پاکستانی فوج نے جعفر ایکپسریس حملے کے بعد کلیئرنس آپریشن میں 300 مغیوں کو بازیاب کروانے اور موقع پر موجود 33 دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
پاکستانی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے بدھ کی رات نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 'کسی کو اس بات کی اجازت ہرگز نہیں دی جا سکتی کہ وہ پاکستان کے معصوم شہریوں کو سڑکوں پر، ٹرینوں میں بسوں میںیا بازاروں میں اپنے گمراہ کن نظریات اور اپنے بیرونی آقاؤں کی ایما پر اور سہولت کاری کے ذریعے معصوم لوگوں کو اپنی بربریت کا نشانہ بنائیں۔'
ان کا کہنا تھا کہ جعفر ایکسپریس کا یہ واقعہ ’رولز آف دی گیم‘ کو تبدیل کر دے گا۔
فوج کے ترجمان کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ 21 مسافر دہشت گردوں کے ہاتھوں مارے گئے اور ایف سی کے چار جوان ہلاک ہوئے تاہم فوج نے اپنے کسی اہلکار کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کی ہے۔
خیال رہے کہ پاکستانی فوج نے جعفر ایکسپریس پر حملے کے ایک روز بعد اپنا پہلا بیان دیا ہے تاہم فوج کے ترجمان نے گذشتہ روز سکیورٹی ذرائع سے چلنے والی تمام خبروں کی تصدیق بھی کی ہے۔
کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر کُل 440 مسافر سوار تھے اور نو بوگیوں پر مشتمل اس ریل گاڑی پر منگل کو بلوچستان کے درۂ بولان میں ڈھاڈر کے علاقے میں حملہ ہوا تھا۔
ادھر وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے ایک بیان نیں کہا ہے کہ جعفر ایکسپریس ٹرین پر حملہ ناقابل برداشت ہے اور اب صوبے میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے سخت فیصلے ناگزیر ہیں۔
وزیر اعلی کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق ایک اجلاس ہوا جس میں جعفر ایکسپریس پر دہشت گردی کے حملے سے متعلق ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ نے بریفینگ دی۔
سرفراز بگٹی نے اجلاس سے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ حملہ ناقابل برداشت ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
انھوں نے کہا کہ 'دہشت گرد ایک انچ پر بھی قابض نہیں رہ سکتے، دہشت گردانہ کارروائی کا مقصد پر تشدد ماحول کا تاثر قائم کرنا ہے۔'
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ’ملک دشمن عناصر کا کیک کی طرح پاکستان کو کاٹنے کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔‘ انھوں نے کہا کہ ’ہر طرح کی کنفیوژن سے نکل کر دہشت گردی کے خلاف جنگ سے لڑنا ہو گا۔‘
Getty Imagesحملہ کب اور کیسے شروع ہوا؟
ڈی جی ایس پی آر کے مطابق ’گیارہ مارچ کو ایک بجے کے قریب دہشت گردوں نے بولان پاس کے علاقے اوسی پور پرریلوے ٹریک کو دھماکے سے اڑایا اور اس جانب آنے والی جعفر ایکسپریس کو روکا۔‘
انھوں نے بتایا کہ ’یہ علاقہ دشوار گزار ہے اور آبادیاور روڈ سے دور ہے۔ دہشت گردوں نے یرغمالیوں کو انسانی شیلڈ کے طور پر استعمال کیا جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل تھے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ریلوے حکام کے مطابق ٹرین میں 440 افراد سوار تھے۔
یرغمالیوں کی بازیابی کا آپریشن کیسے ہوا؟
فوج کے ترجمان کا دعویٰ تھا کہ یرغمالیوں کی بازیابی کا آپریشن فوری طور پر شروع کر دیا گیا تھا۔
ان کے مطابق ’اس آپریشن میں آرمی، ایئر فورس، فرنٹیئر کور اوردوسرے روز ایس ایس جی کے کمانڈوز نے حصہ لیا۔‘
انھوں نے بتایا کہ مرحلہ وار یرغمالیوں کو بازیاب کروایا گیا۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے بتایا کہ ’یہ دہشت گرد دوران آپریشن افغانستان میں اپنے سہولت کاروں اورماسٹر مائنڈ سے سیٹلائیٹ فون کے ذریعے رابطے میں تھے۔‘
فوج کے ترجمان نے بتایا کہ ’گذشتہ روز شام تک 100 کے لگ بھگ مسافروں کو دہشت گردوں سے بحفاظت بازیاب کروایا گیا۔ اور آج بھی بڑی تعداد میں مسافروں جن میں بڑی تعداد میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے کو بازیاب کروایا گیا۔‘
فوج کے ترجمان نے بتایا کہ بدھ کی شام کو فائنل کلیئرنس آپریشن ہوا جس میں تمام مغوی بازیاب ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’فورسزکے نشانہ بازوں نے خود کش بمباروں کو مارا۔ اور پھر مرحلہ وار ایک ایک بوگی میں کلیئرنس کی وہاں موجود تمام دہشت گردوں کو مار دیا۔
فوج کے ترجمان نے تصدیق کی کہ دہشت گردوں کی کل تعداد 33 تھی اور ان سب کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔
ان کا دعویٰ تھا کہ بدھ کی شام حتمی کلیئرنس آپریشن میں کسی معصوم مسافر کو نقصان نہیں پہنچا۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ بدھ کی شام سے پہلے جو مسافر دہشت گردوں کی بربریت کا شکار ہوئے ان کی تعداد 21 ہے۔
فوج کے ترجمان نے بتایا کہ بہت احتیاط سے یہ اپریشن کیا گیا تاکہ کسی بھی مسافر کو نقصان نہ ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ ایف سی کے کل چار جوان ہلاک ہوئے تاہم انھوں نے دیگر سکیورٹی فورسز کے جانی نقصان کے حوالے سے کوئی تعداد نہیں بتائی۔
Getty Imagesیرغمال مسافروں کو ’ٹولیوں‘ میں بٹھایا گیا تھا
نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے فوج کے ترجمان نے ایک ویڈیو بھی چلوائی اور کہا کہ گذشتہ روز سکیورٹی ذرائع کے ذریعے ہم نے خبر دی تھی۔
انھوں نے ٹی وی سکرین پر چلنے والی ویڈو کی تفصیل سے آگاہ کیا اور کہا کہ ’ویڈیو میں دیکھیں کہ آپ کو تین بلاک نظر آئیں گے تین رنگ کے، یہ وہ جگہ ہے جس کے بارے میں ہم آپ کو سکیورٹی ذرائع سے خبر بھی دے رہے تھے کہ انھوں نے ٹولیوں کے اندر مسافروں کو بٹھا رکھا تھا۔
’اس کے درمیان میں اس کے ساتھ خودکش بمبار بیٹھے ہوئے تھے، یہی وجہ تھی کہ ہم بہت احتیاط سے اور آہستگی سے جا رہے تھے۔‘
فوج کے ترجمان نے بتایا کہ ’بدھ کو فائنل کلئیرنس آپریشن میں ایس ایس جی کےجوانوں نے خودکش بمباروں کو وہاں سے نکالا۔‘ ان کو کہنا ہے کہ ’ایس ایس جی کے کمانڈوز کی کارروائی کے بعد یرغمال مسافر وہاں سے بھاگے۔
’اسی طرح کلئیرنس آپریشن کی پارٹی نے پہلے ٹرین کی بوگیوں میں موجود خودکش بمباروں کو مارا اور ہر بوگی کو کلئیر کیا اور اس آپریشن کے دوران کسی بھی مسافر کا نقصان نہیں ہوا۔‘
انھوں نے کہا کہ ’اس آپریشن میں پاکستانی فضائیہ کی پوری مدد حاصل تھی اور یہ آپریشن بہت پروفیشنل انداز میں کیاگیا۔‘
زہری پر ’مسلح گروہ کا قبضہ‘ اور جبری گمشدگیوں کا الزام: بلوچستان کے قصبے میں 8 جنوری کے دن کیا ہوا تھا؟بلوچستان میں شدت پسندوں کا ٹرین پر حملہ: بی ایل اے کیا ہے اور اس کی قیادت سرداروں سے متوسط طبقے تک کیسے پہنچی؟جعفر ایکسپریس پر حملہ کیسے ہوا؟ شدت پسندوں سے لڑنے والے پولیس اہلکار کے مغوی بننے سے فرار تک کی کہانیجعفر ایکسپریس حملے پر حکام معلومات دینے سے گریزاں: ’ایسا کرنے سے خلا پیدا ہوتا ہے اور پروپیگنڈا پھیلتا ہے‘’علاقے میں بم ڈسپوزل سکواڈ اب بھی موجود ہے، علاقے میں موجود مغویوں کو اکھٹا کر رہے ہیں‘
فوج کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ آج ہونے والے کلئیرنس آپریشن کے دوران ہمارا کوئی جوان ہلاک نہیں ہوا۔
فوج کے ترجمان احمد شریفکا کہنا تھا کہ ’موقع پر موجود تمام دہشت گرد ہلاک کر دیے گئے ہیں۔ تاہم علاقے اور ٹرین کی کلیئرنس اور جانچ پڑتال ایس او پی کے مطابق بم ڈسپوزل سکواڈ کر رہا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’جو مسافر آپریشن کے دوران دائیں بائیں کے علاقوں کی جانب بھاگے ہیں انھیں بھی اکھٹا کیا جا رہا ہے۔‘
جعفر ایکسپریس کایہ واقعہ' کھیل کے قواعد کو تبدیل' کر دے گا۔
فوج کے ترجمان نے کہا کہ ’کسی کو اس بات کی اجازت ہرگز نہیں دی جا سکتی کہ وہ پاکستان کے معصوم شہریوں کو سڑکوں پر، ٹرینوں میں بسوں میںیا بازاروں میں اپنے گمراہ کن نظریات اور اپنے بیرونی آقاؤں کی ایما پر اور سہولت کاری کے ذریعے معصوم لوگوں کو اپنی بربریت کا نشانہ بنائیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ جعفر ایکسپریس کایہ واقعہ ’رولز آف دی گیم‘ تبدیل کر دے گا۔
انڈین میڈیا پر تنقید کی اور کہا کہ جیسے ہی ایسا کوئی واقعہ ہوتا ہے پرانی فوٹیجز، تصاویر شیئر کرنا شروع کر دی جاتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کچھ مخصوص سیاسی عناصر بھی اپنے سوشل میڈیا کو متحرک کر دیتے ہیں۔
’افسوس ہوتا ہے کہ ذاتی سیاسی اقتدار کی ہوس میں کچھ عناصر قومی مفاد کو بھینٹ چرھا رہے ہیں۔‘
نجی ٹی وی کے اینکر کامران شاہد نے ڈی جی آئی ایس پی آر سے کہا کہ تنقید کرنے والے یہ بھی کہتے ہیں کہ افواج کا فوکس سیاست کی طرف ہے، دہشت گردی کی طرف نہیں؟
فوج کے ترجمان نے اس کے جواب میں کہا کہ ’سوال یہ بنتا ہے کہ قانونی طور پر لا انفورسمنٹ اور اندرونی امن عامہ کس کی ذمہ داری ہے کیا یہ فوج کی ذمہ داری ہے، اجو لوگ عوام کو گمراہ کرنے کے لیے ایسے جھوٹے بیانیے بناتے ہیں ان لوگوں کو چاہیے کہ پہلے خود تو قانون کا احاطہ کر لیں۔‘
جعفر ایکسپریس حملے پر حکام معلومات دینے سے گریزاں: ’ایسا کرنے سے خلا پیدا ہوتا ہے اور پروپیگنڈا پھیلتا ہے‘جعفر ایکسپریس پر حملہ کیسے ہوا؟ شدت پسندوں سے لڑنے والے پولیس اہلکار کے مغوی بننے سے فرار تک کی کہانیبلوچستان میں شدت پسندوں کا ٹرین پر حملہ: بی ایل اے کیا ہے اور اس کی قیادت سرداروں سے متوسط طبقے تک کیسے پہنچی؟جعفر ایکسپریس کے مسافروں نے کیا دیکھا؟: ’ان کے لیڈر نے کہا سکیورٹی اہلکاروں پر خصوصی نظر رکھو، یہ ہاتھ سے نکلنے نہیں چاہییں‘جعفر ایکسپریس پر شدت پسندوں کے حملے کے عینی شاہدین نے کیا دیکھا؟زہری پر ’مسلح گروہ کا قبضہ‘ اور جبری گمشدگیوں کا الزام: بلوچستان کے قصبے میں 8 جنوری کے دن کیا ہوا تھا؟