"میرے شوہر کا انتقال عید کے پہلے دن ہوا تھا، یہ دن ہمارے لیے خوشی سے زیادہ یادوں کا بوجھ بن چکا ہے۔ میری بیٹی اپنے والد کے بہت قریب تھی، وہ اس دن بہت خاموش ہو جاتی ہے، مگر میں نے فیصلہ کیا کہ اس بار ہم سب کو اس اداسی سے نکالنا ہے۔ میں نے بیٹی سے کہا کہ اپنا غرارہ نکالو، ہم سب باہر جائیں گے، تاکہ ہم خود کو تنہائی میں نہ ڈالیں کیونکہ تنہائی صرف غم بڑھاتی ہے۔"
اداکارہ و ماڈل فہیمہ اعوان کی زندگی میں وہ لمحہ کسی صدمے سے کم نہیں تھا جب وہ مکہ میں تھیں اور انھیں شوہر کے انتقال کی اطلاع ملی۔ وہ لمحہ ان کی زندگی کا ایسا موڑ بن گیا جس کے بعد سب کچھ بدل گیا۔ لیکن جس طرح انہوں نے خود کو سنبھالا اور اپنی بیٹی کے لیے مضبوطی کی مثال قائم کی، وہ قابلِ تحسین ہے۔
فہیمہ اعوان حال ہی میں سما ٹی وی کے ایک پروگرام میں مہمان بنیں، جہاں انہوں نے عید کے پہلے دن سے جڑی ایک دل کو چھو لینے والی کہانی بیان کی۔ انھوں نے بتایا کہ ان کے شوہر کا انتقال عید کے دن ہوا تھا، اور اب ہر سال وہ دن خوشیوں کے بجائے ایک دکھ بھری یاد بن کر لوٹتا ہے۔ ان کی بیٹی، جو اپنے والد سے بے حد محبت کرتی تھی، اس دن بالکل خاموش ہو جاتی ہے۔
لیکن فہیمہ نے اس بار کچھ مختلف کرنے کا فیصلہ کیا۔ انھوں نے غم کو خوشی میں بدلنے کی ٹھانی۔ اپنی بیٹی کو کہا کہ غرارہ نکالو، تیار ہو جاؤ، ہم سب باہر چلیں گے۔ فہیمہ اعوان نے تنہائی سے بچنے اور اپنے گھر والوں کو اداسی سے نکالنے کے لیے ایک پُرعزم قدم اٹھایا۔ ان کا ماننا ہے کہ دکھ کو بانٹنے سے ہی دل ہلکا ہوتا ہے، اور اس بار وہ نہیں چاہتی تھیں کہ ان کا خاندان دوبارہ انہی پرانی یادوں میں کھو جائے۔
فہیمہ کی یہ کہانی نہ صرف ان کی حوصلہ مندی کو ظاہر کرتی ہے، بلکہ اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ درد کو طاقت میں بدلنے کا ہنر ہر کسی کے پاس نہیں ہوتا — لیکن فہیمہ نے یہ کر دکھایا۔