بھنے چنے، بھنڈی اور۔۔ ہڈیوں کی ٹک ٹک سے پریشان ہیں؟ کیلشئیم کی کمی دور کرنے والی یہ 4 غذائیں بھی آزما لیں

ہماری ویب  |  Apr 14, 2025

ہمارے جسم میں موجود ہر ہڈی، ہر دانت، ہر پٹھا اور ہر دل کی دھڑکن کیلشیم کی مرہون منت ہوتی ہے۔ یہ ایک بنیادی اینٹ ہے جس پر جسمانی صحت کی عمارت کھڑی ہے۔ کیلشیم کی کمی خاموشی سے اثر انداز ہوتی ہے اور آہستہ آہستہ ہمیں ایسے مسائل میں مبتلا کر دیتی ہے جن کا ہم بظاہر تصور بھی نہیں کرتے۔ ناخنوں کا ٹوٹنا، دانتوں میں درد یا خرابی، پٹھوں کا کھنچاؤ، تھکن، اعصابی الجھن، یہاں تک کہ یادداشت کی کمزوری اور دل کی دھڑکن کا بےترتیب ہونا، سب کچھ کیلشیم کی کمی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔

کیلشیم کی کمی: صحت پر چپ چاپ حملہ

جیسے جیسے جسم کیلشیم سے خالی ہوتا جاتا ہے، ویسے ویسے جسم کے بنیادی نظام دباؤ میں آجاتے ہیں۔ ہڈیوں کی مضبوطی کم ہونے لگتی ہے اور فریکچر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، خاص طور پر خواتین میں جو عمر کے ایک خاص مرحلے پر ہارمونز کی تبدیلی کے باعث ویسے بھی ہڈیوں کی کمزوری کا شکار ہو جاتی ہیں۔ بچوں میں اگر کیلشیم کی کمی ہو تو ان کی نشونما متاثر ہوتی ہے، ہڈیوں کی ساخت کمزور رہ جاتی ہے اور قد کا بڑھنا رک سکتا ہے۔ بڑے افراد کے لیے یہ کمی روزمرہ کی جسمانی کارکردگی کو سست کر دیتی ہے اور اکثر پٹھوں میں درد اور تھکن کی کیفیت پیدا کرتی ہے۔

کتنی مقدار ضروری ہے اور جسم اسے خود کیوں نہیں بناتا؟

ہمارے جسم کو روزانہ ایک خاص مقدار میں کیلشیم درکار ہوتا ہے۔ 19 سے 50 سال کی عمر کے افراد کے لیے 1000 ملی گرام روزانہ کافی سمجھا جاتا ہے، جبکہ 50 سال سے زائد عمر کے افراد کو اس سے بھی زیادہ یعنی 1200 ملی گرام کی ضرورت پڑتی ہے۔ مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ ہمارا جسم اس انتہائی اہم منرل کو خود تیار نہیں کر سکتا۔ ہمیں یہ صرف خوراک کے ذریعے ہی حاصل کرنا ہوتا ہے، اور اگر ہم روزانہ کی خوراک میں اس پہلو کو نظر انداز کریں تو صحت کا توازن بگڑ جاتا ہے۔

سبزی خوروں کے لیے کیلشیم: دودھ کے بغیر بھی ممکن ہے

اکثر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ کیلشیم صرف دودھ یا جانوروں سے حاصل کردہ مصنوعات میں ہوتا ہے، مگر حقیقت یہ ہے کہ قدرت نے ہمیں کئی ایسے پودوں اور سبزیوں سے نوازا ہے جو بھرپور کیلشیم فراہم کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر چنا ایک سادہ مگر طاقتور ذریعہ ہے، جو نہ صرف کیلشیم بلکہ پروٹین، آئرن اور فاسفورس بھی فراہم کرتا ہے۔ اسی طرح بھنڈی، جو عام طور پر روزمرہ کی سبزی سمجھی جاتی ہے، اپنے اندر کیلشیم کے ساتھ ساتھ فائبر، میگنیشم اور وٹامن بی6 بھی رکھتی ہے۔ سویا بین کو ویگنز کے لیے دودھ کا متبادل سمجھا جاتا ہے کیونکہ اس میں دودھ کے برابر کیلشیم ہوتا ہے اور اس کے ساتھ پروٹین بھی بھرپور مقدار میں موجود ہے۔ تل، جو اکثر کھانوں میں چھپے ہوتے ہیں، درحقیقت کیلشیم کا ایک چھوٹا خزانہ ہیں—صرف سو گرام تل ہی آپ کی روزمرہ کیلشیم کی مکمل ضرورت پوری کر سکتے ہیں۔

کیلشیم کی غیر موجودگی میں وٹامن ڈی بھی بےبس

یہ بات اکثر نظر انداز کی جاتی ہے کہ وٹامن ڈی اور کیلشیم کا رشتہ لازم و ملزوم ہے۔ اگر آپ وٹامن ڈی لے رہے ہیں لیکن کیلشیم نہیں تو وہ وٹامن آپ کے لیے کارآمد ثابت نہیں ہوگا، کیونکہ وٹامن ڈی کو جسم میں جذب ہونے کے لیے کیلشیم کی موجودگی ضروری ہے۔ اسی لیے دھوپ میں وقت گزارنا، مچھلی، انڈے یا وٹامن ڈی سپلیمنٹس لینا صرف اس صورت میں فائدہ مند ہوتا ہے جب آپ کی خوراک میں کیلشیم بھی شامل ہو۔

صحت کا سچ: کیلشیم کی کمی چھوٹی نہیں، مکمل زندگی پر اثر ڈالتی ہے

ہمیں یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ روزمرہ کی سستی، مسلسل تھکن، نیند کی کمی، اعصابی دباؤ، یہاں تک کہ دماغی دھند کا تعلق بھی کیلشیم کی کمی سے ہو سکتا ہے۔ جسم کے وہ حصے جو خاموش ہیں، ان کی چیخیں ہم نے سننی نہیں سیکھیں۔ چلتے ہوئے ہڈیوں کی ٹک ٹک، پٹھوں کا کھچاؤ، یا دل کا بےترتیب دھڑکنا… یہ سب ہمیں ایک سادہ مگر طاقتور پیغام دے رہے ہوتے ہیں: "مجھے کیلشیم دو"۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More