"جب میری جنید سے شادی ہوئی تو میں نے نوٹ کیا کہ وہ اکثر سفر میں رہتے تھے، خاص طور پر ہوائی سفر۔ چترال والا ان کا آخری سفر تھا، اور اس سے پہلے وہ امریکا سے آئے تھے۔ مجھے یاد ہے وہ بار بار کہہ رہے تھے کہ چترال میں بہت سردی ہوگی۔ انہیں صرف پانچ دن کے لیے جانا تھا، مگر وہ سفر دس دن تک کھچ گیا۔ اس بار وہ کچھ مختلف تھے، کچھ بے چین، جیسے دل میں کوئی ادھوری بات ہو۔"
یہ جذباتی الفاظ ہیں جنید جمشید کی اہلیہ رضیہ جنید کے، جو پہلی بار کسی پوڈکاسٹ میں شریک ہوئیں اور مرحوم شوہر کی آخری یادوں کو یاد کرتے ہوئے آبدیدہ ہو گئیں۔
انہوں نے مزید کہا:
"جنید ہمیشہ سفر پر جاتے وقت اپنی سب شریکِ حیات سے پوچھتے تھے کہ کوئی ساتھ چلے گا؟ اُس بار میں ساتھ نہ جا سکی کیونکہ امتحان چل رہے تھے۔ مگر عجیب بات یہ ہے کہ وہ ہر وقت مجھ سے رابطے میں رہے، نیٹ ورک کا مسئلہ تھا پھر بھی مسلسل خیریت کی خبر دیتے رہے۔ آج سوچتی ہوں، شاید انہیں اندر سے احساس ہو گیا تھا کہ وہ لوٹ کر نہیں آئیں گے۔"
"میں اُس وقت قرآن کلاس میں تھی، ہاتھ میں قرآن تھا کہ ان کے منیجر کی کال آئی۔ وہ کہنے لگے جنید کا جہاز غائب ہو گیا ہے، میں ایبٹ آباد جا رہا ہوں۔ میرے تو ہوش ہی اڑ گئے۔ گھر میں ٹی وی نہیں تھا، بیٹے سے کہا نیٹ پر دیکھے۔ وہیں پتہ چلا حادثہ ہو چکا ہے۔"
رضیہ جنید نے بتایا کہ عدت مکمل کرنے کے بعد وہ خود اس مقام پر گئیں جہاں طیارہ تباہ ہوا تھا۔
جنید جمشید 7 دسمبر 2016 کو چترال سے اسلام آباد آتے ہوئے فضائی حادثے میں جاں بحق ہوئے۔ ان کی اہلیہ نیہا جمشید بھی ان کے ساتھ تھیں۔ یہ سفر کوئی معمولی سفر نہیں تھا، وہ دین کے پیغام کو عام کرنے نکلے تھے، اور اپنی زندگی کے آخری لمحے تک اسی مشن پر قائم رہے۔