فون کی گھنٹی بجی۔ یہ نمبر انٹرنیشنل لگ رہا تھا۔ انکش نے زیادہ سوچے بنا ہی فون اٹھایا تو دوسری جانب انھیں ایک آٹومیٹڈ پیغام سُنائی دیا۔
اِس پیغام کے مطابق انکش کی جانب سے جس پارسل کا آرڈر کیا گیا تھا، وہ کینسل ہو چکا تھا اور اس بارے میں مزیدمعلومات کے لیے انھیں اپنے فون سے صفر ڈائل کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
انکش کو یاد ہی نہیں تھا کہ یہ کون سا پارسل تھا جس کی منسوخی کی اطلاع انھیں دی جا رہی تھی، تاہم انھوں نے صفر دبا دیا اور یوں ایک فراڈ اور ڈیجیٹل گرفتاری کی شروعات ہوئی جو اگلے 40 گھنٹے سے زیادہ تک جاری رہی۔
یہ واقعہ انڈیا کے ایک مشہور یوٹیوبر اور سوشل میڈیا انفلوئنسر انکش بہوگنا کے ساتھ پیش آیا جس کی ناقابل یقین تفصیلات انھوں نے خود اتوار کے روز اپنے انسٹاگرام اکاونٹ پر شیئر کی ہیں۔
اس پوسٹ میں انھوں نے اپنی تکلیف دہ آزمائش کا ذکر کیا جس میں وہ 40 گھنٹے تک دھوکہ بازوں کے ہاتھوں خود ہی یرغمال بنا رہے۔
انھوں نے بتایا کہ میں گذشتہ تین دن سے سوشل میڈیا سے غائب ہوں کیونکہ مجھے کچھ سکیمرز (جعل سازوں) نے نشانہ بنایا تھا۔ میں ابھی بھی صدمے میں ہوں۔ میں نے پیسہ کھویا، ذہنی صحت کھو دی۔ میں یقین نہیں کر سکتا کہ میرے ساتھ ایسا ہوا ہے۔
یہ فراڈ ہوا کیسے؟
یہ فراڈ ایک فون کال سے شروع ہوا جس میں انکش کے مطابق اُن کی زندگی کی سب سے بڑی غلطی نے ہی دھوکے بازوں کو انھیں لوٹنے کا موقع فراہم کیا۔
انکش نے فون پر صفر ملایا تو دوسری جانب مبینہ طور پر کسٹمر سپورٹ کے ایک نمائندے نے اُن سے کہا کہ اُن کا پارسل پولیس کی تحویل میں ہے کیونکہ اُس میں غیر قانونی مواد تھا۔
انکش کو سنبھلنے کا موقع ملتا، اس سے پہلے ہی اُن کے سر پر یہ سُن کر جیسے پہاڑ گِر گیا کہ اُن کے وارنٹ گرفتاری جاری ہو چکے ہیں اور کسی بھی لمحے انھیں گرفتار کیا جا سکتا ہے۔
انکش کے مطابق انھوں نے کہا کہ وہ ایسے کسی پارسل یا پیکج سے لاعلم ہیں لیکن دوسری جانب فون پر انھیں دباؤ میں لانے کی غرض سے بتایا گیا کہ انھیں فوری طور پر پولیس سے رابطہ کرنا ہو گا اور پھر حیران پریشان انکش کو بتایا گیا کہ اُن کا رابطہ ابھی پولیس سے کروایا جا رہا ہے۔
اب اس فراڈ کا دوسرا مرحلہ شروع ہوا جس میں واٹس ایپ ویڈیو کال پر دوسری جانب مبینہ طور پر ایک پولیس افسر نمودار ہوا۔ اس جعلی افسر نے انکش بہوگنا سے پوچھ گچھ شروع کی اور اُن پر منی لانڈرنگ، منشیات کی سمگلنگ اور دیگر سنگین جرائم میں ملوث ہونے کا الزام لگایا۔
سائبر فراڈ کی انوکھی واردات: ’دو دن فون بند رہا اور پھر بینک سے 80 لاکھ روپے نکال لیے گئے‘22 دن تک ’ڈیجیٹل حراست‘ میں رہ کر لاکھوں روپے گنوانے والا شخص: ’میں انھیں باتھ روم جانے سے پہلے بھی بتاتا‘’کوریئر آپ کا پارسل ڈیلیور کرنے میں ناکام ہو گیا‘: وہ مشکوک پیغام جو آپ کے بینک اکاؤنٹ کو خالی کروا سکتا ہے’کبھی کبھی ذاتی تصاویر بھی بھیجتی تھی‘: فرضی خاتون کی محبت جو بزرگ شخص کو سڑک پر لے آئیڈیجیٹل گرفتاری
پولیس افسر نے انکش کو بتایا کہ وہ ’سیلف کسٹڈی‘ میں ہیں اور اُن کو حکم دیا گیا کہ وہ اپنے تمام آلات بند کر دیں۔ انھیں دھمکایا گیا کہ اگر انھوں نے کسی کو اطلاع دینے کی کوشش کی تو انھیں اصل میں گرفتار کر لیا جائے گا۔
انکش بہوگنا نے کہا کہ ’میں رو رہا تھا اور اُن کے سامنے گڑگڑا رہا تھا لیکن وہ ٹس سے مس نہیں ہو رہے تھے۔ میں ذہنی طور پر ٹوٹ رہا تھا۔ مجھے کسی کی بھی کال اٹھانے کی اجازت نہیں تھی، نہ کسی کو میسج کرنے کی اور نہ کسی کو اندر آنے کی۔‘
اُن کو مسلسل یہ بتایا جاتا رہا کہ اگر انھوں نے پولیس سے تعاون نہیں کیا تو اُن کا کیرئیر تباہ ہو جائے گا اور اُن کے ساتھ سخت سلوک بھی کیا جائے گا۔
اسی خوف کے عالم میں انکش کے مطابق جعل سازوں نے اُن کی بینک کی تفصیلات لے لیں اور پیسے بیجھنے کو کہا گیا۔ انکش کا کہنا ہے کہ ’میرے پاس اِس کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا، میں کانپ رہا تھا، میں بے چین تھا اور میں سوچتا رہا کہ یہ سب کیا ہو رہا ہے؟ کیوں ہو رہا ہے؟ میں رو رہا تھا اور میں اُن سے مجھے جانے دینے کی بھیک مانگ رہا تھا۔‘
انڈیا میں ڈیجیٹل گرفتاری کا بڑھتا ہوا فراڈ
انکش اس فراڈ کا نشانہ بننے والے سب سے حالیہ فرد ہیں لیکن انڈیا میں یہ دھوکہ بڑھتا جا رہا ہے اور گذشتہ سال صرف جنوری سے اپریل کے دوران انڈیا کے شہری ایسے مختلف واقعات میں 12 کروڑ روپے گنوا بیٹھے تھے۔
نومبر میں شائع ہونے والی ایک بی بی سی رپورٹ کے مطابق یہ اعداد و شمار سرکاری حکام نے دیے ہیں جن کا یہ بھی کہنا تھا کہ بہت سے متاثرین ایسے فراڈ کے بارے میں رپورٹ درج نہیں کرواتے اور اسی لیے درست اعداد و شمار موجود نہیں ہیں۔
یہ فراڈ کرنے والے گروہ خوف کی مدد سے متاثرین سے پیسے ٹرانسفر کرواتے ہیں جنھیں بیرون ملک موجود اکاؤنٹس میں منتقل کروا دیا جاتا ہے۔ انڈین حکام کے مطابق 40 فیصد وارداتوں کا تعلق میانمار، کمبوڈیا اور لاؤس میں موجود گروہوں سے جوڑا گیا ہے۔
انڈیا میں یہ فراڈ اِس قدر بڑھ چکا ہے کہ اکتوبر 2024 میں وزیر اعظم نریندر مودی نے عوام کو خبردار کیا تھا کہ لوگ ایسی فون کال پر خوفزدہ نہ ہوں اور لوگوں کو علم ہونا چاہیے کہ قانون نافذ کرنے والے تفتیشی ادارے کبھی فون یا ویڈیو کال پر تفتیش نہیں کرتے۔
انکش خوش قسمت تھے کہ اُن کی ڈیجیٹل گرفتاری کے دوران ہی اُن کے ڈیجیٹل آلات بند ہونے کے باعث اُن کے دوستوں نے اُن کا پتہ لگایا اور انھیں اس گرفتاری سے نجات دلائی۔ اس دوران انھوں نے کتنا پیسہ منتقل کیا، یہ انھوں نے ظاہر نہیں کیا۔
تاہم انھوں نے لکھا کہ ’میں بہت خوش قسمت محسوس کرتا ہوں کہ میرے ایسے دوست ہیں جنھوں نے میرے رویے میں تبدیلی محسوس کی اور میری جان بچائی۔ وہ مجھے تلاش کرنے کے لیے نہ آئے ہوتے تو میں شاید اب بھی اس سائبر گرفتاری میں ہوتا اور اپنی سارے پیسے گنوا چکا ہوتا۔‘
انسٹاگرام پر اس واردات سے متعلق اُن کی یہ ویڈیو 70 لاکھ سے زیادہ بار دیکھی جا چکی ہے جبکہ ہزاروں افراد نے اسے شیئر بھی کیا ہے۔
22 دن تک ’ڈیجیٹل حراست‘ میں رہ کر لاکھوں روپے گنوانے والا شخص: ’میں انھیں باتھ روم جانے سے پہلے بھی بتاتا‘آن لائن فراڈ میں ڈیڑھ کروڑ روپے گنوانے والی خاتون: ’میں ہر وقت خوف میں رہتی ہوں، ان کے پاس میری تمام تفصیلات ہیں‘آن لائن کمائی اور سرمایہ کاری کا جھانسہ: پڑھے لکھے پاکستانی نوجوان فراڈ کا شکار کیسے ہو رہے ہیں؟فراڈ میں استعمال ہونے والی ’شیطان کی سانس‘ نامی دوا جس سے کسی بھی شخص کے ’دماغ کو قابو‘ کیا جا سکتا ہےآواز کی نقل کے ذریعے آن لائن فراڈ کیسے ہوتا ہے اور اس سے کیسے بچ سکتے ہیں؟سائبر فراڈ کی انوکھی واردات: ’دو دن فون بند رہا اور پھر بینک سے 80 لاکھ روپے نکال لیے گئے‘