“گھر کے باہر نہیں جانا چاہتا تھا کیونکہ آتش بازی یا ہوائی فائرنگ خطرناک ہوتی ہے۔ اس لئے گھر پر ہی رہا اور ١٤ اگست کا جشن دیکھنے گھر کی چھت پر چلا گیا۔ بچہ گود میں تھا“
یہ کہنا ہے غمزدہ باپ بلال کا جو اپنے معصوم چند ماہ کے بیٹے کی اچانک موت کے بعد شدید صدمے سے دوچار ہیں۔ نجی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایک مہینے کے بعد بیٹے کی پہلی سالگرہ تھی اور ہم خوب دھوم دھام سے منانے کا ارادہ رکھتے تھے۔
بلال کا کہنا ہے کہ 14 اگست کو یہ سوچ کر بیٹے کے ساتھ چھت پہ گیا تھا کہ وہ جھنڈیاں دیکھ کر خوش ہوگا لیکن 12 بج کر 5 منٹ پر ایسا لگا کہ کسی چیز نے ریان کو ہٹ کیا ہے۔ میں نے جیسے ہی اس کے سر پر ہاتھ رکھا تو ہاتھ خون سے بھر گیا اور میں بھاگتا ہوا اس کو اسپتال لے گیا۔ ڈاکٹرز نے سرجری کی لیکن گولی اس کے سر کے بہت ہی نازک حصے میں موجود تھی اس لئے نکالی نہ جاسکی۔
ریان کے والد کا کہنا تھا کہ 15 اگست کو ان کا بیٹا انھیں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے چھوڑ کر چلا گیا۔ وہ بیٹا جو شادی کے 8 سال بعد کئی منتوں مرادوں کے بعد دنیا میں آنے والی ان کی اکلوتی اولاد تھا کسی کی اندھی گولی کا نشانہ بن گیا۔ ریان کی والدہ صدمے کی وجہ سے کچھ بھی کہنے سے قاصر ہیں البتہ ان کی خالی آنکھوں میں شکوہ پڑھا جاسکتا ہے کہ آخر میرے 11 ماہ کے ریان کا قصور کیا تھا؟