"میری والدہ واقعی اپنی کہانیوں سے سننے والوں کو حیران کر دیتی ہیں۔ ایک رات جب وہ گھر واپس آ رہی تھیں، کچھ ڈاکوؤں نے ان کی گاڑی کو روکا اور ان سے گاڑی چھیننے کی کوشش کی۔ لیکن میری امی نے کمال کا ناٹک کیا۔ وہ کہنے لگیں، 'بیٹا، مجھے تو راستہ ہی نہیں معلوم، اگر مجھے یہاں چھوڑا تو میں گم ہو جاؤں گی یا کوئی مجھے مار دے گا!' اور اس طرح انہوں نے ڈاکوؤں کو کنفیوز کر دیا۔ اصل میں وہ انکل سے فون پر بات کر رہی تھیں اور فون فوراً سیٹ کے نیچے چھپا دیا تاکہ انکل کو پتہ چل سکے کہ کیا ہو رہا ہے۔ انکل نے پولیس کو اطلاع دی اور ڈاکو پکڑے گئے، لیکن کہانی یہاں ختم نہیں ہوئی۔"
زویا ناصر کے دلچسپ انکشافات نے شو کے حاضرین کو قہقہوں میں ڈال دیا۔ وہ نہایت دلکش انداز میں اپنی والدہ کی اس حیرت انگیز کہانی کو بیان کر رہی تھیں، جہاں ان کی والدہ نے اپنی حاضر دماغی اور بہادری سے ڈاکوؤں کو بے وقوف بنایا۔
رات کے دو بجے، جب ڈاکوؤں نے ان کی گاڑی گھیر لی، تو ان کی والدہ نے گھبراہٹ کے بجائے ایک شاندار ناٹک شروع کر دیا۔ وہ ان کی ہمدردی حاصل کرنے کے لیے بولیں کہ وہ راستہ بھول جائیں گی یا ان کا کچھ برا ہو جائے گا۔ لیکن حقیقت میں، یہ سب کچھ ان کے ذہین منصوبے کا حصہ تھا۔
اسی دوران، ان کے والدہ نے انکل کو اپنی موجودگی اور صورتحال سے آگاہ کر دیا، اور انکل نے فوری طور پر پولیس کو مطلع کیا۔ پولیس نے ڈاکوؤں کو موقع پر گرفتار کر لیا۔
تفتیش میں معلوم ہوا کہ یہ ڈاکو کوئی پیشہ ور مجرم نہیں تھے، بلکہ معاشرتی مسائل کا شکار نوجوان تھے۔ کسی کے والد کا انتقال ہو چکا تھا، تو کسی کی زمین پر قبضہ ہو گیا تھا۔ ان کی پریشانیوں کا سن کر زویا کی والدہ نے نہ صرف انہیں معاف کر دیا بلکہ ان میں سے ایک کی بہن کی شادی بھی کروائی۔