پاکستان میں واٹس ایپ، انسٹاگرام تک رسائی میں دشواری: سینکڑوں شکایات مگر حکومت لاعلم

بی بی سی اردو  |  Dec 01, 2024

Getty Images

گذشتہ کئی دنوں سے انٹرنیٹ استعمال کرنے والے عام صارفین، فری لانسرز اور کاروباری افراد یہ شکایت کر رہے ہیں کہ بعض اوقات واٹس ایپ پر ان کا آڈیو میسج سینڈ نہیں ہو رہا تو کبھی کوئی تصویر ڈاؤن لوڈ یا اپ لوڈ نہیں ہو رہی۔ یہ شکایت بھی بار بار دہرائی جا رہی ہے کہ انسٹاگرام ریفریش ہونے کی بجائے ایک دائرہ محض گول گول گھومتا رہتا ہے۔

پاکستان میں یکم دسمبر سے ان شکایات میں اضافہ ہو گیا کیونکہ اس سے قبل وزارت داخلہ کی طرف سے 30 نومبر تک ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی این) رجسٹر کرانے کی ڈیڈ لائن دی گئی تھی۔

ملک کے مختلف شہروں میں انٹرنیٹ کی رفتار متاثر ہونے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ انٹرنیٹ پر رسائی میں تعطل پر نظر رکھنے والی تنظیم ڈاؤن ڈیٹیکٹر کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کراچی، لاہور، راولپنڈی، اسلام آباد، پشاور سمیت کئی شہروں میں واٹس ایپ، انسٹاگرام، فیس بُک اور ٹک ٹاک جیسے پلیٹ فارمز تک محدود رسائی کی سینکڑوں شکایات موصول ہوئی ہیں۔

اس بارے میں متعدد صارفین کا کہنا تھا کہ موبائل انٹرنیٹ اور وائی فائی دونوں استعمال کرتے ہوئے انھیں ان مسائل کا سامنا ہے جبکہ کئی وی پی این بھی ان کی یہ مشکل حل نہیں کر پا رہے۔

تاہم اتوار کو وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ نے ان اطلاعات کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ ’ملک میں ڈیٹا سروس مکمل بحال ہے۔ ڈیٹا سروس پر تمام ایپس 100 فیصد درست کام کر رہی ہیں۔‘

تو پھر مسئلہ کہاں ہے؟ صارفین کے انھی سوالوں کا جواب ڈھونڈنے کے لیے بی بی سی نے پی ٹی اے کے ترجمان سے بھی رابطہ کیا ہے تاہم ان کا جواب ہمیں تا دم تحریر نہ مل سکا۔

واٹس ایپ پر پیغام بھیجنا مشکل مگر حکومت لاعلم

ڈاؤن ڈیٹیکٹر کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کئی صارفین نے واٹس ایپ، انسٹاگرام اور ٹک ٹاک تک رسائی میں دشواری کی شکایات درج کرائی ہیں۔

اس کے جاری کردہ ڈیٹا کے مطابق واٹس ایپ کے بارے میں صارفین کی طرف سے 52 فیصد شکایات یہ تھیں کہ پیغامات بھیجنے میں دشواری کا سامنا ہے جبکہ 32 فیصد کی ایپ سرے سے چل ہی نہیں رہی اور 16 فیصد وائس میسج بھیجنے سے قاصر ہیں۔

اس کا کہنا ہے کہ ٹک ٹاک اور فیس بُک سے متعلق اکثر شکایات ’سرور کونیکشن‘ کی ہیں جبکہ انسٹاگرام کے صارفین کا گلہ ہے کہ ان کی فیڈ ریفریش نہیں ہو رہی، سرور کونیکشن قائم نہیں ہو پا رہا یا ایپ میں ہی کوئی مسئلہ ہے۔

مگر نجی ٹی وی چینل جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ نے ان شکایات کی تردید کی اور دعویٰ کیا کہ ’ملک بھر میں ڈیٹا سروس مکمل طور پر بحال ہے۔‘

انھوں نے ایکس پر پابندی کے حوالے سے بتایا کہ اسے صرف ’دو فیصد پاکستانی استعمال کرتے ہیں‘ اور یہ فیصلہ وزارت داخلہ نے قومی سلامتی کے تناظر میں کیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ اگر مسئلہ آزادی اظہار رائے کا ہوتا تو فیس بُک اور یوٹیوب کو بھی بند کیا جاتا، جو کہ نہیں ہوا۔

جب اینکر نے پوچھا کہ اگر سب بحال ہے تو فری لانسرز اور ای کامرس سے منسلک افراد کیوں پریشان ہیں تو ان کا جواب تھا کہ ’پاکستانی انڈسٹری براڈ بینڈ استعمال کرتی ہے، اس کو بند نہیں کیا جاتا۔ ڈیٹا سروس پر (بھی) تمام سروسز مکمل طور پر فعال ہیں۔‘

پاک سیٹ ایم ایم ون: لاکھوں روپے کا سیٹلائٹ انٹرنیٹ کیا پاکستان میں عام آدمی کے لیے ’گیم چینجر‘ ثابت ہو گا؟پاکستان میں انٹرنیٹ کے مسائل سے فری لانسرز پریشان: ’ہمارا تو نقصان ہے ہی لیکن اصل نقصان حکومت کا ہے‘گوگل پر دو بلین پاؤنڈ جرمانہ لگوانے والا جوڑا: ’ہمیں انٹرنیٹ سے غائب کر دیا گیا تھا‘30 نومبر کی ڈیڈلائن: پاکستان میں وی پی این بلاک ہونے سے عام صارفین کیسے متاثر ہوں گے؟

شزہ فاطمہ نے وضاحت کی ہے کہ اگر واٹس ایپ پر ’آڈیو یا تصویر (بھیجنے) میں کہیں کوئی ایشو آ بھی رہا ہے تو وہ جلد ٹھیک ہو جائے گا۔‘

وزیر مملکت کا مزید کہنا تھا کہ ملک پر یومیہ سیکڑوں سائبر حملے ہوتے ہیں اور سائبر سکیورٹی وقت کی ضرورت ہے۔ ’یوٹیوب اور فیس بک سمیت تمام ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر اظہار رائے کی آزادی ہے، جہاں سکیورٹی کی بات ہو وہاں وزارت داخلہ پی ٹی اے کو ہدایات دیتی ہے۔‘

یاد رہے کہ اِن شکایات میں تحریک انصاف کے 24 نومبر کے احتجاج کے بعد سے اضافہ ہوا ہے۔ انٹرنیٹ کی رفتار سست ہونے سے آن لائن کاروبار کرنے والے افراد اور تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ بھی متاثرین کی صف میں شامل ہیں۔

پی ٹی آئی کے احتجاج کے دوران حکومت کی جانب سے اسلام آباد میں موبائل انٹرنیٹ سروسز کی بندش کا اعلان کیا گیا تھا اور اس دوران وی پی این لگا کر بھی کئی ایپس تک رسائی ناممکن تھی۔

’وی پی این تبدیل کر کے بھی کچھ نہیں ہو رہا‘

انٹرنیٹ سروس کے متاثر ہونے کی وجہ سے صارفین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ صارفین کے مطابق واٹس ایپ اور دیگر ایپس پر تصاویر، ویڈیوز اور وائس نوٹ بھیجنا اور وصول کرنا دشوار ہوگیا ہے۔

گھروں سے کام کرنے والے ہوں یا فری لانسرز، ڈیجیٹل مارکیٹنگ سے وابستہ افراد ہوں یا آن لائن کلاسز لینے والے طالب علم، انٹرنیٹ میں خلل کے باعث سب ہی پریشان ہیں۔

جن صارفین کی ایکس تک رسائی ممکن ہو پائی انھوں نے انٹرنیٹ کی سستی پر دہائیاں دی ہیں۔ کسی نے وی پی این کا پوچھا تو کوئی اس کی تصدیق میں دکھائی دیا کہ کیا وہی اس سست رفتار انٹرنیٹ کا متاثر ہے۔

مقبول نامی صارف نے لکھا کہ ’حکومت نے اعلان کیا ہے کہ ہم نے انٹر نیٹ سست کیا ہے نہ ہم نے انٹرنیٹ بند کیا ہے۔ کیا اس کو فیک نیوز مانا جا سکتا ہے؟‘

ایکس پر صارفین کی بڑی تعداد ایسی بھی تھی جو بار بار انٹرنیٹ کے غیر اعلانیہ بند کرنے پر اپنی خفگی کا اظہار کرتی نظر آئی۔

ایک دل جلے صارف نے اس بندش کو فری لانسرز کے لیے برا شگون قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’موبائل نیٹ ورکس اور انٹرنیٹ دونوں کام نہیں کر رہے ۔ معلوم نہیں سیاسی عدم استحکام میں عوام کو کیوں داؤ پر لگایا جا رہا ہے۔‘

انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’یاد رہے فری لانسنگ انڈسٹری آخری ہچکیاں لے رہی ہے اور جو نوجوان اس انڈسٹری سے منسلک ہیں وہ ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں۔‘

30 نومبر کی ڈیڈلائن: پاکستان میں وی پی این بلاک ہونے سے عام صارفین کیسے متاثر ہوں گے؟کیا ’وی پی این‘ انٹرنیٹ کی سپیڈ کم کر سکتا ہے؟پاکستان میں انٹرنیٹ کے مسائل سے فری لانسرز پریشان: ’ہمارا تو نقصان ہے ہی لیکن اصل نقصان حکومت کا ہے‘گوگل پر دو بلین پاؤنڈ جرمانہ لگوانے والا جوڑا: ’ہمیں انٹرنیٹ سے غائب کر دیا گیا تھا‘پاک سیٹ ایم ایم ون: لاکھوں روپے کا سیٹلائٹ انٹرنیٹ کیا پاکستان میں عام آدمی کے لیے ’گیم چینجر‘ ثابت ہو گا؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More