ہماری ویب | Mar 17, 2025
آج کل مارکیٹ میں ایک مرتبہ پھر تربوز فروخت ہوتا نظر آرہا ہے کیونکہ یہ ایک ایسا پھل جسے ہر کوئی شوق سے کھاتا ہے - لیکن آپ اسے کھانے کے وہ فائدے جانتے ہیں جو آپ کے جسم کو حاصل ہوتے ہیں- تربوز دل کی صحت کے لیے بہترین ہے کیونکہ اس میں امینو ایسڈ citrulline کی بھاری مقدار پائی جاتی ہے جو جسم میں خون کی گردش کو بہتر بنا کر بلڈ پریشر کی سطح میں کمی لانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ لائیکوپین سے بھی دل کی صحت کو فائدہ ہوتا ہے۔ تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوتا ہے کہ لائیکوپین کے استعمال سے ہارٹ اٹیک کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔ تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ تربوز کھانے سے جوڑوں کے امراض کا خطرہ کم ہو سکتا ہے۔ تربوز میں موجود غذائی اجزا جوڑوں کو ورم سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ تربوز آنکھوں کی صحت کے لیے بھی مفید ہے تربوز کے ایک ٹکڑے کو کھانے سے جسم کو روزانہ درکار وٹامن اے کی 9 سے 11 فیصد مقدار مل جاتی ہے۔ وٹامن اے آنکھوں کی صحت کے لیے بہت اہم ہوتا ہے اور اس کی کمی سے عمر بڑھنے سے بینائی میں تنزلی کا خطرہ بڑھتا ہے۔ تربوز جسم کو پانی کی کمی کا شکار ہونے سے بچائے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے- تربوز کا 90 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہوتا ہے تو اس پھل کو کھانے سے ڈی ہائیڈریشن سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔ ہمارے جسم کے تمام خلیات کو اپنے افعال کے لیے پانی کی ضرورت ہوتی ہے اور پانی کی معمولی کمی سے بھی تھکاوٹ اور سستی جیسے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔ جِلد کو بھی بہتر بنانا چاہتے ہیں تو تربوز کا استعمال ضرور کریں- جِلد کو ہموار رکھنے کے لیے وٹامن اے، بی 6 اور سی اہم ہوتے ہیں اور تربوز میں یہ سب موجود ہوتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ تربوز میں پانی کی مقدار بھی بہت زیادہ ہوتی ہے جس سے بھی جِلد کو فائدہ ہوتا ہے۔ تربوز ایسا پھل ہے جو بلڈ شوگر بڑھنے نہیں دیتا اور اسے کنٹرول میں رکھتا ہے- میٹھا کھا کر بھی بلڈ شوگر کی سطح کو مستحکم رکھنا چاہتے ہیں تو تربوز بہترین پھل ہے۔ خیال رہے کہ چینی کا زیادہ استعمال صحت کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے، اس کے مقابلے میں قدرتی مٹھاس صحت کو زیادہ نقصان نہیں پہنچاتی۔ اس پھل میں مٹھاس تو کافی زیادہ ہوتی ہے مگر کاربوئیڈریٹس کی مقدار بہت کم ہوتی ہے جس کے باعث اسے کھانے سے بلڈ شوگر کی سطح میں تیزی سے اضافہ نہیں ہوتا۔ تربوز میں چکنائی اور سوڈیم موجود نہیں ہوتے اور اس سے بھی صحت کو فائدہ ہوتا ہے۔
Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More