نہ ہی میں کسی بھی قسم کے کھیلوں میں حصہ لیتا تھا۔ میں ایک کسان تھا اور اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ کھیتوں میں گزارتا تھا۔'

انھوں نے دوڑ لگانے کا فیصلہ غم سے نمٹنے کے لیے کیا۔

1990 کی دہائی کے اوائل میں اپنی بیوی گیان کور کی موت کے بعد ، وہ اپنے بڑے بیٹے سکھ جندر کے ساتھ رہنے کے لیے لندن چلے گئے لیکن انڈیا کے ایک دورے کے دوران چھوٹے بیٹے کلدیپ کی ایک حادثے میں موت نے انھیں بہت تکلیف پہنچائی۔

غمزدہ فوجا سنگھ گھنٹوں اس جگہ بیٹھے رہتے تھے جہاں ان کے بیٹے کی آخری رسومات ادا کی گئی تھیں۔ اس صورتحال میں گاؤں والوں نے ان کے اہل خانہ کو مشورہ دیا کہ وہ انھیں واپس برطانیہ لے جائیں۔

لندن واپسی کے بعد الفورڈ میں واقع گرودوارے میں فوجا سنگھ کو معمر افراد کا ایک ایسا گروپ ملا جو ایک ساتھ دوڑ لگاتے تھے۔ پھر ان کی ملاقات ہرمندر سنگھ سے ہوئی جو مستقبل میں ان کے کوچ بنے۔

انھوں نے جون میں کہا تھا، 'اگر میں ہرمندر سنگھ سے نہ ملا ہوتا، تو میں میراتھن دوڑنے والا نہ ہوتا۔'

سنگھ نے 2000 میں جب لندن میراتھن میں اپنے کریئر کا آغاز کیا تو ان 89ویں سالگرہ میں ایک ماہ باقی تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس دوڑ سے پہلے انھیں منتظمین نے بتایا تھا کہ وہ صرف پٹکا پہن سکتے ہیں، پگڑی نہیں۔

'میں نے اپنی پگڑی کے بغیر بھاگنے سے انکار کر دیا۔ آخر کار منتظمین نے مجھے اس کی اجازت دے دی اور میرے لیے یہ میری سب سے بڑی کامیابی ہے۔'

فوجا سنگھ نے یہ دوڑ چھ گھنٹے اور 54 منٹ میں مکمل کی اور یہ ایک حیرت انگیز سفر کا آغاز تھا۔ لندن میراتھن میں لگاتار تیسری بار شرکت کرتے ہوئے انھوں نے یہی فاصلہ نو منٹ کم وقت میں طے کیا تھا۔

Pardeep Sharma/BBCانڈین پنجاب میں فوجا سنگھ کے مکان کی دیواروں پر بہت سی یادگاری شیلڈز اور سرٹیفکیٹس ٹنگے ہوئے ہیں

2003 میں ٹورنٹو واٹر فرنٹ میراتھن میں انھوں نے اپنے وقت کو ایک گھنٹہ اور پانچ منٹ تک بہتر بنایا اور پانچ گھنٹے 40 منٹ میں ریس مکمل کی۔

'مجھے اپنا وقت یاد نہیں ہے۔ یہ میرے کوچ ہرمندر سنگھ ہیں، جو ریکارڈ رکھتے ہیں لیکن میں نے جو کچھ بھی حاصل کیا ہے وہ ان کی تربیت کی وجہ سے ہے اور میں نے خلوص نیت سے ان کے شیڈول پر عمل کیا۔'

فوجا سنگھ نے 2003 میں بین الاقوامی شہرت حاصل کی جب ایڈیڈاس نے انھیں اپنی تشہیری مہم 'امپوسیبل از نتھنگ' کا حصہ بنایا جس میں محمد علی جیسے لیجنڈز بھی شامل تھے۔

2005 میں اس وقت کے وزیر اعظم پاکستان نے انھیں افتتاحی لاہور میراتھن میں شرکت کی دعوت دی جبکہ ایک سال بعد 2006 میں انھیں ملکہ الزبتھ دوم کی جانب سے بکنگھم پیلس کا دورہ کرنے کی خصوصی دعوت ملی۔

انڈین پنجاب میں فوجا سنگھ کے مکان کی دیواروں پر بہت سی یادگاری شیلڈز اور سرٹیفکیٹس کے علاوہ ملکہ برطانیہ کے ساتھ ان کی فریم شدہ تصویر بھی ٹنگی ہوئی ہے۔

انھوں نے 100 برس سے زیادہ عمر میں بھی میراتھن میں حصہ لینا جاری رکھا اور 'پگڑی والے ٹورنیڈو' کا خطاب حاصل کیا۔

انھوں نے اپنے میراتھن کے سفر کو یاد کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'دوڑ کی دنیا میں قدم رکھنے سے پہلے میں وہی فوجا سنگھ تھا لیکن دوڑنے میری زندگی کو ایک مشن دیا اور مجھے عالمی سطح پر پہچان دلائی۔'

2013 میں انھوں نے ہانگ کانگ میں اپنی آخری طویل فاصلے کی مسابقتی ریس میں حصہ لیا اور 10 کلومیٹر کی دوڑ ایک گھنٹہ 32 منٹ اور 28 سیکنڈ میں مکمل کی تھی۔

انھوں نے اپنی صحت اور لمبی عمر کا سہرا سادہ طرز زندگی اور نظم و ضبط والی غذا کو دیا تھا۔ 'کم کھانا، زیادہ دوڑنا، اور خوش رہنا - یہی میری لمبی عمر کا راز ہے. یہ سب کے لیے میرا پیغام ہے۔'

اضافی رپورٹنگ: پردیپ شرما

اولمپک میراتھن چیمپیئن کو توانائی بخشنے والی سادہ، قدرتی اور آسان غذائیں’انڈیا کے یوسین بولٹ‘ کا ٹرائلز میں شرکت سے انکارسال 2022 میں ہر روز ایک میراتھن دوڑ کر دس لاکھ پاونڈ جمع کرنے والا شخص
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More